Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 466
- SegmentHeader
- AyatText
- {54} يقول تعالى مبيناً أنه الربُّ المعبود وحده لا شريك له: {إنَّ ربَّكم اللهُ الذي خَلَقَ السمواتِ والأرضَ}: وما فيهما على عظمهما وسعتهما وإحكامهما وإتقانهما وبديع خلقهما {في ستة أيام}: أولها يوم الأحد، وآخرها يوم الجمعة. فلما قضاهما وأودع فيهما من أمره ما أودع؛ {استوى}: تبارك وتعالى {على العرش}: العظيم الذي يسع السماوات والأرض وما فيهما وما بينهما؛ استوى استواءً يليق بجلاله وعظمته وسلطانه، فاستوى على العرش، واحتوى على الملك، ودبر الممالك، وأجرى عليهم أحكامه الكونيّة وأحكامه الدينيّة، ولهذا قال: {يُغْشي الليلَ}: المظلم {النهارَ}؛ المضيء، فيظلم ما على وجه الأرض، ويسكُن الآدميون، وتأوي المخلوقات إلى مساكنها، ويستريحون من التعب والذهاب والإياب الذي حصل لهم في النهار. {يطلُبُه حثيثاً}: كلَّما جاء الليل؛ ذهب النهار، وكلَّما جاء النهار؛ ذهب الليل ... وهكذا أبداً على الدوام حتى يطوي الله هذا العالم، وينتقل العباد إلى دار غير هذه الدار. {والشمس والقمر والنجوم مسخرات بأمره}؛ أي: بتسخيره وتدبيره الدالِّ على ما له من أوصاف الكمال، فخلقها وعظمها دالٌّ على كمال قدرته، وما فيها من الإحكام والانتظام والإتقان دالٌّ على كمال حكمته، وما فيها من المنافع والمصالح الضروريَّة وما دونها دالٌّ على سعة رحمته، وذلك دال على سعة علمه، وأنه الإله الحقُّ الذي لا تنبغي العبادة إلا له. {ألا له الخَلْق والأمر}؛ أي: له الخلق الذي صدرت عنه جميع المخلوقات علويّها وسفليّها أعيانها وأوصافها وأفعالها والأمر المتضمن للشرائع والنبوات؛ فالخلق يتضمَّن أحكامه الكونيَّة القدريَّة، والأمر يتضمَّن أحكامه الدينيَّة الشرعيَّة، وثم أحكام الجزاء، وذلك يكون في دار البقاء. {تبارك الله}؛ أي: عَظُم وتعالى وكثر خيره وإحسانه، فتبارك في نفسه لعظمة أوصافه وكمالها، وبارك في غيره بإحلال الخير الجزيل والبر الكثير؛ فكل بركة في الكون فمن آثار رحمته، ولهذا قال: {تبارك الله ربُّ العالمين}.
- AyatMeaning
- [54] اللہ تبارک و تعالیٰ واضح کرتا ہے کہ وہ اکیلا رب معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، چنانچہ فرماتا ہے: ﴿اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ﴾ ’’بے شک تمھارا رب وہ اللہ ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو‘‘ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، زمین و آسمان کی وسعت، ان کی عظمت، ان کے محکم ہونے، ان کے مہارت کے ساتھ بنے ہونے اور ان کی انوکھی تخلیق کے باوصف ﴿ فِیْ سِتَّةِ اَیَّ٘امٍ ﴾ ’’چھ دن میں ‘‘ سب کچھ اللہ تعالیٰ نے چھ دن میں پیدا کیا ہے۔ پہلا دن اتوار تھا اور آخری دن جمعہ تھا جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق پوری کر دی اور ان کے اندر اپنے تمام امور ودیعت کر دیے۔ ﴿اسْتَوٰى عَلَى الْ٘عَرْشِ ﴾ ’’وہ عرش پر جا ٹھہرا۔‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ عرش عظیم پر مستوی ہوا اور عرش عظیم تمام آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے اندر ہے، سب پر محیط ہے۔ اللہ تعالیٰ عرش عظیم پر اس طرح مستوی ہوا جس طرح اس کے جلال، اس کی عظمت اور اس کی سلطنت کے لائق ہے۔ پس وہ عرش پر مستوی ہوا، اس کا اقتدار تمام ممالک کو شامل ہے، اس نے اپنے تمام احکام تکوینی اور احکام دینی جاری فرمائے۔ بنابریں فرمایا: ﴿یُغْشِی الَّیْلَ ﴾ ’’اڑھاتا ہے وہ رات کو‘‘ ﴿ النَّهَارَ ﴾ ’’دن پر‘‘ یعنی اندھیری رات روشن دن کو ڈھانپ لیتی ہے اور زمین پر اندھیرا چھا جاتا ہے، انسان آرام کرتے ہیں اور مخلوقات اپنے اپنے مسکنوں میں دن بھر کے آنے جانے اور تھکاوٹ سے آرام پاتے ہیں ۔ ﴿ یَطْلُبُهٗ حَثِیْثًا ﴾ ’’کہ وہ اس کے پیچھے لگا آتا ہے دوڑتا ہوا‘‘ جب رات آتی ہے تو دن چلا جاتا ہے اور جب دن آتا ہے تو رات چلی جاتی ہے اور یہ گردش لیل و نہار ہمیشہ جاری رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کی بساط لپیٹ دے گا اور بندے اس جہان فانی سے دوسرے جہان میں منتقل ہو جائیں گے۔ ﴿وَّالشَّ٘مْسَ وَالْ٘قَ٘مَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍۭ بِاَمْرِهٖ ﴾ ’’اور پیدا کیے سورج، چاند اور تارے، تابع دار اپنے حکم کے‘‘ یعنی سورج، چاند اور ستارے اس کی تسخیر و تدبیر سے مسخر ہیں ۔ جو اس کے اوصاف کمال کی دلیل ہے۔ پس ان کی تخلیق اور ان کا اتنا بڑا ہونا اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ پر اور اس کائنات کا محکم، مضبوط اور منظم ہونا اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ پر دلالت کرتا ہے اور سورج، چاند اور ستاروں میں جو ضروری اور بعض دیگر فوائد اور مصالح رکھے گئے ہیں ، وہ اس کے بے کراں علم اور بے پایاں رحمت پر دلیل ہیں ۔ نیز اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ وہی معبود برحق ہے اور اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ ﴿اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ ﴾ ’’اسی کے لیے ہے پیدا کرنا بھی اور حکم بھی۔‘‘ یعنی وہی تخلیق کا مالک ہے جس سے تمام مخلوقات مخلوق علوی، مخلوق سفلی، ان کے اعیان، اوصاف اور افعال صادر ہوتے ہیں اور امر کا بھی مالک ہے جو شریعت و نبوت کو متضمن ہے۔ پس ’’تخلیق‘‘ اس کے احکام کونی و قدری کو اور ’’امر‘‘ احکام دینی و شرعی کو متضمن ہے اور احکام جزا کا اجراء داربقا میں ہوگا ﴿ تَبٰرَكَ اللّٰهُ ﴾ یعنی وہ بلند اور عظمت والا ہے اس کی بھلائی اور احسان بہت زیادہ ہے، وہ اپنی ذات کے اعتبار سے بھی اپنی عظمت اوصاف اور کمال صفات کی بنا پر بہت بابرکت ہے اور مخلوق کو بے پایاں بھلائی اور بے شمار نیکی سے نواز کر دوسروں کو بھی برکت عطا کرتا ہے۔ پس اس کائنات میں جو برکات نظر آتی ہیں وہ اس کی رحمت کے آثار ہیں ۔ بنابریں فرمایا: ﴿ تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ ’’بڑا بابرکت ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [54]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF