Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
421
SegmentHeader
AyatText
{102} ذلكم الذي خلق ما خلق وقدَّر ما قدَّر؛ {اللهُ ربُّكم}؛ أي: المألوهُ المعبودُ الذي يستحقُّ نهاية الذُّلِّ ونهاية الحبِّ، الربُّ الذي ربَّى جميع الخلق بالنعم، وصرف عنهم صنوف النقم، خالق كل شيءٍ لا إله إلا هو {فاعبدوه}؛ أي: إذا استقرَّ وثبت أنه الله الذي لا إله إلاَّ هو؛ فاصرِفوا له جميع أنواع العبادة، وأخلصوها لله، واقصدوا بها وجهه؛ فإنَّ هذا هو المقصود من الخلق الذي خُلِقوا لأجله، {وما خَلَقْتُ الجنَّ والإنسَ إلا لِيَعبُدُونِ}. {وهو على كل شيء وكيل}، أي: جميع الأشياء تحت وكالة الله وتدبيره خلقاً وتدبيراً وتصريفاً. ومن المعلوم أن الأمر المتصرَّف فيه يكون استقامته وتمامه وكمال انتظامه بحسب حال الوكيل عليه، ووكالته تعالى على الأشياء ليست من جنس وكالة الخلق؛ فإن وكالتهم وكالة نيابة، والوكيل فيها تابع لموكله، وأما الباري تبارك وتعالى؛ فوكالته من نفسه لنفسه، متضمنة لكمال العلم وحسن التدبير والإحسان فيه والعدل، فلا يمكن أحداً أن يستدرك على الله، ولا يرى في خلقه خللاً ولا فطوراً، ولا في تدبيره نقصاً وعيباً، ومن وكالته أنه تعالى توكَّل ببيان دينه وحفظه عن المزيلات والمغيِّرات، وأنه تولَّى حفظ المؤمنين وعصمتهم عما يزيل إيمانهم ودينهم.
AyatMeaning
[102] ﴿ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ ﴾ ’’یہی اللہ تمھارا رب ہے۔‘‘ یعنی یہ معبود، جو انتہائی تذلل اور انتہائی محبت کا مستحق ہے وہی تمھارا رب ہے جس نے اپنی نعمتوں کے ذریعے سے تمام مخلوق کی ربوبیت کا انتظام فرمایا اور ان سے مختلف اصناف کی تکالیف کو دور ہٹایا۔ ﴿ لَاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّا هُوَ١ۚ خَالِقُ كُ٘لِّ شَیْءٍ فَاعْبُدُوْهُ ﴾ ’’اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ ہر چیز کا خالق ہے، پس تم اسی کی عبادت کرو‘‘ یعنی جب یہ بات ثابت ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اپنی ہر قسم کی عبادت کا رخ اسی کی طرف پھیر دو اپنی تمام عبادات کو اسی کے لیے خالص کرو۔ اور ان عبادات میں صرف اسی کی رضا کو مقصد بناؤ۔ تخلیق کائنات کا مقصد بھی یہی ہے اور اسی کی خاطر ان کو پیدا کیا گیا ہے ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْ٘سَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ (الذاریات: 51؍56) ’’میں نے جن و انس کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘ ﴿وَهُوَ عَلٰى كُ٘لِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ ﴾ ’’اور وہ ہر چیز پر کارساز ہے‘‘ یعنی تمام اشیا تخلیق و تدبیر اور تصرف کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی وکالت اور بندوبست کے تحت ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ وہ امر جو کسی کے تصرف میں دیا گیا ہے، اس کی استقامت، اس کا اتمام اور اس کا کمال انتظام وکیل کے حسب حال ہوتا ہے۔ تمام اشیاء پر اللہ تبارک و تعالیٰ کی وکالت، مخلوق کی وکالت کی مانند نہیں ہے کیونکہ مخلوق کی وکالت تو درحقیقت نیابت ہے اور اس میں وکیل اپنے موکل کے تابع ہوتا ہے۔ جہاں باری تعالیٰ کی ذات ہے تو اس کی وکالت اپنی طرف سے اپنے لیے ہوتی ہے جو کمال علم، حسن تدبیر اور عدل و احسان کو متضمن ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ پر استدراک (کسی کوتاہی کا ازالہ) کرے نہ اسے اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں کوئی خلل نظر آئے گا اور نہ اس کی تدبیر میں کوئی نقص اور عیب۔ اللہ تعالیٰ کی وکالت کا ایک حصہ یہ ہے کہ اس نے اپنے دین کی توضیح و تبیین کا کام اپنے ذمہ لیا اور دین کو خراب کرنے اور بدلنے والے تمام امور سے اس کی حفاظت کی اور وہ اہل ایمان کی حفاظت اور ایسے امور سے ان کو بچانے کا ضامن بنا جو ان کے دین و ایمان کو خراب کرتے ہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[102
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List