Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
405
SegmentHeader
AyatText
{54} ولما نهى الله رسوله عن طردِ المؤمنين القانتين؛ أمره بمقابلتِهِم بالإكرام والإعظام والتبجيل والاحترام، فقال: {وإذا جاءَكَ الذين يؤمنونَ بآياتِنا فَقُلْ سلامٌ عليكم}؛ أي: وإذا جاءك المؤمنون؛ فحيِّهم، ورحِّبْ بهم، ولقِّهم منك تحيةً وسلاماً، وبشِّرهم بما ينشِّط عزائمهم وهممهم من رحمة الله وسعة جوده وإحسانه، وحُثَّهم على كل سبب وطريق يوصِلُ لذلك، ورهِّبْهم من الإقامة على الذُّنوب، وأمُرْهم بالتوبة من المعاصي لينالوا مغفرةَ ربِّهم وجوده، ولهذا قال: {كَتَبَ ربُّكم على نفسِهِ الرحمةَ أنَّه من عَمِلَ منكم سوءاً بجهالةٍ ثمَّ تاب من بعدِهِ وأصلحَ}؛ أي: فلا بدَّ مع ترك الذُّنوب والإقلاع والندم عليها من إصلاح العمل وأداء ما أوجبَ الله وإصلاح ما فَسَدَ من الأعمال الظاهرة والباطنة؛ فإذا وُجِدَ ذلك كله؛ {فإنَّه غفورٌ رحيمٌ}؛ أي: صبَّ عليهم من مغفرتِهِ ورحمتِهِ بحسب ما قاموا به مما أمرهم به.
AyatMeaning
[54] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولe کو اپنے مطیع مومن بندوں کو دور کرنے سے روک دیا تو ان کفار کے مقابلے میں انھیں اکرام، تعظیم، عزت اور احترام سے پیش آنے کا حکم دیا، چنانچہ فرمایا ﴿ وَاِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰ٘مٌ عَلَیْكُمْ ﴾ ’’جب آپ کے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو انھیں السلام علیکم کہیں ۔‘‘ یعنی جب اہل ایمان آپ کی خدمت میں حاضر ہوں تو آپ ان کو سلام کہیں ، ان کو خوش آمدید کہیں ۔ سلام و تحیات سے ان کا استقبال کریں اور انھیں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے جود و احسان کی بشارت دیں جو ان کے عزائم اور ارادوں میں نشاط پیدا کرے اور انھیں منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے ہر راستہ اور ہر سبب اختیار کرنے کی ترغیب دیں ۔ ان کو گناہوں پر قائم رہنے سے ڈرائیں اور انھیں گناہوں سے توبہ کرنے کا حکم دیں تاکہ وہ اپنے رب کی مغفرت اور اس کے جود و کرم کو پا سکیں ۔ ﴿ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ۙ اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَاَصْلَحَ ﴾ ’’لکھ لیا ہے تمھارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو جو کوئی کرے تم میں سے برائی، ناواقفیت سے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیک ہو جائے‘‘ یعنی (قبولیت توبہ کے لیے) گناہوں کو ترک کرنا، ان کا قلع قمع کرنا، ان پر نادم ہونا اور اعمال کی اصلاح کرنا ضروری ہے، نیز ان امور کی ادائیگی جن کو اللہ تعالیٰ نے واجب قرار دیا ہے اور جو ظاہری اور باطنی اعمال فاسد ہو چکے ہیں ، ان کی اصلاح کرنا ضروری ہے۔ جب یہ تمام امور موجود ہوں ﴿فَاَنَّهٗ غَ٘فُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ’’تو بات یہ ہے کہ وہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو جن امور کا حکم دیا ہے اس کی بجا آوری کے مطابق ان پر اپنی مغفرت اور رحمت کا فیضان کرتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[54]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List