Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 418
- SegmentHeader
- AyatText
- {94} فهذه حالهم في البرزخ، وأما يوم القيامة؛ فإنهم إذا وردوها؛ وردوها مفلسين فرادى بلا أهل ولا مال ولا أولاد ولا جنودٍ ولا أنصارٍ؛ كما خلقهم الله أول مرة، عارين من كل شيء؛ فإن الأشياء إنما تُتَمَوَّلُ وتحصُل بعد ذلك بأسبابها التي هي أسبابها، وفي ذلك اليوم تنقطع جميع الأمور التي كانت مع العبد في الدنيا سوى العمل الصالح والعمل السيئ الذي هو مادة الدار الآخرة الذي تنشأ عنه ويكون حسنها وقبحها وسرورها وغمومها وعذابها ونعيمها بحسب الأعمال؛ فهي التي تنفع أو تضرُّ وتسوء أو تسرُّ، وما سواها من الأهل والولد والمال والأنصار فعواري خارجية وأوصاف زائلة وأحوال حائلة، ولهذا قال تعالى: {ولقد جئتُمونا فُرادى كما خلقْناكم أولَ مرةٍ وتركتُم ما خوَّلْناكم}؛ أي: أعطيناكُم وأنعمنا به عليكم {وراءَ ظهورِكم}: لا يُغنون عنكم شيئاً، {وما نرى معكم شُفعاءَكُم الذين زعمتُم أنهم فيكم شركاءُ}: فإن المشركين يشركون بالله ويعبُدون معه الملائكة والأنبياء والصالحين وغيرهم، وهم كلُّهم لله، ولكنهم يجعلون لهذه المخلوقات نصيباً من أنفسهم وشركة في عبادتهم، وهذا زعمٌ منهم وظلمٌ؛ فإن الجميع عبيد لله، والله مالكهم والمستحقُّ لعبادتهم؛ فشركُهم في العبادة وصرفها لبعض العبيد تنزيلٌ لهم منزلة الخالق المالك، فيوبَّخون يوم القيامة، ويُقال لهم هذه المقالة {ما نرى معكم شفعاءَكم الذين زعمتُم أنهم فيكم شركاء لقد تقطَّع بينَكم}؛ أي: تقطَّعت الوصل والأسباب بينكم وبين شركائكم من الشفاعة وغيرها، فلم تنفعْ ولم تُجْدِ شيئاً. {وضلَّ عنكم ما كنتُم تزعُمون}: من الرِّبح والأمن والسعادة والنجاة التي زيَّنها لكم الشيطانُ وحسَّنها في قلوبكم، فنطقتْ بها ألسنتكُم، واغتررتُم بهذا الزعم الباطل الذي لا حقيقةَ له حين تبيَّن لكم نقيضُ ما كنتم تزعُمون، وظهر أنَّكم الخاسرون لأنفسكم وأهليكم وأموالكم.
- AyatMeaning
- [94] یہ ان کا برزخی حال ہے۔قیامت کے روز جب یہ وارد ہوں گے تو نہایت افلاس کی حالت میں اکیلے اکیلے آئیں گے۔ ان کے ساتھ گھر والے ہوں گے نہ مال ہو گا نہ اولاد ہو گی، ان کے ساتھ لشکر ہوں گے نہ اعوان و انصار، وہ قیامت کے روز اسی طرح ہر چیز سے عاری اور عریاں حالت میں آئیں گے جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا کیونکہ اشیا تو اس کے بعد ان اسباب کے ذریعے سے حاصل کی جاتی ہیں جو ان کے لیے مقرر ہیں ۔ اس روز وہ تمام امور منقطع ہو جائیں گے جو دنیا میں بندے کے ساتھ تھے۔ سوائے نیک اعمال یا بداعمال کے اور یہ اعمال ہی آخرت کا مادہ ہیں جن سے آخرت ظہور پذیر ہو گی ۔آخرت کا حسن و قبح، اس کا سرور و غم اور اس کا عذاب و نعمت اعمال کے مطابق حاصل ہوگا۔ یہ اعمال ہی ہیں جو نفع دیں گے یا نقصان دیں گے جو اچھے لگیں گے یا برے لگیں گے۔ اور ان اعمال کے علاوہ اہل و اولاد، مال و متاع اور اعوان و انصار تو یہ سب دنیا میں رہ جانے والے اسباب، زائل ہو جانے والے اوصاف اور بدل جانے والے احوال ہیں ۔ بنابریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُ٘رَادٰى كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَؔكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ ﴾ ’’البتہ تم ہمارے پاس آ گئے ایک ایک ہو کر جیسے ہم نے پیدا کیا تھا تم کو پہلی مرتبہ اور چھوڑ آئے تم جو کچھ اسباب ہم نے دیے تھے تمھیں ‘‘ یعنی جو کچھ ہم نے تمھیں عطا کیا اور جن نعمتوں سے ہم نے تمھیں نوازا تھا ﴿ وَرَآءَؔ ظُهُوْرِكُمْ ﴾ ’’اپنے پیچھے‘‘ انھیں پیچھے چھوڑ آئے ہو اور وہ تمھارے کسی کام نہ آئیں گی ﴿وَمَا نَرٰى مَعَكُمْ شُفَعَآءَكُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِیْكُمْ شُرَؔكٰٓؤُا ﴾ ’’اور ہم نہیں دیکھتے تمھارے ساتھ سفارشیوں کو جن کو تم گمان کرتے تھے کہ ان کا تم میں ساجھا ہے‘‘ مشرکین اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا کرتے تھے، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملائکہ، انبیا اور صالحین وغیرہم کی عبادت بھی کیا کرتے تھے، حالانکہ یہ سب اللہ کی ملکیت ہیں مگر وہ لوگ ان مخلوق ہستیوں کے لیے ایک حصہ ٹھہراتے تھے اور اپنی عبادت میں ان کو شریک کرتے تھے اور یہ ان کا زعم باطل اور ظلم ہے کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کا مالک اور ان کی عبادت کا مستحق ہے۔ لہذا ان کے شرک فی العبادۃ، بعض بندوں کو عبادت کا مستحق ٹھہرانے اور ان کو خالق و مالک کا مقام دینے کی بنا پر قیامت کے روز ان کو زجر و توبیخ کی جائے گی اور ان سے مذکورہ بات کہی جائے گی ﴿لَقَدْ تَّ٘قَ٘طَّ٘عَ بَیْنَكُمْ ﴾ ’’تمھارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے۔‘‘ یعنی آج تمھارے اور تمھارے شرکاء کے مابین سفارش وغیرہ کے تمام روابط اور تعلقات منقطع ہو گئے اور ان تعلقات نے کوئی فائدہ نہ دیا۔ ﴿ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ﴾ ’’اور جاتے رہے وہ دعوے جو تم کیا کرتے تھے‘‘ وہ نفع، امن، سعادت اور نجات جن کے وہ بڑے بڑے دعوے کیا کرتے تھے، گم ہو گئے جن کو شیطان تمھارے سامنے مزین کیا کرتا تھا، تمھارے دلوں میں انھیں خوبصورت بنایا کرتا تھا اور تمھاری زبانوں پر ان کا ذکر رہا کرتا تھا۔ اور تم اپنے اس زعم باطل کے فریب میں مبتلا رہے جس کی کوئی حقیقت نہیں یہاں تک کہ ان تمام دعووں کا بطلان واضح ہو گیا اور ظاہر ہو گیا کہ تم خود اپنی ذات، اپنے اہل و عیال اور اپنے مال و متاع کے بارے میں خسارے میں پڑے رہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [94]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF