Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
479
SegmentHeader
AyatText
{177} {ساء مَثَلاً القومُ الذين كذَّبوا بآياتِنا وأنفسَهم كانوا يظلمونَ}؛ أي: ساء وقَبُح مَثَلُ مَن كذب بآيات الله، وظلم نفسه بأنواع المعاصي؛ فإنَّ مَثَلَهم مَثَلُ السَّوْء. وهذا الذي آتاه الله آياته يُحتمل أنَّ المرادَ به شخصٌ معيَّن قد كان منه ما ذكره اللهُ فقص اللهُ قصَّته تنبيهاً للعباد، ويُحتمل أنَّ المراد بذلك أنه اسم جنس، وأنَّه شاملٌ لكلِّ من آتاه اللهُ آياته فانسلخ منها. وفي هذه الآيات الترغيب في العمل بالعلم، وأنَّ ذلك رفعة من الله لصاحبه وعصمة من الشيطان، والترهيب من عدم العمل به، وأنه نزولٌ إلى أسفل سافلين وتسليط للشيطان عليه. وفيه أنَّ اتِّباع الهوى وإخلادَ العبد إلى الشهوات يكون سبباً للخذلان.
AyatMeaning
[177] ﴿ سَآءَؔ مَثَلَا ِ۟ الْقَوْمُ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَاَنْفُسَهُمْ كَانُوْا یَظْلِمُوْنَ ﴾ ’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انھوں نے اپنا ہی نقصان کیا۔‘‘ یعنی اس شخص کی بہت بری مثال ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کی اور مختلف قسم کے گناہ اور معاصی کے ذریعے سے اپنے نفس پر ظلم کیا۔ پس ان کی مثال بدترین مثال ہے۔ یہ شخص، جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا، احتمال ہے کہ اس سے کوئی معین شخص مراد ہو جس سے یہ سب کچھ واقع ہوا جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے اور بندوں کو تنبیہ کے لیے یہ قصہ بیان کیا اور اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد اسم جنس ہو اور اس کے عموم میں ہر وہ شخص شامل ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات کا علم عطا کیا ہو اور وہ ان سے نکل بھاگا ہو۔ ان آیات کریمہ میں علم پر عمل کرنے کی ترغیب ہے۔ نیز یہ کہ علم پر عمل کرنے سے اللہ تعالیٰ صاحب علم کو رفعت عطا کرتا اور شیطان سے بچاتا ہے۔ نیز ان آیات کریمہ میں علم پر عدم عمل سے ڈرایا گیا ہے اس لیے کہ اگر علم پر عمل نہ کیا جائے تو اللہ تعالیٰ عمل نہ کرنے والے کو اسفل سافلین کے درجے پر اتار دیتا ہے اور اس پر شیطان کو مسلط کر دیتا ہے۔ ان آیات کریمہ میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ جو کوئی خواہشات نفس کی پیروی کرتا ہے اور شہوات میں دھنس جاتا ہے تو یہ چیز اس بات کا سبب بنتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو اس کے حال پر چھوڑ دے۔
Vocabulary
AyatSummary
[177
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List