Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
477
SegmentHeader
AyatText
{143} {ولمَّا جاء موسى لميقاتنا}: الذي وقَّتْناه له لإنزال الكتاب، {وكلَّمَه ربُّه}: بما كلَّمه من وحيه وأمره ونهيه؛ تشوَّق إلى رؤية الله، ونَزَعَتْ نفسُه لذلك حبًّا لربِّه ومودَّة لرؤيته، فـ {قال ربِّ أرني أنظرْ إليك}، فقال الله: {لن تَراني}؛ أي: لن تقدِرَ الآن على رؤيتي؛ فإنَّ الله تبارك وتعالى أنشأ الخلق في هذه الدار على نشأة لا يقدرون بها ولا يثبتون لرؤية الله، وليس في هذا دليلٌ على أنَّهم لا يرونه في الجنة؛ فإنه قد دلَّت النصوص القرآنيَّة والأحاديث النبويَّة على أن أهل الجنة يرون ربَّهم تبارك وتعالى ويتمتَّعون بالنظر إلى وجهه الكريم. وأنه يُنْشِئُهم نشأةً كاملةً يقدرون معها على رؤية الله تعالى، ولهذا رتَّب الله الرؤية في هذه الآية على ثبوت الجبل، فقال مقنعاً لموسى في عدم إجابتِهِ للرؤية: {ولكِنِ انظرْ إلى الجبل فإنِ استقرَّ مكانَه}: إذا تجلَّى اللهُ له، {فسوف تراني فلمَّا تجلَّى ربُّه للجبل}: الأصمِّ الغليظ، {جعله دكًّا}؛ أي: انهال مثل الرمل انزعاجاً من رؤية الله وعدم ثبوتٍ لها، {وخرَّ موسى}: حين رأى ما رأى، صَعِقاً فتبيَّن له حينئذٍ أنه إذا لم يثبت الجبلُ لرؤية الله؛ فموسى أولى أن لا يثبتَ لذلك، واستغفر ربَّه لما صدر منه من السؤال الذي لم يوافقْ موضعاً، و {قالَ سبحانك}؛ أي: تنزيهاً لك وتعظيماً عما لا يليق بجلالك، {تبتُ إليك}: من جميع الذنوب وسوء الأدب معك، {وأنا أول المؤمنين}؛ أي: جدَّد عليه الصلاة والسلام إيمانه بما كمَّل اللهُ له مما كان يجهله قبل ذلك.
AyatMeaning
[143] ﴿ وَلَمَّا جَآءَ مُوْسٰؔى لِـمِیْقَاتِنَا ﴾ ’’اور جب پہنچے موسیٰ اپنے وعدے پر‘‘ یعنی وہ وعدہ جو ہم نے کتاب نازل کرنے کے لیے کر رکھا تھا ﴿ وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ﴾ ’’اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے کلام کے ذریعے سے وحی نازل کی اور ان کو اوامر و نواہی سے نوازا تو اپنے رب کی محبت اور اس کے اشتیاق میں ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کے دیدار کی چاہت پیدا ہوئی۔ ﴿قَالَ رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْ٘ظُ٘رْ اِلَیْكَ﴾ ’’عرض کیا، اے میرے رب! مجھے اپنا جلوہ دکھا تاکہ میں تیرا دیدار کروں ‘‘ ﴿ قَالَ لَنْ تَرٰىنِیْ ﴾ ’’فرمایا تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔‘‘ یعنی اس وقت تو میرے دیدار کی طاقت نہیں رکھتا۔ اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مخلوق کو اس کائنات میں اس طرح پیدا کیا ہے کہ وہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں کر سکتے اور نہ وہ اس کے دیدار کی طاقت رکھتے ہیں اور یہ چیز اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ جنت میں بھی اس کا دیدار نہیں کر سکیں گے۔ کیونکہ قرآن اور احادیث نبوی کی نصوص دلالت کرتی ہیں کہ اہل جنت اپنے رب کا دیدار کریں گے اور اس کے چہرۂ انور کے جلوے سے متمتع ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو جنت میں ایسی کامل تخلیق سے نوازے گا جس کی بنا پر وہ اس کا دیدار کر سکیں گے۔ اسی لیے اس آیت کریمہ میں اللہ نے اپنے دیدار کے بارے میں موسیٰu کی دعا کی عدم قبولیت پر تسلی کے لیے اپنی تجلی کے سامنے پہاڑ کے قائم رہ سکنے کی شرط عائد کی، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَلٰكِنِ انْ٘ظُ٘رْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ ﴾ ’’لیکن پہاڑ کی طرف دیکھو، اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا‘‘ یعنی جب پہاڑ پر اللہ تعالیٰ اپنی تجلی فرمائے اور پہاڑ اپنی جگہ پر قائم رہ جائے۔ ﴿ فَسَوْفَ تَرٰىنِیْ﴾ ’’تو تو مجھے دیکھ سکے گا۔‘‘ ﴿ فَلَمَّا تَ٘جَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ ﴾ ’’جب موسیٰ کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی‘‘ جو کہ نہایت سخت اور ٹھوس تھا۔ ﴿ جَعَلَهٗ دَكًّا ﴾ ’’تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی تجلی کے سامنے خوف اور گھبراہٹ کی وجہ سے پہاڑ ریت کے ذروں کی مانند ہوگیا ﴿ وَّخَرَّ مُوْسٰؔى صَعِقًا﴾ ’’اور موسیٰ بے ہوش ہوکر گرپڑے۔‘‘ یعنی پہاڑ کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ کر بے ہوش ہوگئے اور گر پڑے۔ ﴿ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ ﴾ ’’جب وہ ہوش میں آئے۔‘‘ یعنی جب موسیٰu کو ہوش آیا تو ان پر یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ جب پہاڑ اللہ تعالیٰ کی تجلی کے سامنے کھڑا نہ رہ سکا تو موسیٰ کا اس کو برداشت کرنا بدرجہ اولیٰ ناممکن تھا۔ موسیٰu نے اس سوال پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی جو بے موقع اور بے محل ان سے صادر ہوا تھا۔ اس لیے انھوں نے عرض کیا ﴿ سُبْحٰؔنَكَ ﴾ ’’تیری ذات پاک ہے۔‘‘ یعنی تو بہت بڑا اور ہر اس چیز سے پاک اور منزہ ہے جو تیری شان کے لائق نہیں ۔ ﴿ تُبْتُ اِلَیْكَ ﴾ ’’اور میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ یعنی میں تمام گناہوں اور اس سوء ادبی سے جو میں تیری جناب میں کر بیٹھا ہوں تیرے پاس توبہ کرتا ہوں ۔ ﴿ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور میں سب سے پہلے یقین لایا‘‘ یعنی موسیٰu نے اس چیز کے ساتھ اپنے ایمان کی تجدید کی جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے ان کے ایمان کی تکمیل فرمائی اور اس چیز کو ترک کر دیا جس کے بارے میں وہ اس سے قبل لاعلم تھے۔
Vocabulary
AyatSummary
[143
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List