Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
386
SegmentHeader
AyatText
{20} لما بيَّن شهادته وشهادة رسوله على التوحيد وشهادة المشركين الذين لا علمَ لديهم على ضدِّه؛ ذكر أنَّ أهل الكتاب من اليهود والنصارى {يعرِفونَه}؛ أي: يعرفون صحة التوحيد، {كما يعرِفون أبناءَهم}؛ أي: لا شكَّ عندهم فيه بوجهٍ؛ كما أنهم لا يشتَبِهون بأولادهم، خصوصاً البنين الملازمين في الغالب لآبائهم، ويُحتمل أن الضمير عائد إلى الرسول محمد - صلى الله عليه وسلم -، وأن أهل الكتاب لا يشتبِهون بصحَّة رسالته ولا يمترون بها لما عندهم من البشارات به ونعوتِهِ التي تنطبق عليه ولا تَصْلُحُ لغيره، والمعنيان متلازمان. قوله: {الذين خَسِروا أنفُسَهم}؛ أي: فَوَّتوها ما خُلِقَتْ له من الإيمان والتوحيد وحَرَموها الفضل من الملك المجيد، {فهم لا يؤمنون}: فإذا لم يوجدِ الإيمان منهم؛ فلا تسألْ عن الخسارِ والشرِّ الذي يحصل لهم.
AyatMeaning
[20] جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پر اپنی گواہی کا ذکر فرمایا جو سب سے بڑی گواہی ہے تو اپنے رسولe سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی خبر کی مخالفت کرنے والوں اور اس کے رسولوں کو جھٹلانے والوں سے کہہ دیجیے ﴿اَىِٕنَّـكُمْ لَتَشْهَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللّٰهِ اٰلِهَةً اُخْرٰى١ؕ قُ٘لْ لَّاۤ اَشْهَدُ ﴾ ’’کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں ، کہہ دیجیے! میں تو گواہی نہیں دیتا‘‘ یعنی اگر وہ گواہی دیں تو ان کے ساتھ گواہی مت دیجیے۔ پس اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے لاشریک ہونے پر ایک طرف اللہ کی گواہی ہے جو سب سے زیادہ سچا اور تمام جہانوں کا پروردگار ہے اور اسی طرح مخلوق میں سے پاکیزہ ترین ہستی (آخری رسول) کی گواہی ہے جس کی تائید میں قطعی دلائل اور روشن براہین ہیں اور دوسری طرف مشرکین کی شہادت ہے جن کی عقل اور دین خلط ملط ہو گئے ہیں جن کی آراء اور اخلاق خرابی کا شکار ہو گئے ہیں اور جنھوں نے عقل مندوں کو اپنے آپ پر ہنسنے کا موقع فراہم کیا ہے، ان دونوں شہادتوں کے درمیان موازنہ کیا جائے۔ بلکہ ان مشرکین کی گواہی تو خود ان کی اپنی فطرت کے خلاف ہے اور ان کے اقوال اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے خداؤں کے اثبات کے بارے میں متناقض ہیں ۔ بایں ہمہ جس چیز کی وہ مخالفت کرتے ہیں اس کے خلاف دلائل تو کجا ایک ادنیٰ سا شبہ بھی وارد نہیں ہو سکتا۔ اگر تو سمجھ بوجھ رکھتا ہے تو اپنے لیے ان دونوں میں سے کوئی سی گواہی چن لے۔ ہم تو اپنے لیے وہی چیز اختیار کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیe کے لیے اختیار کی ہے اور اس کی پیروی کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، چنانچہ فرمایا ﴿قُ٘لْ اِنَّمَا هُوَ اِلٰ٘هٌ وَّاحِدٌ ﴾ ’’کہہ دیجیے کہ صرف وہی ایک معبود ہے۔‘‘ یعنی وہ اکیلا معبود ہے اور اس کے سوا کوئی عبودیت اور الوہیت کا مستحق نہیں ، جیسے وہ تخلیق و تدبیر میں منفرد ہے ﴿ وَّاِنَّنِیْ بَرِیْٓءٌ مِّؔمَّا تُ٘شْرِكُوْنَ ﴾ ’’اور میں بیزار ہوں تمھارے شرک سے‘‘ یعنی تم جن بتوں اور دیگر خداؤں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہو اور وہ تمام چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا جاتا ہے۔ میں ان سے براء ت کا اظہار کرتا ہوں ۔ یہ ہے توحید کی حقیقت، یعنی اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اثبات اور اللہ تعالیٰ کے سوا ہر ایک سے اس کی نفی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پر اپنی اور اپنے رسول کی شہادت کا ذکر فرمایا اور اس کے برعکس مشرکین کی شہادت کا بھی ذکر کیا جن کے پاس کوئی علم نہیں۔ تو اہل کتاب میں سے یہود و نصاریٰ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ﴿ یَعْرِفُوْنَهٗ ﴾ ’’وہ پہچانتے ہیں اسے‘‘ یعنی وہ توحید کی صحت کو جانتے ہیں ﴿ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ ﴾ ’’جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں ‘‘ یعنی اس کی صحت میں ان کے ہاں کسی بھی پہلو سے کوئی شک نہیں جیسے انھیں اپنی اولاد کے بارے میں کوئی اشتباہ واقع نہیں ہوتا، خاص طور پر وہ بیٹے جو غالب طور پر اپنے باپ کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ اس آیت کریمہ میں یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر رسول اللہe کی طرف لوٹتی ہو تب اس کے معنی ہوں گے کہ آپe کی رسالت کے حق ہونے میں اہل کتاب کو کوئی اشتباہ تھا نہ کوئی شک۔ کیونکہ ان کے پاس آپ کی بعثت کے بارے میں بشارتیں موجود تھیں اور وہ تمام صفات (جو ان کی کتابوں میں لکھی ہوئی تھیں ) آپe کے سوا کسی پر منطبق ہوتی تھیں نہ آپe کے سوا کسی کے شایان شان تھیں ۔ دونوں معنی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں ۔ ﴿ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ﴾ ’’وہ لوگ جنھوں نے اپنے نفسوں کو نقصان میں ڈالا‘‘ یعنی جس ایمان اور توحید کے لیے ان کے نفوس کو تخلیق کیا گیا تھا انھوں نے اپنے نفوس کو ان سے بے بہرہ کر دیا اور بزرگی کے مالک، بادشاہ حقیقی کے فضل سے ان کو محروم کر دیا ﴿ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ﴾ ’’پس وہ ایمان نہیں لائیں گے‘‘ پس جب ان کے اندر ایمان ہی موجود نہیں تو اس خسارے اور شر کے بارے میں مت پوچھ جو ان کو حاصل ہوگا۔
Vocabulary
AyatSummary
[20]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List