Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
465
SegmentHeader
AyatText
{50 ـ 52} أي: ينادي أصحاب النار أصحاب الجنة حين يبلغُ منهم العذابُ كلَّ مبلغ وحين يمسُّهم الجوع المفرط والظمأ الموجع؛ يستغيثون بهم فيقولون: {أفيضوا علينا من الماءِ أو ممَّا رزقكم الله}: من الطعام، فأجابهم أهل الجنة بقولهم: {إنَّ الله حرَّمَهما}؛ أي: ماء الجنة وطعامها {على الكافرين}: وذلك جزاء لهم على كفرهم بآيات الله واتخاذهم دينهم الذي أُمروا أن يستقيموا عليه ووُعدوا بالجزاء الجزيل عليه {لهواً ولعباً}؛ أي: لهت قلوبهم وأعرضت عنه ولعبوا واتَّخذوه سخريًّا، أو أنهم جعلوا بدل دينهم اللهو واللعب، واستعاضوا بذلك عن الدين القيم، {وغرَّتْهم الحياة الدنيا}: بزينتها وزخرفها وكثرة دعاتِها، فاطمأنوا إليها ورضوا بها وفرحوا وأعرضوا عن الآخرة ونسوها. {فاليوم ننساهم}؛ أي: نتركهم في العذاب، {كما نسوا لقاء يومهم هذا}: فكأنهم لم يُخْلقوا إلا للدُّنيا، وليس أمامهم عرض ولا جزاء، {وما كانوا بآياتنا يجحدون}: والحال أن جحودهم هذا لا عن قصور في آيات الله وبيِّناته، بل قد {جئناهم بكتابٍ فصَّلْناه}؛ أي: بينا فيه جميع المطالب التي يحتاج إليها الخلق {على علم}؛ من الله بأحوال العباد في كل زمان ومكان، وما يصلُحُ لهم وما لا يصلُحُ ليس تفصيله تفصيل غير عالم بالأمور، فتجهله بعض الأحوال فيحكم حكماً غير مناسب، بل تفصيل من أحاط علمه بكل شيء ووسعتْ رحمتُهُ كلَّ شيء. {هدىً ورحمةً لقوم يؤمنون}؛ أي: تحصل للمؤمنين بهذا الكتاب الهداية من الضلال وبيان الحق والباطل والغي والرشد، ويحصُل أيضاً لهم به الرحمة، وهي الخير والسعادة في الدنيا والآخرة، فينتفي عنهم بذلك الضلال والشقاء.
AyatMeaning
[52-50] جب اہل جہنم کو عذاب پوری طرح گھیر لے گا، جب وہ بے انتہا بھوک اور انتہائی تکلیف دہ پیاس میں مبتلا ہوں گے تو وہ اہل جنت کو پکار کر مدد کے لیے بلائیں گے اور کہیں گے ﴿ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ ﴾ ’’بہاؤ ہم پر تھوڑا سا پانی یا کچھ اس میں سے جو روزی دی تم کو اللہ نے‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کھانا تمھیں عطا کیا ہے، اہل جنت ان کو جواب میں کہیں گے ﴿ اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا ﴾ ’’اللہ نے ان دونوں کو حرام کر دیا ہے‘‘ یعنی جنت کا پانی اور کھانا ﴿ عَلَى الْ٘كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’کافروں پر۔‘‘ یہ سب کچھ اس پاداش میں ہے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا اور انھوں نے اس دین کو .... جس پر قائم رہنے کا انھیں حکم دیا گیا تھا اور اس پر انھیں بڑے اجر کا وعدہ کیا گیا تھا، کھیل تماشہ بنا لیا ﴿ لَهْوًا وَّلَعِبًا ﴾ ’’تماشا اور کھیل‘‘ یعنی ان کے دل غافل اور دین سے گریزاں تھے اور انھوں نے دین کا تمسخر اڑایا۔ یا اس کے معنی یہ ہیں کہ انھوں نے دین کے بدلے لہو و لعب کو اختیار کر لیا اور دین قیم کے عوض لہو و لعب کو چن لیا۔ ﴿ وَّغَ٘رَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا ﴾ ’’اور دنیا کی زندگی نے انھیں دھوکے میں ڈال دیا۔‘‘ یعنی دنیا نے اپنی زیب و زینت سے اور دنیا کی طرف بلانے والوں کی کثرت نے انھیں دھوکے میں ڈال دیا۔ پس وہ دنیا سے مطمئن ہو کر اس سے خوش اور راضی ہوگئے اور آخرت سے منہ موڑ کر اسے بھول گئے ﴿ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ ﴾ ’’پس آج ہم ان کو بھلا دیں گے‘‘ یعنی انھیں عذاب میں چھوڑے دے رہے ہیں ﴿ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَؔ یَوْمِهِمْ هٰؔذَا﴾ ’’جیسا انھوں نے بھلا دیا اس دن کے ملنے کو‘‘ گویا کہ وہ صرف دنیا ہی کے لیے پیدا کیے گئے ہیں ان کے سامنے کوئی مقصد اور کوئی جزا نہیں ﴿ وَمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ ﴾ ’’اور جیسا کہ وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے۔‘‘ حال یہ ہے کہ ان کا یہ کفر و جحود اس بنا پر نہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کی روشن دلیلوں کو سمجھنے سے قاصر تھے ﴿ جِئْنٰهُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰهُ﴾ ’’ہم نے ان کے پاس کتاب پہنچادی ہے جس کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔‘‘ بلکہ ہم تو ان کے پاس ایک ایسی کتاب لے کر آئے جس میں ہم نے وہ تمام مطالب کھول کھول کر بیان کر دیے ہیں مخلوق جن کی محتاج ہوتی ہے ﴿ عَلٰى عِلْمٍ ﴾ ’’خبرداری سے‘‘ یعنی ہر زمان و مکان میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے احوال کا علم رکھتا ہے کہ ان کے لیے کیا درست ہے اور کیا درست نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کھول کھول کر بیان کرنا اس ہستی کا سا نہیں جو معاملات کا علم نہیں رکھتی اور بعض احوال اس سے اوجھل رہ جاتے ہیں اور اس سے کوئی نامناسب فیصلہ ہو جاتا ہے۔ بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا بیان کرنا اس ہستی کا سا ہے جس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور جس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔ ﴿ هُدًى وَّرَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ﴾ ’’اور وہ مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘ یعنی اس کتاب کے ذریعے سے اہل ایمان کے لیے گمراہی میں سے ہدایت واضح ہو جاتی ہے۔ حق و باطل اور رشد و ضلالت کے درمیان فرق واضح اور نمایاں ہو جاتا ہے۔ نیز وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق بن جاتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں بھلائی اور سعادت کا نام ہے اور ان سے اس رحمت کے ذریعے سے گمراہی اور شقاوت دور ہو جاتی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[52-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List