Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 421
- SegmentHeader
- AyatText
- {103} {لا تدركه الأبصار}: لعظمته وجلالِهِ وكماله، أي: لا تحيط به الأبصار وإن كانت تراه وتفرح بالنظر إلى وجهه الكريم، فنَفْيُ الإدراك لا يَنْفي الرؤية، بل يثبتها بالمفهوم؛ فإنه إذا نفى الإدراك الذي هو أخص أوصاف الرؤية؛ دلَّ على أن الرؤية ثابتة؛ فإنه لو أراد نفي الرؤية؛ لقال: لا تراه الأبصارُ ... ونحو ذلك، فعلم أنه ليس في الآية حجة لمذهب المعطلة الذين ينفون رؤية ربِّهم في الآخرة، بل فيها ما يدل على نقيض قولهم. {وهو يدرِكُ الأبصار}؛ أي: هو الذي أحاط علمُهُ بالظواهر والبواطن، وسمعُهُ بجميع الأصوات الظاهرة والخفية، وبصرُهُ بجميع المبصرات صغارها وكبارها، ولهذا قال: {وهو اللطيف الخبير}؛ أي: الذي لَطُفَ علمه وخبرته ودقَّ حتى أدرك السرائر والخفايا والخبايا والبواطن، ومن لطفه أنه يسوقُ عبدَه إلى مصالح دينه، ويوصلها إليه بالطرق التي لا يشعر بها العبد ولا يسعى فيها، ويوصله إلى السعادة الأبدية والفلاح السرمديِّ من حيث لا يحتسب، حتى إنه يقدِّرُ عليه الأمورَ التي يكرهها العبدُ ويتألَّمُ منها ويدعو اللهَ أن يزيلَها؛ لعلمه أن دينَهُ أصلح؛ وأن كمالَه متوقِّفٌ عليها؛ فسبحان اللطيفِ لما يشاء الرحيم بالمؤمنين.
- AyatMeaning
- [103] ﴿ لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ ﴾ ’’اسے آنکھیں نہیں پاسکتیں ‘‘ اس کی عظمت اور اس کے جلال و کمال کی بنا پر نگاہیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں ، یعنی نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں ۔ اگرچہ آخرت میں اس کو دیکھ سکیں گی اور اس کے چہرۂ مکرم کے نظارے سے خوش ہوں گی۔ پس ادراک کی نفی سے رؤیت کی نفی لازم نہیں آتی بلکہ مفہوم مخالف کی بنا پر رؤیت کا اثبات ہوتا ہے کیونکہ ادراک، جو کہ رؤیت کا ایک خاص وصف ہے، کی نفی رؤیت کے اثبات پر دلالت کرتی ہے۔ اس لیے کہ اگر اس آیت کریمہ سے رؤیت باری تعالیٰ کی نفی مراد ہوتی تو اللہ تعالیٰ کا ارشاد یہ ہوتا (لَا تَرَاہُ الْاَبْصَارُ) یا اس قسم کا کوئی اور فقرہ۔ پس معلوم ہوا کہ آیت کریمہ میں معطلہ کے مذہب پر کوئی دلیل نہیں جو آخرت میں رب تعالیٰ کے دیدار کا انکار کرتے ہیں ۔ بلکہ اس سے ان کے مذہب کے نقیض (برعکس) کا اثبات ہوتا ہے۔ ﴿ وَهُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ ﴾ ’’اور وہ آنکھوں کو پاسکتا ہے‘‘ یعنی وہی ہے جس کے علم نے ظاہر و باطن کا احاطہ کر رکھا ہے، اس کی سماعت تمام جہری اور خفیہ آوازوں کو سنتی ہے اور بصارت تمام چھوٹی بڑی مرئیات کو دیکھتی ہے۔ بنابریں فرمایا: ﴿ وَهُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ﴾ ’’اور وہ نہایت باریک بین، خبردار ہے‘‘ یعنی جس کا علم اور خبر بہت باریک اور دقیق ہے حتیٰ کہ اسرار نہاں ، چھپی ہوئی چیزوں اور باطن کا بھی ادراک کر لیتا ہے۔ یہ اس کا لطف و کرم ہے کہ وہ اپنے بندے کی اس کے دینی مصالح کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور ان مصالح کو اس کے پاس اس طریقے سے پہنچاتا ہے کہ بندے کو اس کا شعور تک نہیں ہوتا اور اسے ان مصالح کے حصول کے لیے تگ و دو نہیں کرنی پڑتی۔ وہ اپنے بندے کو ابدی سعادت اور دائمی فلاح کی منزل پر اس طرح پہنچاتا ہے جس کا وہ اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔ یہاں تک کہ وہ بندے کے لیے ایسے امور مقدر کر دیتا ہے جنھیں بندہ ناپسند کرتا ہے اور ان کی وجہ سے دکھ اٹھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ان کو دور کرنے کی دعا کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا دین اس کے لیے زیادہ درست ہے اور اس کا کمال انھی امور پر موقوف ہے۔ پاک ہے وہ لطف و کرم والی باریک بین ذات جو مومنوں کے ساتھ بہت رحیم ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [103
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF