Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
468
SegmentHeader
AyatText
{57} بين تعالى أثراً من آثار قدرته ونفحة من نفحات رحمته، فقال: {وهو الذي يرسل الرياح بشراً بين يدي رحمته}؛ أي: الرياح المبشرات بالغيث، التي تثيره بإذن الله من الأرض، فيستبشر الخلق برحمة الله، وترتاح لها قلوبهم قبل نزوله. {حتى إذا أقلَّت}: الرياح {سحاباً ثقالاً}: قد أثاره بعضها، وألفه ريحٌ أخرى وألقحه ريح أخرى، {سُقْناه لبلدٍ ميِّتٍ}: قد كادت تهلك حيواناتُهُ وكاد أهله أن ييأسوا من رحمة الله. {فأنزلنا به}؛ أي: بذلك البلد الميت {الماء}: الغزير من ذلك السحاب، وسخَّر الله له ريحاً تدره وريحاً تفرِّقه بإذن الله. فأنبتنا به من كلِّ الثمرات: فأصبحوا مستبشرين برحمة الله، راتعين بخير الله. وقوله: {كذلك نخرِجُ الموتى لعلَّكم تَذَكَّرون}؛ أي: كما أحيينا الأرض بعد موتها بالنبات كذلك نخرج الموتى من قبورهم بعدما كانوا رفاتاً متمزِّقين. وهذا استدلال واضح؛ فإنه لا فرق بين الأمرين؛ فمنكِرُ البعثِ استبعاداً له مع أنه يرى ما هو نظيره من باب العناد وإنكار المحسوسات. وفي هذا الحثُّ على التذكُّر والتفكُّر في آلاء الله والنظر إليها بعين الاعتبار والاستدلال لا بعين الغفلة والإهمال.
AyatMeaning
[57] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی قدرت اور رحمت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ﴿ وَهُوَ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ ﴾ ’’اور وہی ہے جو چلاتا ہے ہوائیں خوشخبری لانے والى اس کی رحمت (بارش) سے پہلے‘‘ یعنی وہ ہوائیں جو بارش کی خوشخبری دیتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے بادلوں کو زمین سے اٹھاتی ہیں اور مخلوق اللہ تعالیٰ کی اس رحمت کو دیکھ کر خوش ہوتی ہے اور اس کے برسنے سے قبل ان کے دلوں میں خوشی کے کنول کھل اٹھتے ہیں ﴿ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَقَلَّتْ ﴾ ’’یہاں تک کہ جب وہ اٹھا لاتی ہیں ‘‘ یعنی ہوائیں ﴿ سَحَابً٘ا ثِقَالًا ﴾ ’’بھاری بادلوں کو‘‘ بعض ہوائیں ان بادلوں کو اٹھاتی ہیں ، بعض دوسری ہوائیں ان کو اکٹھا کرتی ہیں اور کچھ ہوائیں ان کو بار دار کرتی ہیں ﴿ سُقْنٰهُ لِبَلَدٍ مَّؔیِّتٍ ﴾ ’’تو ہانک دیتے ہیں ہم اس (بادل) کو ایک مردہ شہر کی طرف‘‘ اس علاقے کے حیوانات ہلاکت کے قریب اور وہاں کے باسی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو چلے تھے ﴿ فَاَنْزَلْنَا بِهِ الْمَآءَؔ ﴾ ’’پھر اس (بادل) سے مینہ برساتے ہیں ۔‘‘ یعنی اس بادل کے ذریعے سے ہم نے اس مردہ زمین پر خوب پانی برسایا، اللہ تعالیٰ نے ایک ہوا کو مسخر کیا جو بادلوں کو پانی سے لبریز کرتی ہے اور دوسری ہوا اللہ کے حکم سے ان بادلوں کو لخت لخت کر کے بکھیرتی ہے ﴿ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ مِنْ كُ٘لِّ الثَّ٘مَرٰتِ ﴾ ’’پھر نکالتے ہیں ہم اس سے ہر طرح کے پھل‘‘ پس وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت پر خوش ہو جاتے ہیں اور اس کی بھلائی سے خوب خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ ﴿كَذٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتٰى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّـرُوْنَ ﴾ ’’اسی طرح ہم نکالیں گے مردوں کو تاکہ تم نصیحت پکڑو‘‘ یعنی جس طرح ہم نے زمین کے مردہ ہونے کے بعد اس کو نباتات کے ذریعے سے زندہ کیا اسی طرح ہم مردوں کو، جب وہ اپنی قبروں میں ریزہ ریزہ ہو کر مٹی بن چکے ہوں گے، زندہ کریں گے۔ یہ استدلال بہت واضح ہے دونوں امور میں کوئی فرق نہیں ۔ زندگی بعد موت کو بعید سمجھتے ہوئے اس کا انکار کرنا۔۔۔۔۔ حالانکہ اس کا انکار کرنے والا اس کے نظائر کا مشاہدہ کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔ عناد اور محسوسات کے انکار کے زمرے میں آتا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو چشم غفلت سے دیکھنے کی بجائے چشم عبرت سے ان میں غور کرنے اور تدبر و تفکر کی ترغیب دی گئی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[57]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List