Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
464
SegmentHeader
AyatText
{49} ثم أشاروا لهم إلى أناس من أهل الجنة كانوا في الدنيا فقراء ضعفاء يستهزئ بهم أهل النار، فقالوا لأهل النار: {أهؤلاء}: الذين أدخلهم الله الجنة، {الذين أقسمتُم لا ينالُهُم الله برحمةٍ}: احتقاراً لهم وازدراءً وإعجاباً بأنفسكم، قد حنثتم في أيمانكم، وبدا لكم من الله ما لم يكن لكم في حساب. {ادخلوا الجنة}: بما كنتم تعملونَ؛ أي: قيل لهؤلاء الضعفاء إكراماً واحتراماً: ادخلوا الجنة بأعمالكم الصالحة، {لا خوفٌ عليكم}: فيما يُستقبل من المكاره، {ولا أنتم تحزنونَ}: على ما مضى، بل آمنون مطمئنُّون فرحون بكل خير. وهذا كقولِهِ تعالى: {إنَّ الذين أجرموا كانوا من الذين آمنوا يضحكونَ. وإذا مَرُّوا بهم يتغامَزون ... } إلى أن قال: {فاليومَ الذين آمنوا مِنَ الكُفَّارِ يضحكون. على الأرائكِ ينظُرونَ}. واختلف أهل العلم والمفسِّرون من هم أصحاب الأعراف وما أعمالهم، والصحيح من ذلك أنهم قوم تساوت حسناتهم وسيئاتهم؛ فلا رجحتْ سيئاتهم فدخلوا النار، ولا رجحت حسناتهم فدخلوا الجنة، فصاروا في الأعراف ما شاء الله، ثم إن الله تعالى يدخِلُهم برحمته الجنة؛ فإن رحمته تسبق وتغلب غضبه، ورحمته وسعت كلَّ شيءٍ.
AyatMeaning
[49] پھر وہ اہل جنت کی طرف، جو دنیا میں کمزور و ناتواں اور محتاج ہوا کرتے تھے۔۔۔ اشارہ کر کے اہل جہنم سے کہیں گے ﴿اَهٰۤؤُلَآءِ ﴾ ’’اب یہ وہی ہیں ‘‘ یعنی جن کو اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخل کیا ﴿ الَّذِیْنَ اَ٘قْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ ﴾ ’’جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ اللہ اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا۔‘‘ یعنی تم لوگ اہل ایمان کے ساتھ نفرت اور حقارت کا اظہار کرتے ہوئے نہایت خود پسندی کے ساتھ قسمیں اٹھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی رحمت سے نہیں نوازے گا۔ اب تم اپنی قسموں میں جھوٹے ہوگئے ہو۔ اس چیز کی حقیقت تمھارے سامنے اللہ تعالیٰ نے ظاہر کر دی ہے جسے تم کسی شمار میں نہیں لایا کرتے تھے۔ ﴿اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ ﴾ ’’تم جنت میں داخل ہوجاؤ۔‘‘ یعنی اپنے اعمال کے صلہ میں جنت میں داخل ہو جاؤ یعنی کمزور اور ناتواں لوگوں کو اکرام و احترام کے ساتھ کہا جائے گا کہ اپنے نیک اعمال کی جزا کے طور پر جنت میں داخل ہوجاؤ ﴿ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ ﴾ مستقبل میں تمھیں کسی تکلیف کا خوف نہ ہوگا ﴿ وَلَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ ﴾ اور جو کچھ گزر گیا ہے تم اس پر غمزدہ نہیں ہو گے۔ بلکہ تم محفوظ و مامون اور مطمئن اور ہر بھلائی پر فرحاں و شاداں ہو گے۔۔ اس کی نظیر اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یَضْحَكُوْنَٞۖ۰۰وَاِذَا مَرُّوْا بِهِمْ یَتَغَامَزُوْنَٞۖ۰۰وَاِذَا انْقَلَبُوْۤا اِلٰۤى اَهْلِهِمُ انْقَلَبُوْا فَـكِهِیْنَٞۖ۰۰وَاِذَا رَاَوْهُمْ قَالُوْۤا اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ لَضَآلُّوْنَۙ۰۰ وَمَاۤ اُرْسِلُوْا عَلَیْهِمْ حٰؔفِظِیْنَؕ۰۰ فَالْیَوْمَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنَ الْكُفَّارِ یَضْحَكُوْنَۙ۰۰ عَلَى الْاَرَآىِٕكِ١ۙ یَنْظُ٘رُوْنَؕ۰۰﴾ (المطففین:83؍29-35) ’’وہ مجرم جو دنیا میں اہل ایمان پر ہنسا کرتے تھے جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کیا کرتے تھے اپنے گھر واپس لوٹتے تو اکڑفوں کے ساتھ اتراتے ہوئے لوٹتے اور جب اہل ایمان کو دیکھتے تو کہتے یہ تو گمراہ ہیں ۔ حالانکہ وہ ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔ آج اہل ایمان کافروں پر ہنسیں گے اور اپنے تختوں پر بیٹھے کافروں کا حال دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘ اہل علم اور مفسرین میں اس بارے میں اختلاف ہے کہ اصحاب اعراف سے کیا مراد ہے اور ان کے اعمال کیا ہیں ۔ اس بارے میں صحیح مسلک یہ ہے کہ اصحاب اعراف وہ لوگ ہیں جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ نہ تو ان کی برائیاں زیادہ ہوں گی جس کی بنا پر وہ جہنم میں داخل ہو جائیں اور نہ ان کی نیکیاں زیادہ ہوں گی کہ جنت میں داخل ہو جائیں ۔ پس جب تک اللہ چاہے گا یہ لوگ مقام اعراف میں قیام کریں گے پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے انھیں جنت میں داخل کرے گا کیونکہ اس کی رحمت اس کے غضب پر سبقت کرتی اور غالب آتی ہے اور اس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[49]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List