Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 477
- SegmentHeader
- AyatText
- {160} {وقطَّعناهم}؛ أي: قسَّمناهم {اثنتي عشرة أسباطاً أمماً}؛ أي: اثنتي عشرة قبيلةً متعارفةً متوالفةً، كل بني رجل من أولاد يعقوب قبيلة، {وأوحينا إلى موسى إذِ استسقاه قومُهُ}؛ أي: طلبوا منه أن يدعو الله تعالى أن يسقيهم ماء يشربون منه وتشرب منه مواشيهم، وذلك لأنَّهم ـ والله أعلم ـ في محلٍّ قليل الماء، فأوحى الله لموسى إجابة لِطلبَتِهِم: {أنِ اضربْ بعصاك الحجرَ}: يُحتمل أنه حجرٌ معيَّن، ويُحتمل أنه اسم جنس يشمل أي حجر كان، فضربه، {فانبَجَستْ}؛ أي: انفجرت من ذلك الحجر {اثنتا عشرة عيناً}: جارية سارحة، {قد علم كلُّ أناس مشرَبَهم}؛ أي: قد قسم على كل قبيلة من تلك القبائل الاثنتي عشرة، وجعل لكلٍّ منهم عيناً، فعلموها، واطمأنُّوا واستراحوا من التعب والمزاحمة، وهذا من تمام نعمة الله عليهم، {وظلَّلْنا عليهم الغمام}: فكان يستُرهم من حرِّ الشمس، {وأنزلنا عليهم المنَّ}: وهو الحلوى، {والسَّلوى}: وهو لحم طير من أحسن أنواع الطيور وألذِّها، فجمع الله لهم بين الظلال والشراب والطعام الطيب من الحلوى واللحوم على وجه الراحة والطمأنينة، وقيل لهم: {كلوا من طيِّبات ما رَزَقْناكم وما ظلمونا}: حين لم يشكُروا الله ولم يقوموا بما أوجب الله عليهم. {ولكن كانوا أنفسَهم يظلمونَ}: حيث فوَّتوها كلَّ خير وعرَّضوها للشرِّ والنقمة، وهذا كان مدة لبثهم في التيه.
- AyatMeaning
- [160] ﴿ وَقَطَّعْنٰهُمُ ﴾ ’’اور ہم نے ان کو تقسیم کر دیا۔‘‘ ﴿ اثْنَتَیْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا﴾ ’’بارہ قبیلوں (کی شکل) میں ، بڑی بڑی جماعتیں ‘‘ یعنی بارہ قبیلے بنا دیے جو ایک دوسرے کو پہچانتے تھے اور باہم الفت رکھتے تھے۔ حضرت یعقوبu کے ہر بیٹے کی اولاد ایک قبیلہ بنی۔ ﴿ وَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اِذِ اسْتَسْقٰىهُ قَوْمُهٗۤ﴾ ’’اور وحی کی ہم نے موسیٰ کی طرف، جب مانگا اس کی قوم نے اس سے پانی‘‘ یعنی جب انھوں نے موسیٰu سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ انھیں پانی عطا کرے جسے وہ خود پئیں اور اپنے مویشیوں کو پلائیں اور اس مطالبے کی وجہ یہ تھی ...واللہ اعلم... کہ وہ ایک ایسے علاقے میں تھے جہاں پانی بہت کم دستیاب تھا۔ تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے موسیٰu کی طرف وحی فرمائی ﴿ اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ﴾ ’’اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار‘‘ اس میں یہ احتمال ہے کہ مذکورہ پتھر کوئی معین پتھر ہو اور اس میں یہ احتمال بھی موجود ہے کہ (اَلْحَجَر)اسم جنس کے لیے استعمال ہوا ہو جو ہر پتھر کو شامل ہے.... پس حضرت موسیٰu نے پتھر پر عصا مارا ﴿ فَانْۢبـَجَسَتْ ﴾ ’’(اس پتھر سے) پھوٹ پڑے‘‘ ﴿ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْ٘رَةَ عَیْنًا ﴾ ’’بارہ چشمے‘‘ آہستہ آہستہ بہتے ہوئے۔ ﴿ قَدْ عَلِمَ كُ٘لُّ٘ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ﴾ ’’سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرلیا۔‘‘ ان بارہ قبائل کے درمیان اس پانی کو تقسیم کر دیا گیا اور ہر قبیلے کے لیے ایک چشمہ مقرر کر دیا گیا اور انھوں نے اپنے اپنے چشمے کو پہچان لیا۔ پس انھوں نے اطمینان کا سانس لیا اور تھکاوٹ اور مشقت سے راحت پائی۔ یہ ان پر اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اتمام تھا۔ ﴿ وَظَلَّلْنَا عَلَیْهِمُ الْغَمَامَ ﴾ ’’اور ہم نے ان پر بادلوں کا سایہ کیا‘‘ پس یہ بادل انھیں سورج کی گرمی سے بچاتا تھا۔ ﴿ وَاَنْزَلْنَا عَلَیْهِمُ الْ٘مَنَّ﴾ ’’اور اتارا ہم نے اوپر ان کے من‘‘ اس سے مراد میٹھا میوہ ہے ﴿ وَالسَّلْوٰى ﴾ اس سے مراد پرندوں کا گوشت ہے، یہ بہترین اور لذیذ ترین قسم کے پرندوں کا گوشت تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی راحت اور اطمینان کے لیے ان پر بیک وقت سایہ، پینے کے لیے پانی اور کھانے کے لیے میٹھے میوے اور گوشت عطا کیا۔ ان سے کہا گیا: ﴿ كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰؔتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ١ؕ وَمَا ظَلَمُوْنَا ﴾ ’’وہ ستھری چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمھیں دیں اور انھوں نے ہمارا کچھ نہ بگاڑا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان پر جو چیز واجب قرار دی تھی اسے پورا نہ کر کے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کر کے ہم پر ظلم نہیں کیا ﴿ وَلٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ ﴾ ’’بلکہ انھوں نے اپنے آپ پر ہی ظلم کیا‘‘ کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو ہر بھلائی سے محروم کر لیا اور اپنے نفس کو شر اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں مبتلا کیا۔ یہ سب کچھ اس مدت کے دوران ہوا جب وہ بیابان میں سرگرداں تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [160
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF