Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
477
SegmentHeader
AyatText
{123} فقال لهم {فرعونُ} متهدِّداً لهم على الإيمان: {آمنتُم به قبل أن آذنَ لكم}: كان الخبيث حاكماً مستبداً على الأبدان والأقوال، قد تقرَّر عنده وعندهم أن قوله هو المطاع وأمره نافذٌ فيهم ولا خروج لأحدٍ عن قوله وحكمه، وبهذه الحالة تنحطُّ الأمم وتضعف عقولها ونفوذها وتعجز عن المدافعة عن حقوقها، ولهذا قال الله عنه: {فاستخفَّ قومَه فأطاعوه}، وقال هنا: {آمنتُم به قبلَ أن آذنَ لكم}؛ أي: فهذا سوءُ أدبٍ منكم وتجرُّؤ عليَّ، ثم موَّه على قومه وقال: {إنَّ هذا لَمَكرٌ مكرتُموه في المدينة لتُخْرِجوا منها أهلها}؛ أي: إن موسى كبيركم الذي علَّمكم السحر، فتواطأتم أنتم وهو على أن تنغلِبوا له فيظهرَ فتتَّبعونه ثم يتَّبعكم الناس أو جمهورهم، فتُخْرِجوا منها أهلها، وهذا كذب يعلم هو ومن سبر الأحوال أن موسى عليه الصلاة والسلام لم يجتمع بأحدٍ منهم، وأنهم جُمِعوا على نظر فرعون ورسله، وأن ما جاء به موسى آية إلهيَّة، وأن السحرة قد بذلوا مجهودهم في مغالبة موسى حتى عجزوا وتبيَّن لهم الحق فاتبعوه. ثم توعَّدهم فرعون بقوله: فلسوف {تعلمونَ}: ما أحِلُّ بكم من العقوبة.
AyatMeaning
[123] ﴿ قَالَ فِرْعَوْنُ ﴾ فرعون نے ان کے ایمان لانے پر ان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ﴿ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ﴾ ’’کیا تم اس پر میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے؟‘‘ وہ خبیث شخص ،جابر حکمران تھا وہ ادیان و مذاہب کے مقابلے میں اپنی رائے کو ترجیح دیتا تھا۔ ان لوگوں کے ہاں اور خود اس کے نزدیک بھی یہ بات تسلیم شدہ تھی کہ وہ اطاعت کا حق دار ہے اور ان کے اندر اس کا حکم نافذ ہے اور اس کے حکم سے سرتابی کرنا کسی کے لیے جائز نہیں ۔ ان حالات کا شکار ہو کر قومیں انحطاط پذیر ہوتی ہیں ان کی عقل کمزور اور اس کی قوت نفوذ کم ہو جاتی ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ ﴾ (الزخرف: 43؍54) ’’پس اس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انھوں نے اس کی بات مان لی۔‘‘یہاں فرعون نے کہا ﴿ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ﴾’’اس سے پہلے کہ میں تمھیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے۔‘‘ یعنی یہ تمھاری طرف سے سوء ادبی اور میرے حضور بہت بڑی جسارت ہے، پھر اس نے اپنی قوم کے سامنے فریب کاری سے کام لیتے ہوئے کہا ﴿ اِنَّ هٰؔذَا لَمَؔكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِی الْمَدِیْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَا ﴾ ’’بے شک یہ فریب ہے جو تم نے مل کر شہر میں کیا ہے تاکہ اہل شہر کو یہاں سے نکال دو۔‘‘ یعنی موسیٰ(u) تمھارا سردار ہے تم نے اس کے ساتھ مل کر سازش کی تاکہ تم اس کے غلبہ حاصل کرنے میں مدد کرو، پھر تم اس کی اطاعت کرو، پھر تمام لوگ یا اکثر لوگ تمھاری اطاعت کریں اور تم سب مل کر یہاں کے لوگوں کو نکال باہر کرو۔ یہ سب جھوٹ تھا، فرعون خود بھی جانتا تھا اصل صورت احوال یہ تھی کہ موسیٰu کی ان میں سے کسی جادوگر سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی، فرعون اور اس کے ہرکاروں کے حکم پر ان جادوگروں کو جمع کیا گیا تھا اور موسیٰu نے وہاں جو کچھ کر دکھایا تھا وہ معجزہ تھا۔ تمام جادوگران کو نیچا دکھانے سے عاجز رہے اور حق ان کے سامنے واضح ہوگیا اور وہ جناب موسیٰ پر ایمان لے آئے۔ فرعون نے جادوگروں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ﴿فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’تمھیں عنقریب معلوم ہو جائے گا‘‘ کہ تم کس سزا سے دوچار ہونے والے ہو۔
Vocabulary
AyatSummary
[123
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List