Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
477
SegmentHeader
AyatText
{150} {ولما رجع موسى إلى قومِهِ غضبان أسِفاً}؛ أي: ممتلئاً غضباً وغيظاً عليهم لتمام غيرته عليه [الصلاة و] السلام وكمال نصحه وشفقته، {قال بئسَما خَلَفْتُموني من بعدي}؛ أي: بئس الحالة التي خلفتموني بها من بعد ذهابي عنكم؛ فإنها حالةٌ تفضي إلى الهلاك الأبدي والشقاء السرمديِّ. {أعَجِلْتُم أمرَ ربِّكُم}: حيث وَعَدَكم بإنزال الكتاب فبادرتُم برأيكم الفاسد إلى هذه الخصلة القبيحة، {وألقى الألواحَ}؛ أي: رماها من الغضب، {وأخذ برأس أخيه}: هارونَ ولحيتِهِ، {يجرُّه إليه}: وقال له: {ما منعك إذ رأيتَهم ضلُّوا. أن لا تتَّبِعَني أفعصيتَ أمري}: لك بقولي: {اخلُفْني في قومي وأصْلِحْ ولا تتَّبِعْ سبيل المفسدين}؟! فقال: {يا ابنَ أمَّ لا تأخُذْ بلحيتي ولا برأسي إني خشيتُ أن تقولَ فرَّقْتَ بين بني إسرائيل ولم ترقُبْ قولي} و {قال} هنا: {ابنَ أمَّ}: هذا ترقيقٌ لأخيه بذكر الأمِّ وحدها، وإلاَّ فهو شقيقه لأمِّه وأبيه. {إنَّ القوم استضعفوني}؛ أي: احتقروني حين قلتُ لهم: يا قوم! إنما فُتِنْتُم به، وإنَّ ربَّكم الرحمن؛ فاتَّبِعوني وأطيعوا أمري، {وكادوا يَقْتُلونَني}؛ أي: فلا تظنَّ بي تقصيراً، {فلا تُشْمِتْ بيَ الأعداء}: بنهرِك لي ومسِّك إيَّايَ بسوءٍ فإنَّ الأعداء حريصون على أن يجدوا عليَّ عثرةً أو يطَّلعوا لي على زَلَّة، {ولا تجعلني مع القوم الظالمين}: فتعامِلُني معاملتهم.
AyatMeaning
[150] ﴿ وَلَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا﴾ ’’اور جب موسیٰ (u) اپنی قوم میں نہایت غصے اور افسوس کی حالت میں واپس آئے۔‘‘ یعنی موسیٰu ان کے بارے میں غیظ و غضب سے لبریز واپس لوٹے۔ کیونکہ ان کی غیرت اور (اپنی قوم کے بارے میں ) ان کی خیر خواہی اور شفقت کامل تھی۔ ﴿ قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِیْ۠ مِنْۢ بَعْدِیْ﴾ ’’کہنے لگے تم نے میرے بعد بہت ہی بداطواری کی۔‘‘ یعنی بہت ہی برے اطوار تھے جن کے ساتھ تم نے میرے جانے کے بعد میری جانشینی کی۔ یہ ایسے احوال اطوار تھے جو ابدی ہلاکت اور دائمی شقاوت کے موجب بنتے ہیں ۔ ﴿ اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْ﴾ ’’کیا تم نے اپنے رب کے حکم کے بارے میں جلدی کی‘‘ کیونکہ اس نے تمھارے ساتھ کتاب نازل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پس تم اپنی فاسد رائے کے ذریعے سے جلدی سے اس قبیح خصلت کی طرف آگے بڑھے۔ ﴿ وَاَلْ٘قَى الْاَلْوَاحَ ﴾ ’’اور (تورات کی) تختیاں ڈال دیں ۔‘‘ یعنی نہایت غصے سے ان کو پھینک دیا۔ ﴿ وَاَخَذَ بِرَاْسِ اَخِیْهِ ﴾ ’’اور اپنے بھائی کے سر (اور داڑھی) کو پکڑ کر۔‘‘ ﴿ یَجُرُّهٗۤ اِلَیْهِ ﴾ ’’اپنی طرف کھینچا‘‘ اور ان سے کہا: ﴿ مَا مَنَعَكَ اِذْ رَاَیْتَهُمْ ضَلُّوْۤاۙ۰۰اَلَّا تَ٘تَّ٘بِعَنِ١ؕ اَفَعَصَیْتَ اَمْرِیْ﴾ (طٰہ: 20؍92۔93) ’’جب تم نے ان کو دیکھا کہ وہ بھٹک گئے ہیں تو تمھیں کس چیز نے میری پیروی کرنے سے روکا۔ کیا تم نے میری حکم عدولی کی؟‘‘ یعنی میرے حکم ﴿ اخْلُفْنِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَاَصْلِحْ وَلَا تَ٘تَّ٘بِـعْ سَبِیْلَ الْمُفْسِدِیْنَ﴾ (الاعراف: 7؍142) کی نافرمانی کی۔ ہارونu نے عرض کیا ﴿یَبْنَؤُمَّ لَا تَاْخُذْ بِلِحْیَتِیْ وَلَا بِرَاْسِیْ١ۚ اِنِّیْ خَشِیْتُ اَنْ تَقُوْلَ فَرَّقْتَ بَیْنَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِیْ﴾ (طٰہ: 20؍94) ’’اے میرے ماں جائے بھائی! مجھے میری داڑھی اور سر کے بالوں سے نہ پکڑیے میں تو اس بات سے ڈرتا تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میرے حکم کو ملحوظ نہ رکھا۔‘‘ ﴿ قَالَ ابْنَ اُمَّ ﴾ ’’کہا اے ماں جائے‘‘ یہاں صرف ماں کا ذکر، بھائی کو نرم کرنے کے لیے کیا ہے ورنہ ہارونu ماں اور باپ دونوں کی طرف سے موسیٰu کے بھائی تھے۔ ﴿ اِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِیْ ﴾ ’’لوگوں نے مجھ کو کمزور سمجھا‘‘ یعنی جب میں نے ان سے کہا ﴿ یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖ١ۚ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ۠ وَاَطِیْعُوْۤا اَمْرِیْ﴾ (طٰہ: 20؍90) ’’اے میری قوم! اس سے تمھاری آزمائش کی گئی ہے، تمھارا پروردگار تو اللہ رحمن ہے۔ پس میری اتباع کرو اور میرے حکم کی تعمیل کرو۔‘‘ ﴿ وَؔكَادُوْا یَقْتُلُوْنَنِیْ۠﴾ ’’اور قریب تھے کہ مجھ کو مار ڈالیں ‘‘ یعنی مجھے قصور وار نہ سمجھیں ﴿ فَلَا تُشْمِتْ بِیَ الْاَعْدَآءَؔ ﴾ ’’پس نہ ہنساؤ مجھ پر دشمنوں کو‘‘ یعنی مجھے ڈانٹ ڈپٹ اور میرے ساتھ برا سلوک کر کے دشمنوں کو خوش ہونے کا موقع فراہم نہ کریں ۔ کیونکہ دشمن تو چاہتے ہیں کہ وہ میری کوئی غلطی پکڑیں یا انھیں میری کوئی لغزش ہاتھ آئے۔ ﴿ وَلَا تَجْعَلْنِیْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’اور مجھے ظالم لوگوں میں مت ملایے۔‘‘ یعنی مجھے ظالم لوگوں کے ساتھ شامل کر کے میرے ساتھ ان جیسا معاملہ نہ کریں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[150
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List