Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
39
SegmentHeader
AyatText
{91} أي: وإذا أُمِر اليهود بالإيمان بما أنزل الله على رسوله وهو القرآن استكبروا وعتوا و {قالوا نؤمن بما أنزل علينا ويكفرون بما وراءه}؛ أي: بما سواه من الكتب، مع أن الواجب أن يؤمنوا بما أنزل الله مطلقاً سواء أنزل عليهم أو على غيرهم، وهذا هو الإيمان النافع، الإيمان بما أنزل الله على جميع رسل [الله]، وأما التفريق بين الرسل والكتب وزعم الإيمان ببعضها دون بعض فهذا ليس بإيمان بل هو الكفر بعينه، ولهذا قال تعالى: {إن الذين يكفرون بالله ورسله ويريدون أن يفرقوا بين الله ورسله ويقولون نؤمن ببعض ونكفر ببعض ويريدون أن يتخذوا بين ذلك سبيلا أولئك هم الكافرون حقًّا}؛ ولهذا رد عليهم تبارك وتعالى هنا ردًّا شافياً وألزمهم إلزاماً لا محيد لهم عنه فرد عليهم بكفرهم بالقرآن بأمرين فقال: {وهو الحق}؛ فإذا كان هو الحق في جميع ما اشتمل عليه من الإخبارات والأوامر والنواهي وهو من عند ربهم؛ فالكفر به بعد ذلك كفر بالله وكفر بالحق الذي أنزله. ثم قال: {مصدقاً لما معهم}؛ أي: موافقاً له في كلِّ ما دل عليه من الحق ومهيمناً عليه، فَلِمَ تؤمنون بما أنزل عليكم وتكفرون بنظيره، هل هذا إلا تعصب واتباع للهوى لا للهدى؟ وأيضاً فإن كون القرآن مصدقاً لما معهم يقتضي أنه حجة لهم على صدق ما في أيديهم من الكتب، فلا سبيل لهم إلى إثباتها إلا به، فإذا كفروا به وجحدوه صاروا بمنزلة من ادعى دعوى بحجة وبينة ليس له غيرها، ولا تتم دعواه إلا بسلامة بينته، ثم يأتي هو لبينته وحجته فيقدح فيها ويكذب بها، أليس هذا من الحماقة والجنون؟ فكان كفرهم بالقرآن كفراً بما في أيديهم ونقضاً له. ثم نقض عليهم تعالى دعواهم الإيمان بما أنزل إليهم بقوله: {قل}؛ لهم {فَلِمَ تقتلون أنبياء الله من قبل إن كنتم مؤمنين}.
AyatMeaning
[91] جب یہود کو حکم دیا گیا کہ وہ اس کتاب پر ایمان لائیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے، یعنی قرآن کریم پر تو انھوں نے تکبر اور سرکشی سے کہا: ﴿نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَیَكْ٘فُ٘رُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ﴾ یعنی وہ (تورات کے سوا) تمام کتابوں کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ ان پر فرض تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ تمام کتابوں پر علی الاطلاق ایمان لائیں خواہ یہ کتابیں بنی اسرائیل کے نبیوں پر نازل کی گئی ہوں یا ان کے علاوہ کسی اور نبی پر۔ اور یہی وہ ایمان ہے جو فائدہ مند ہے۔ یعنی ان تمام کتابوں پر ایمان جو تمام انبیائے کرامoپر نازل کی گئی ہیں۔ رہا اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور اس کی نازل کردہ کتابوں کے درمیان تفریق کرنا اور اپنے زعم کے مطابق کسی پر ایمان لانا اور کسی کا انکار کر دینا، تو یہ ایمان نہیں بلکہ عین کفر ہے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْ٘فُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَكْ٘فُرُ بِبَعْضٍ١ۙ وَّیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّؔتَّؔخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًاۙ۰۰اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْ٘كٰفِرُوْنَ حَقًّا﴾ (النساء : 4؍150۔151) ’’وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور وہ اس کے مابین (یعنی ایمان اور کفر کے مابین) ایک راہ نکالنا چاہتے ہیں بلاشبہ وہی کافر ہیں۔‘‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں ان کو شافی جواب دیا ہے اور ان کو ایک ایسی الزامی دلیل دی ہے جس سے ان کو کوئی مفر نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے انکار قرآن کا دو پہلوؤں سے رد کیا ہے۔ (الف) اس لیے فرمایا: ﴿ وَهُوَ الْحَقُّ ﴾ ’’وہ (قرآن) حق ہے‘‘ پس جب یہ قرآن اوامر و نواہی اور اخبار میں سراسر حق پر مشتمل ہے اور یہ حق ان کے رب کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ لہٰذا یہ معلوم ہو جانے کے بعد اس کا انکار کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کا انکار کرنا اور اس حق کا انکار کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا۔ (ب) پھر فرمایا ﴿ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ﴾ ’’ان کی موجودہ کتاب کی تصدیق کرتا ہے‘‘ یعنی یہ ہر اس چیز کے موافق اور اس کا محافظ ہے جس پر حق دلالت کرتا ہے۔ پس تم اس کتاب پر کیوں ایمان لاتے ہو جو تم پر نازل کی گئی جبکہ اس جیسی دوسری کتاب کا انکار کرتے ہو؟ اور کیا یہ تعصب نہیں؟ کیا یہ ہدایت کی پیروی کی بجائے خواہشات نفس کی پیروی نہیں؟ نیز قرآن کا ان کتابوں کی تصدیق کرنا جو ان پر نازل کی گئیں ہیں، اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ یہ قرآن ان کے لیے اس بات کی دلیل ہو کہ ان کے پاس جو کتابیں ہیں، وہ سچی ہیں۔ اس اعتبار سے وہ اپنی کتابوں کا اثبات بھی قرآن کے بغیر نہیں کر سکتے۔ جب وہ قرآن کا انکار کر دیتے ہیں تو ان کی حالت اس مدعی کی سی ہو جاتی ہے جس کے پاس اپنے دعوی کو ثابت کرنے کے لیے ایسی دلیل و حجت بھی ہے جو اثبات دعویٰ کی واحد دلیل ہے، اس دلیل کے بغیر اس کا دعویٰ ثابت ہی نہیں ہو سکتا، لیکن پھر وہ خود ہی اپنی دلیل میں جرح و قدح کرتا ہے اور اس کو جھٹلا دیتا ہے۔ کیا یہ پاگل پن اور حماقت نہیں؟ پس واضح ہوا کہ ان کا قرآن کا انکار کرنا درحقیقت ان کتابوں کا انکار ہے جو ان کی طرف نازل کی گئی ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے اس دعوے کی تردید کی کہ وہ ان کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں جو ان کی طرف نازل کی گئی ہیں۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ قُ٘لْ﴾ یعنی ان سے (کہہ دو) ﴿ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾ ’’اگر تم ایماندار ہو تو پھر تم اس سے قبل اللہ کے انبیاء کو کیوں قتل کر دیتے رہے؟‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[91]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List