Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
413
SegmentHeader
AyatText
{71} {قل} يا أيها الرسولُ للمشركين بالله، الداعين معه غيرَه، الذين يدعونكم إلى دينهم؛ مبيناً وشارحاً لوصف آلهتهم التي يكتفي العاقل بذِكْرِ وصفها عن النهي عنها؛ فإنَّ كلَّ عاقل إذا تصوَّر مذهب المشركين؛ جزم ببطلانِهِ قبل أن تُقام البراهين على ذلك، فقال: {أنَدْعو من دونِ الله ما لا يَنفَعُنا ولا يضرُّنا}؟ وهذا وصفٌ يدخل فيه كلُّ من عُبِدَ من دون الله؛ فإنه لا ينفع ولا يضرُّ، وليس له من الأمر شيء، إن الأمر إلا لله. {ونُرَدُّ على أعقابنا بعد إذ هدانا الله}؛ أي: وننقلب بعد هداية الله لنا إلى الضلال، ومن الرشد إلى الغيِّ، ومن الصراط الموصل إلى جنات النعيم إلى الطرق التي تُفْضي بسالِكِها إلى العذاب الأليم!! فهذه حالٌ لا يرتضيها ذو رشدٍ، وصاحبها {كالذي استهوتْه الشياطينُ في الأرض}؛ أي: أضلَّته وتيَّهته عن طريقه ومنهجه الموصل إلى مقصده، فبقي {حيرانَ له أصحابٌ يدعونَه إلى الهدى}، والشياطين يدعونه إلى الردى، فبقي بين الداعيين حائراً، وهذه حال الناس كلِّهم؛ إلا من عصمه الله تعالى؛ فإنهم يجدون فيهم جواذب ودواعي متعارضة؛ داعي الرسالة والعقل الصحيح والفطرة المستقيمة يدعونَه إلى الهدى والصعود إلى أعلى عليين، ودواعي الشيطان ومن سَلَكَ مسلَكَه والنفس الأمارة بالسوء يدعونه إلى الضلال والنزول إلى أسفل سافلين؛ فمن الناس من يكونُ مع دواعي الهدى في أمورِهِ كلِّها أو أغلبها، ومنهم من بالعكس من ذلك، ومنهم من يتساوى لديه الداعيانِ ويتعارضُ عندَهُ الجاذبانِ، وفي هذا الموضع تعرف أهل السعادة من أهل الشقاوة. وقوله: {قل إن هدى الله هو الهدى}؛ أي: ليس الهدى إلا الطريق التي شرعها الله على لسان رسوله، وما عداه فهو ضلالٌ وردىً وهلاكٌ. {وأُمِرْنا لِنُسْلِمَ لربِّ العالمينَ}: بأنْ ننقادَ لتوحيدِهِ ونستسلمَ لأوامرِهِ ونواهيهِ وندخلَ تحت [رِقٍّ] عبوديَّته؛ فإنَّ هذا أفضل نعمة أنعم الله بها على العباد، وأكمل تربية أوصلها إليهم.
AyatMeaning
[71] ﴿ قُ٘لْ ﴾ اے رسولe !اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والوں اور اس کے ساتھ دوسرے معبودوں کو پکارنے والوں سے کہہ دو جو تمھیں اپنے دین کی دعوت دیتے ہیں وہ دین جو ان کے معبودوں کے وصف کی تشریح کر کے واضح کرتا ہے۔ ایک عقل مند شخص کو ان معبودوں کو چھوڑنے کے لیے ان کے اوصاف کا ذکر ہی کافی ہے کیونکہ ہر عاقل شخص جب مشرکین کے مذہب میں غور و فکر کرتا ہے تو اس کے بطلان پر دلائل و براہین کے قائم ہونے سے پہلے ہی اس کے بطلان کا اسے قطعی یقین ہو جاتا ہے۔ اور وہ پکار اٹھتا ہے ﴿ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُنَا وَلَا یَضُرُّنَا ﴾ ’’کیا ہم اللہ کے سوا، ان ہستیوں کو پکاریں جو ہمیں نفع دے سکتی ہیں نہ نقصان۔‘‘ اس وصف میں ہر وہ ہستی داخل ہے جس کی اللہ کے سوا بندگی کی جاتی ہے کیونکہ وہ نفع دے سکتی ہے نہ نقصان۔ اسے کسی معاملے کا کوئی اختیار نہیں ، تمام معاملہ صرف اللہ تعالیٰ کے قبضہء قدرت میں ہے۔ ﴿ وَنُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰؔىنَا اللّٰهُ ﴾ ’’اور کیا پھر جائیں ہم الٹے پاؤں ، اس کے بعد کہ اللہ سیدھی راہ دکھا چکا ہم کو‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت سے نوازے جانے کے بعد کیا ضلالت کی طرف پلٹ جائیں ، رشد کو چھوڑ کر گمراہی کی طرف لوٹ جائیں ، نعمتوں بھری جنت کے راستے کو چھوڑ کر ان راستوں پر چل نکلیں جو اپنے سالک کو عذاب الیم کی منزل پر پہنچا دیتے ہیں ؟ رشد و ہدایت رکھنے والا شخص اس حال پر کبھی راضی نہیں رہ سکتا۔ ایسی حالت والے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے ﴿ كَالَّذِی اسْتَهْوَتْهُ الشَّیٰطِیْنُ فِی الْاَرْضِ ﴾ جسے شیاطین نے بیابان میں اس کے راستے سے بھٹکا دیا ہو جو اس کی منزل کو جاتا تھا ﴿ حَیْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰؔبٌ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ﴾ ’’وہ حیران ہے، اس کے ساتھی اسے راستے کی طرف بلاتے ہیں ‘‘ اور شیاطین اسے ہلاکت کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔ وہ دونوں پکارنے والوں کے درمیان حیران و سرگرداں ہے۔ تمام لوگوں کا یہی حال ہے سوائے ان لوگوں کے جن کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا ہے، اس لیے کہ لوگ اپنے اندر کشش رکھنے والے امور اور متعارض داعیے رکھتے ہیں ۔ رسالت، عقل صحیح اور فطرت سلیم کے دواعی ﴿ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ﴾ ’’اس کو صحیح راستے کی طرف بلاتے ہیں ۔‘‘ اور اعلیٰ علیین کی بلندیوں کی طرف دعوت دیتے ہیں اور شیطان کے داعیے اور وہ لوگ جو اس کی راہ پر گامزن ہیں اور نفس امارہ اسے گمراہی اور اسفل سافلین کی پستیوں میں گر جانے کی دعوت دیتے ہیں ۔ لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اپنے تمام امور میں یا اکثر امور میں ہدایت کے دواعی کے ساتھ چلتے ہیں اور کچھ ایسے لوگ ہیں جن کا رویہ اس کے برعکس ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جن میں دونوں قسم کے داعیے مساوی ہوتے ہیں ، اس وقت دو جاذب امور باہم متعارض ہوتے ہیں ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں اہل سعادت اور اہل شقاوت کی پہچان ہوتی ہے۔ ﴿ قُ٘لْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰؔى ﴾ ’’اللہ نے جو راہ بتلائی ہے، وہی سیدھی راہ ہے‘‘ یعنی اس راستے کے سوا کوئی راستہ ہدایت کا راستہ نہیں ، جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولe کی زبان پر مشروع کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر راستے گمراہی، موت اور ہلاکت کے سوا کچھ نہیں ﴿وَاُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ ’’اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے تابع رہیں ‘‘ یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو مانیں اس کے اوامرونواہی کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں اور اس کی عبودیت کے تحت داخل ہو جائیں کیونکہ یہ بندوں پر سب سے بڑی نعمت اور اس کی سب سے کامل ربوبیت ہے جو اس نے اپنے بندوں تک پہنچائی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[71]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List