Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 5
- SuraName
- تفسیر سورۂ مائدۃ
- SegmentID
- 374
- SegmentHeader
- AyatText
- {101} ينهى عباده المؤمنين عن سؤال الأشياء التي إذا بُيِّنَتْ لهم ساءتهم وأحزنتهم، وذلك كسؤال بعض المسلمين لرسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن آبائهم وعن حالهم في الجنة أو النار ، فهذا ربَّما أنَّه لو بُيِّنَ للسائل؛ لم يكن له فيه خير، وكسؤالهم للأمور غير الواقعة، وكالسؤال الذي يترتَّب عليه تشديدات في الشرع ربَّما أحرجت الأمة، وكالسؤال عما لا يعني؛ فهذه الأسئلة وما أشبهها هي المنهيُّ عنها، وأما السؤال الذي لا يترتَّب عليه شيء من ذلك؛ فهو مأمورٌ به؛ كما قال تعالى: {فاسألوا أهل الذِّكْرِ إن كُنتُم لا تعلمونَ}. {وإن تَسْألوا عنها حينَ ينزَّلُ القرآن تُبْدَ لكم}؛ أي: وإذا وافق سؤالكم مَحلَّه، فسألتم عنها حين يُنَزَّلُ عليكم القرآن، فتسألون عن آيةٍ أشكلت أو حكم خفي وجهُهُ عليكم في وقتٍ يمكِنُ فيه نزول الوحي من السماء، {تُبْدَ لكم}؛ أي: تُبيَّن لكم وتُظهر، وإلاَّ؛ فاسكتوا عما سكت الله عنه. {عفا الله عنها}؛ أي: سكت معافياً لعباده منها؛ فكلُّ ما سكت الله عنه؛ فهو مما أباحه وعفا عنه. {والله غفور حليم}؛ أي: لم يزل بالمغفرة موصوفاً وبالِحْلم والإحسان معروفاً، فتعرَّضوا لمغفرته وإحسانه، واطلبوه من رحمته ورضوانه.
- AyatMeaning
- [101] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اہل ایمان بندوں کو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال کرنے سے منع کرتا ہے جن کو اگر ان کے سامنے بیان کر دیا جائے تو ان کو بری لگیں گی اور ان کو غمزدہ کر دیں گی ، مثلاً: بعض مسلمانوں نے اپنے آباء و اجداد کے بارے میں سوال کیا تھا کہ آیا وہ جنت میں ہیں یا جہنم میں ۔ اگر اس قسم کے سوال پر سائل کو واضح جواب دیا جائے تو بسا اوقات اس میں بھلائی نہیں ہوتی ، مثلاً: غیر واقع امور کے بارے میں ان کا سوال کرنا۔ یا ایسا سوال کرنا جس کی بنا پر کوئی شرعی شدت مترتب ہو اور بسا اوقات اس سوال کی وجہ سے امت حرج میں مبتلا ہو جاتی ہے یا کوئی اور لایعنی سوال کرنا۔ یہ سوالات اور اس قسم کے دیگر سوالات ممنوع ہیں ۔ رہا وہ سوال جس کے ساتھ مذکورہ بالا چیزوں کا تعلق نہ ہو۔ تو وہ مامور بہ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ فَسْـَٔلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (النحل: 16؍43) ’’اہل ذکر سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے۔‘‘ ﴿وَاِنْ تَسْـَٔلُوْا عَنْهَا حِیْنَ یُنَزَّلُ الْ٘قُ٘رْاٰنُ تُبْدَ لَكُمْ﴾ ’’اور اگر پوچھو گے یہ باتیں ، ایسے وقت میں کہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی‘‘ یعنی جب تمھارا سوال اس کے محلِ نظر سے موافقت کرے اور تم اس وقت سوال کرو جب تم پر قرآن نازل کیاجا رہا ہو اور تم کسی آیت میں اشکال کے بارے میں سوال کرو یا کسی ایسے حکم کے بارے میں سوال کرو جو تم پر مخفی رہ گیا ہو اور یہ سوال کسی ایسے وقت پر ہو جب آسمان سے وحی کے نزول کا امکان ہو تو تم پر ظاہر کر دیا جائے گا، یعنی اس کو تمھارے سامنے واضح کر دیا جائے گا ورنہ جس چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ خاموش ہے تم بھی خاموش رہو۔ ﴿عَفَا اللّٰهُ عَنْہَا﴾ ’’اللہ نے ایسی باتوں (کے پوچھنے) سے درگزر فرمایا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو معاف کرتے ہوئے سکوت سے کام لیا۔ پس ہر وہ معاملہ جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے سکوت اختیار کیا ہو وہ معاف ہے اور مباحات کے زمرے میں آتا ہے۔ ﴿ وَاللّٰهُ غَ٘فُوْرٌ حَلِیْمٌ ﴾ ’’اور اللہ بخشنے والا بردبار ہے۔‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیشہ سے مغفرت کی صفت سے موصوف، حلم اور احسان میں معروف ہے۔ پس اس سے اس کی مغفرت اور احسان کا سوال کرو اور اس سے اس کی رحمت اور رضا طلب کرو۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [101
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF