Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
36
SegmentHeader
AyatText
{87} يمتنُّ تعالى على بني إسرائيل أن أرسل إليهم كليمه موسى وآتاه التوراة، ثم تابع من بعده بالرسل الذين يحكمون بالتوراة، إلى أن ختم أنبياءهم بعيسى [بن مريم] عليه السلام وآتاه من الآيات البينات ما يؤمن على مثله البشر {وأيدناه بروح القدس}؛ أي: قواه الله بروح القدس، قال أكثر المفسرين إنه جبريل عليه السلام، وقيل إنه الإيمان الذي يؤيد الله به عباده، ثم مع هذه النعم التي لا يُقدَر قدرُها لمَّا أتوكم {بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم}؛ عن الإيمان بهم، {ففريقاً}؛ منهم، {كذبتم وفريقاً تقتلون}؛ فقدمتم الهوى على الهدى وآثرتم الدنيا على الآخرة، وفيها من التوبيخ والتشديد ما لا يخفى.
AyatMeaning
[87] ﴿ وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ﴾ ’’اور تحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی‘‘ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اپنے احسانات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نے اپنے کلیم حضرت موسیٰuکو ان میں مبعوث فرمایا، ان کو تورات عطا کی۔ پھر حضرت موسیٰuکے بعد ان میں پے در پے انبیاء اور رسول مبعوث فرمائے جو تورات کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے آخری نبی حضرت عیسیٰuکو مبعوث فرمایا اور انھیں واضح نشانیاں عطا کیں جن پر انسان ایمان لے آتا ہے۔ ﴿ وَاَیَّؔدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ﴾ یعنی ’’حضرت عیسیٰu کو روح القدس کے ذریعے تقویت دی۔‘‘ اکثر مفسرین کہتے ہیں کہ روح القدس سے مراد حضرت جبرئیلuہیں۔ بعض کی رائے یہ ہے کہ اس سے مراد وہ ایمان ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو قوت اور استقامت عطا کرتا ہے۔ پھر ان نعمتوں کے باوجود، جن کی قدروعظمت کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا، جب وہ تمھارے پاس وہ کچھ لائے ﴿ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْـبَرْتُمْ﴾ ’’جن کو تمھارا دل نہیں چاہتا تھا تو تم نے (ایمان لانے کی بجائے،) تکبر کیا۔‘‘ ﴿ فَفَرِیْقًا ﴾ یعنی انبیاء میں سے ایک فریق کو ﴿ كَذَّبْتُمْ١ٞ وَفَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ﴾ ’’تم نے جھٹلایا اور ایک فریق کو تم نے قتل کر دیا۔‘‘ پس تم نے خواہشات نفس کو ہدایت پر مقدم رکھا اور دنیا کو آخرت پر ترجیح دی۔ اس آیت کریمہ میں جو زجر و توبیخ اور تشدید ہے، وہ ڈھکی چھپی نہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[87]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List