Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 383
- SegmentHeader
- AyatText
- {7} هذا إخبارٌ من الله لرسوله عن شدَّة عناد الكافرين، وأنَّه ليس تكذيبهم لقصورٍ فيما جئتهم به ولا لجهل منهم بذلك، وإنما ذلك ظلمٌ وبغيٌ لا حيلة لكم فيه، فقال: {ولو نزَّلْنا عليك كتاباً في قِرْطاس فلَمَسوه بأيديهم}: وتيقَّنوه، {لقال الذين كفروا}: ظلماً وعلواً: {إن هذا إلا سحرٌ مبينٌ}؛ فأيُّ بينةٍ أعظم من هذه البينة، وهذا قولهم الشنيع فيها، حيث كابروا المحسوس الذي لا يمكن من له أدنى مُسْكَةٍ من عقله دفعه؟!
- AyatMeaning
- [7] اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (e) کو کفار کی شدت عناد سے آگاہ فرمایا ہے۔ اور یہ کہ ان کا یہ جھٹلانا آپ کی لائی ہوئی کتاب میں کسی نقص کی وجہ سے نہ تھا اور نہ اس کا سبب ان کی جہالت تھا، یہ تو محض ظلم اور زیادتی کی بنا پر تھا جس میں تمھارے لیے کوئی چارہ نہیں ۔ اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ ﴾ ’’اگر اتاریں ہم آپ پر لکھا ہوا کاغذ میں ، پھر چھو لیں اس کو اپنے ہاتھوں سے‘‘ یعنی انھیں یقین آجائے ﴿لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا ﴾ ’’تو جو کافر ہیں وہ کہیں گے۔‘‘ یعنی ظلم اور تعدی کی بنا پر کفار کہیں گے ﴿ اِنْ هٰؔذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ﴾ ’’یہ تو کھلا جادو ہے۔‘‘ اس سے بڑھ کر اور کون سی دلیل ہو سکتی ہے؟ اور یہ ہے اس بارے میں ان کا انتہائی قبیح قول۔ انھوں نے ایسی محسوس چیز کا انکار کر دیا جس کا انکار کوئی ایسا شخص نہیں کر سکتا جس میں معمولی سی بھی عقل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [7]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF