Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
421
SegmentHeader
AyatText
{101} {بديع السموات والأرض}؛ أي: خالقهما ومتقن صنعتهما على غير مثال سبق بأحسن خلق ونظام وبهاء لا تقترحُ عقول أولي الألباب مثله، وليس له في خلقهما مشارك. {أنَّى يكونُ له ولدٌ ولم تكن له صاحبةٌ}؛ أي: كيف يكون لله الولد وهو الإله السيد الصمد الذي لا صاحبةَ له؛ أي: لا زوجة، وهو الغني عن مخلوقاته، وكلها فقيرةٌ إليه مضطرةٌ في جميع أحوالها إليه، والولد لا بدَّ أن يكون من جنس والده، والله خالق كل شيء، وليس شيءٌ من المخلوقات مشابهاً لله بوجه من الوجوه. ولما ذكر عمومَ خَلْقِهِ للأشياء؛ ذكر إحاطة علمه بها، فقال: {وهو بكلِّ شيءٍ عليمٌ}، وفي ذكر العلم بعد الخلق إشارة إلى الدليل العقلي إلى ثبوت علمه، وهو هذه المخلوقات وما اشتملت عليه من النظام التامِّ والخلق الباهر؛ فإنَّ في ذلك دلالة على سَعَة علم الخالق وكمال حكمته؛ كما قال تعالى: {ألا يعلمُ مَنْ خَلَقَ وهو اللطيف الخبير}، وكما قال تعالى: {وهو الخلاَّقُ العليم}.
AyatMeaning
[101] ﴿ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ﴾ ’’نئی طرح پر بنانے والا آسمانوں اور زمین کا‘‘ اللہ تعالیٰ ان کو تخلیق کرنے والا بغیر کسی سابقہ نمونے کے، ان کو مہارت کے ساتھ بہترین شکل میں ، بہترین نظام اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا ہے۔ بڑے بڑے عقل مندوں کی عقل اس جیسی کوئی چیز وجود میں لانے سے قاصر ہے۔ اسی طرح زمین اور آسمان کی تخلیق میں کوئی اس کا شریک بھی نہیں ۔ ﴿اَنّٰى یَكُ٘وْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَمْ تَكُ٘نْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ ﴾ ’’کیوں کر ہو سکتی ہے اس کی اولاد جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں ہے؟‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی اولاد کیسے ہو سکتی ہے حالانکہ وہ بے نیاز، سردار اور الٰہ حق ہے جس کی کوئی ساتھی، یعنی بیوی نہیں ہے وہ اپنی تمام مخلوق سے بے نیاز ہے۔ تمام مخلوق اس کی محتاج اور اپنے تمام احوال میں اللہ تعالیٰ کے سامنے مجبور ہے اور اولاد لازمی طورپر اپنے باپ کی جنس سے ہوتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر چیز کا خالق ہے اس کی مخلوقات میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی بھی پہلو سے اس کی مشابہ ہو۔ چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس امر کا عمومی ذکر فرمایا ہے کہ اس نے تمام اشیا کو پیدا کیا ہے، اس لیے اس نے یہ بھی ذکر فرمایا کہ اس کا علم ان تمام اشیا کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ﴿ وَهُوَ بِكُ٘لِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ ﴾ ’’وہ ہر چیز کو جانتا ہے‘‘ تخلیق کے بعد علم کا ذکر کرنا اس دلیل عقلی کی طرف اشارہ ہے کہ اسے اپنی مخلوق کا علم بھی ہے اور مخلوق میں اس کی پیدا کردہ تمام چیزیں اور وہ پورا نظام ہے جس پر کائنات قائم ہے۔ اس لیے کہ اس میں خالق کے علم کی وسعت اور اس کی کامل حکمت پر دلیل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿اَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ١ؕ وَهُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ﴾ (الملک: 67؍14) ’’بھلا جس نے پیدا کیا وہ نہیں جانتا؟ وہ تو پوشیدہ اور باریک امور سے آگاہ اور ان کی خبر رکھنے والا ہے۔‘‘اور فرمایا: ﴿وَهُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ﴾(یس: 36؍81) ’’وہ بڑا پیدا کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[101
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List