Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 397
- SegmentHeader
- AyatText
- {37} {وقالوا}؛ أي: المكذبون بالرسول تعنُّتاً وعناداً: {لولا نُزِّلَ عليه آيةٌ من ربِّه}؛ يعنون بذلك آيات الاقتراح التي يقترِحونها بعقولهم الفاسدة وآرائهم الكاسدة؛ كقولهم: {وقالوا لن نؤمنَ لك حتى تَفْجُرَ لنا من الأرض يَنبوعاً. أو تكون لك جنَّةٌ من نخيل وعنبٍ فتفجِّرَ الأنهار خلالها تفجيراً. أو تُسْقِطَ السماءَ كما زعمتَ علينا كِسَفاً أو تأتي بالله والملائكة قبيلاً ... } الآيات. {قل}: مجيباً لقولهم: {إن الله قادرٌ على أن ينزِّل آيةً}: فليس في قدرته قصور عن ذلك، كيف وجميع الأشياء منقادةٌ لعزَّته مذعنة لسلطانه. ولكنَّ أكثر الناس لا يعلمونَ، فهم لجهلهم وعدم علمهم يطلبون ما هو شرٌّ لهم من الآيات، التي لو جاءتهم فلم يؤمنوا بها؛ لَعوجِل {وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ (38)} وا بالعقاب؛ كما هي سنة الله التي لا تبديل لها، ومع هذا؛ فإنْ كان قصدُهم الآيات التي تبيِّن لهم الحقَّ وتوضِّح السبيل؛ فقد أتى محمدٌ - صلى الله عليه وسلم - بكلِّ آية قاطعةٍ، وحُجَّةٍ ساطعةٍ، دالَّةٍ على ما جاء به من الحق، بحيث يتمكَّن العبدُ في كل مسألة من مسائل الدين أن يَجِدَ فيما جاء به عدَّة أدلَّة عقليَّة ونقليَّة؛ بحيث لا تبقي في القلوب أدنى شكٍّ وارتياب، فتبارك الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحقِّ وأيَّده بالآيات البيِّنات لِيَهْلِكَ من هَلَكَ عن بينة ويحيا من حَيَّ عن بينةٍ، وإن الله لسميعٌ عليمٌ.
- AyatMeaning
- [37] ﴿ وَقَالُوْا ﴾ ’’اور کہتے ہیں۔‘‘ یعنی عناد کی وجہ سے رسول کی تکذیب کرنے والے کہتے ہیں ﴿ لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ﴾ ’’کیوں نہیں اتاری گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے‘‘ یعنی ان کی خواہش کے مطابق نشانیاں نازل کی جائیں جن کا انتخاب وہ اپنی فاسد عقل اور گھٹیا آراء کے ذریعے سے کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ قول نقل فرمایا ہے ﴿ وَقَالُوْا لَ٘نْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبـُوْعًاۙ۰۰اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْ٘هٰرَ خِلٰ٘لَهَا تَفْجِیْرًاۙ۰۰ اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَؔ كَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِاللّٰهِ وَالْمَلٰٓىِٕكَةِ قَبِیْلًا﴾ (بنی اسرائیل: 17؍90-92) ’’اور وہ کہتے ہیں کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ تم زمین سے ہمارے لیے چشمہ جاری نہ کر دو یا تمھارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس باغ کے بیچوں بیچ نہریں جاری کرو یا جیسا کہ تم دعویٰ کیا کرتے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دو یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آؤ‘‘ ﴿قُ٘لْ ﴾ ان کا جواب دیتے ہوئے کہہ دیجیے! ﴿ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌؔ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً ﴾ ’’یقینا اللہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی اتار دے‘‘ اس کی قدرت ایسا کرنے سے قاصر نہیں اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ ہر چیز اس کے غلبہ کے سامنے سرتسلیم خم کیے ہوئے اور اس کی قدرت و تسلط کی اطاعت کیے ہوئے ہے ﴿وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے‘‘ پس وہ اپنی جہالت اور عدم علم کی بنا پر ایسی نشانیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر وہ نشانیاں ان کے پاس آجائیں تو بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے اور پھر ان پر جلدی سے عذاب نازل کر دیا جائے گا۔ جیسا کہ یہ سنت الٰہی ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ بایں ہمہ اگر ان کا مقصود وہ نشانیاں ہیں جو حق کو واضح کر کے راہ حق کو روشن کر دیں تو جناب محمد مصطفیe ہر قسم کی قطعی دلیل اور روشن برہان پیش کرتے ہیں جو اس حق پر دلالت کرتی ہیں جس کے ساتھ آپe مبعوث ہوئے۔ کیونکہ بندہ دین کے ہر مسئلہ میں متعدد عقلی اور نقلی دلائل پاتا ہے کہ اس کے دل میں ادنیٰ سا شک و شبہ باقی نہیں رہتا۔ پس نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے رسول (e) کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور واضح دلائل کے ساتھ اس کی تائید کی تاکہ جو کوئی ہلاک ہو دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جو کوئی زندہ رہے، دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [37]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- Utxt