Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 449
- SegmentHeader
- AyatText
- {12} فوبَّخه الله على ذلك، وقال ما منعك أن تسجد لما خلقت بيديَّ أي شرفته وفضلته بهذه الفضيلة التي لم تكن لغيرِهِ، فعصيتَ أمري وتهاونت بي. {قال} إبليسُ معارضاً لربِّه: {أنا خيرٌ منه}، ثم برهن على هذه الدعوى الباطلة بقوله له: {خلَقْتَني من نارٍ وخلقتَهُ من طينٍ}: وموجب هذا أن المخلوق من نار أفضل من المخلوق من طين لعلوِّ النار على الطين وصعودها. وهذا القياس من أفسد الأقيسة؛ فإنه باطلٌ من عدة أوجه: منها: أنه في مقابلة أمر الله له بالسجود، والقياس إذا عارض النصَّ فإنه قياسٌ باطل؛ لأنَّ المقصود بالقياس أن يكون الحكم الذي لم يأت فيه نصٌّ يقارب الأمور المنصوص عليها ويكون تابعاً لها، فأما قياس يعارضها ويلزم من اعتباره إلغاء النصوص؛ فهذا القياس من أشنع الأقيسة. ومنها: أنَّ قولَه: {أنا خيرٌ منه}؛ بمجرَّدها كافية لنقص إبليس الخبيث؛ فإنَّه برهن على نقصه بإعجابه بنفسه وتكبُّره والقول على الله بلا علم، وأيُّ نقص أعظم من هذا؟! ومنها: أنه كَذَبَ في تفضيل مادة النار على مادة الطين والتراب؛ فإنَّ مادة الطين فيها الخشوعُ والسكونُ والرزانةُ، ومنها تظهر بركات الأرض من الأشجار وأنواع النبات على اختلاف أجناسه وأنواعه، وأما النار؛ ففيها الخفة والطيش والإحراق.
- AyatMeaning
- [12] اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ ﴾ ’’تجھ کو کیا مانع تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا‘‘ جس کو میں نے اپنے ہاتھ سے تخلیق کیا، میں نے اسے وہ شرف اور فضیلت عطا کی جو کسی اور کو عطا نہیں کی تو نے میرے حکم کی نافرمانی کر کے میری اہانت اور تحقیر کا ارتکاب کیا ﴿ قَالَ﴾ ابلیس نے اپنے رب کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ﴿ اَنَا خَیْرٌ مِّؔنْهُ﴾ ’’میں اس سے بہتر ہوں ‘‘ پھر اس نے اپنے اس باطل دعوے کی دلیل دیتے ہوئے کہا: ﴿ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ ﴾ ’’تو نے مجھے آگ سے اور اس کو مٹی سے پیدا کیا ہے‘‘ اور یہ چیز اس بات کی موجب ہے کہ وہ مخلوق جو آگ سے پیدا کی گئی ہے اس مخلوق سے افضل ہو، جس کی تخلیق مٹی سے ہے۔ کیونکہ آگ مٹی پر غالب ہے اور اوپر اٹھ سکتی ہے۔ شیطان کا یہ قیاس فاسد ترین قیاس ہے کیونکہ یہ متعدد وجوہ سے باطل ہے۔ (۱) یہ قیاس اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے مقابلے میں ہے کہ آدم کو سجدہ کیا جائے اور جب قیاس نص سے معارض ہو تو وہ باطل ہے۔ کیونکہ قیاس کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ جس معاملے میں نص موجود نہ ہو اس کا حکم منصوص علیہ امور کے احکام کے بالکل قریب اور ان کے تابع ہو۔ رہا وہ قیاس جو منصوص علیہ احکام کے معارض ہو اور اس کو معتبر قرار دینے سے نصوص کا لغو ہونا لازم آتا ہو تو یہ قیاس بدترین قیاس ہے۔ (۲) ابلیس کا مجرد یہ کہنا ﴿ اَنَا خَیْرٌ مِّؔنْهُ﴾’’میں اس (آدم) سے بہتر ہوں ‘‘ ابلیس خبیث کے نقص کے لیے کافی ہے۔ اس نے اپنے نقص پر اپنی خود پسندی، تکبر اور بلا علم اللہ تعالیٰ کی طرف قول منسوب کرنے کو دلیل بنایا اس سے بڑا اور کون سا نقص ہو سکتا ہے؟ (۳) ابلیس نے آگ کو مٹی اور گارے کے مادہ پر فوقیت دے کر جھوٹ کا ارتکاب کیا ہے۔ کیونکہ مٹی کے مادے میں خشوع، سکون اور سنجیدگی ہے۔ اس مٹی ہی سے زمین کی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں ، مثلاً: مختلف انواع و اجناس کے درخت اور نباتات وغیرہ۔ اس کے برعکس آگ میں خفت، طیش اور جلانے کی خاصیت ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [12]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF