Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 32
- SegmentHeader
- AyatText
- {79} توعد تعالى المحرفين للكتاب الذين يقولون لتحريفهم وما يكتبون {هذا من عند الله}، وهذا فيه إظهار الباطل وكتم الحق، وإنما فعلوا ذلك مع علمهم، {ليشتروا به ثمناً قليلاً}، والدنيا كلها من أولها إلى آخرها ثمن قليل، فجعلوا باطلهم شَرَكاً يصطادون به ما في أيدي الناس. فظلموهم من وجهين: من جهة تلبيس دينهم عليهم، ومن جهة أخذ أموالهم بغير حق بل بأبطل الباطل، [وذلك] أعظم ممن يأخذها غصباً وسرقة ونحوهما، ولهذا توعدهم بهذين الأمرين، فقال: {فويل لهم مما كتبت أيديهم}؛ أي من التحريف والباطل {وويل لهم مما يكسبون}؛ من الأموال، والويل شدة العذاب والحسرة، وفي ضمنها الوعيد الشديد. قال شيخ الإسلام لما ذكر هذه الآيات من قوله: أفتطمعون إلى يكسبون: «فإن الله ذم الذين يحرفون الكلم عن مواضعه، وهو متناول لمن حمل الكتاب والسنة على ما أصَّلَه من البدع الباطلة، وذم الذين لا يعلمون الكتاب إلا أماني وهو متناول لمن ترك تدبر القرآن ولم يعلم إلا مجرد تلاوة حروفه، ومتناول لمن كتب كتاباً بيده مخالفاً لكتاب الله لينال به دنيا وقال: إنه من عند الله، مثل أن يقول: هذا هو الشرع والدين، وهذا معنى الكتاب والسنة، وهذا [معقول] السلف والأئمة، وهذا هو أصول الدين الذي يجب اعتقاده على الأعيان أو الكفاية، ومتناول لمن كتم ما عنده من الكتاب والسنة، لئلا يَحْتَجَّ به مخالفه في الحق الذي يقوله، وهذه الأمور كثيرة جداً في أهل الأهواء جملة، كالرافضة [والجهمية ونحوهم من أهل الأهواء والكلام، وفي أهل الأهواء] وتفصيلاً مثل كثير من المنتسبين إلى الفقهاء ... » انتهى.
- AyatMeaning
- [79] اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو سخت وعید سنائی ہے جو کتاب اللہ میں تحریف کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ سے لکھ کر اور اپنی تحریف کے بارے میں کہتے ہیں: ﴿هٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ﴾ کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ یہ اظہار باطل اور کتمان حق ہے۔ اور انھوں نے علم رکھنے کے باوجود یہ کیا ﴿ لِیَشْتَرُوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾ ’’تاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی قیمت حاصل کریں‘‘ اور تمام دنیا اول سے لے کر آخر تک کتاب اللہ کے مقابلے میں بہت کم قیمت ہے۔ پس انھوں نے اپنے باطل کو ایک جال بنا رکھا ہے جس میں لوگوں کو پھانس کر ان کا مال ہتھیاتے ہیں۔ پس وہ لوگوں پر دو پہلوؤں سے ظلم کرتے ہیں۔ (۱) ایک پہلو یہ ہے کہ وہ لوگوں پر ان کے دین کو چھپاتے ہیں۔ (۲) اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ لوگوں کا مال ناحق بلکہ باطل ترین طریقے سے ہڑپ کرتے ہیں اور اس کی برائی چوری اور غصب کرنے سے بھی بڑھ کر ہے۔ پس ان دو امور کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سنائی ہے۔ ﴿ فَوَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا كَتَبَتْ اَیْدِیْهِمْ﴾ ’’پس ہلاکت ہے ان کے لیے اس سے، جو ان کے ہاتھوں نے لکھا۔‘‘ یعنی جو تحریف کی اور باطل تحریریں لکھیں۔ ﴿ وَوَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّؔا یَكْ٘سِبُوْنَ﴾ یعنی وہ مال جو وہ باطل طریقے سے کماتے ہیں۔ (ویل) عذاب کی شدت اور حسرت کو کہا جاتا ہے اسی کے ضمن میں سخت وعید بھی آ جاتی ہے۔ شیخ الاسلام تقی الدین ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ﴿اَفَتَطْمَعُوْنَ﴾سے لے کر ﴿یَكْسِبُوْنَ﴾ تک آیات کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت فرمائی ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات میں تحریف کر کے ان کو اصل مفہوم سے ہٹا دیتے ہیں۔ اس وعید میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو کتاب و سنت کو اپنی بدعات باطلہ پر محمول کرتے ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بھی مذمت فرمائی ہے جو کتاب کا علم نہیں رکھتے سوائے اپنی خواہشات اور آرزوؤں کے۔ اس وعید میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو تدبر قرآن کے سر نہاں کو ترک کر دیتے ہیں اور اس کے حروف کی مجرد تلاوت کے سوا کچھ بھی نہیں جانتے۔ یہ وعید اس شخص کے لیے بھی ہے جو محض دنیا کمانے کے لیے کوئی ایسی کتاب لکھتا ہے جو قرآن و سنت کے خلاف ہے اور کہتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ مثلاً وہ کہتا ہے کہ یہ شریعت اور دین ہے یہ کتاب و سنت کامعنی ہے یہ سلف امت اور ائمہ کرام کی تعبیرات ہیں اور یہ دین کے وہ بنیادی اصول ہیں جن پر اعتقاد رکھنا فرض عین یا فرض کفایہ ہے۔ اس وعید میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کتاب و سنت کے علم کو محض اس وجہ سے چھپاتے ہیں کہ کہیں ان کے مخالفین اس کو اپنے حق میں ان کے خلاف دلیل نہ بنا لیں۔ اہل اھواء و بدعات میں بالجملہ یہ امور بہت کثرت سے پائے جاتے ہیں، مثلاً روافض وغیرہ اور تفصیلاً یہ امور بہت سے ان لوگوں میں بھی پائے جاتے ہیں جو اپنے آپ کو ائمہ فقہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [79]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF