Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 30
- SegmentHeader
- AyatText
- {71} {قال إنه يقول إنها بقرة لا ذلول}؛ أي: مذللة بالعمل {تثير الأرض}؛ بالحراثة {ولا تسقي الحرث}؛ أي: ليست بسانية، {مسلمة}؛ من العيوب أو من العمل {لا شية فيها}؛ أي: لا لون فيها غير لونها الموصوف المتقدم، {قالوا الآن جئت بالحق}؛ أي: بالبيان الواضح، وهذا من جهلهم، وإلا فقد جاءهم بالحق أول مرة، فلو أنهم اعترضوا أيَّ بقرة لحصل المقصود، ولكنهم شددوا بكثرة الأسئلة؛ فشدد الله عليهم، ولو لم يقولوا إن شاء الله لم يهتدوا أيضاً إليها، {فذبحوها}؛ أي: البقرة التي وصفت بتلك الصفات، {وما كادوا يفعلون}؛ بسبب التعنت الذي جرى منهم.
- AyatMeaning
- [71] ﴿قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ ﴾ ’’آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے کام کرنے والی نہ ہو۔‘‘ یعنی وہ (کھیتی باڑی کے کاموں میں جت کر) کمزور اور مطیع نہ ہو ﴿ تُثِیْرُ الْاَرْضَ﴾ ’’جو تتی ہو وہ زمین کو‘‘ یعنی اس سے زمین میں ہل نہ چلایا جاتا ہو ﴿ وَ لَا تَ٘سْقِی الْحَرْثَ﴾ ’’نہ پانی دیتی ہو کھیتی کو‘‘ یعنی نہ وہ رہٹ میں جتنے والی ہو۔ ﴿ مُسَلَّمَةٌ﴾ ہر قسم کے عیب سے پاک ہو اور اس سے کسی قسم کا کام نہ لیا جاتا ہو ﴿ لَّا شِیَةَ فِیْهَا﴾ ’’اس میں کوئی داغ نہ ہو‘‘ یعنی جس رنگ کا گزشتہ سطور میں ذکر ہو چکا ہے اس کے علاوہ اس میں کسی دوسرے رنگ کا کوئی نشان نہ ہو۔ ﴿ قَالُوا الْ٘ـٰٔنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ﴾ ’’انھوں نے کہا، اب لایا تو ٹھیک بات‘‘ یعنی اب تو نے گائے کے بارے میں واضح طور پر بیان کیا ہے۔ یہ ان کی جہالت تھی ورنہ حضرت موسیٰuنے ان کے سامنے پہلی ہی مرتبہ حق بیان کر دیا تھا۔ اگر وہ کوئی بھی گائے پیش کر دیتے تو مقصد حاصل ہو جاتا مگر انھوں نے کثرت سوال کے ذریعے سے تشدد اور تکلف کی راہ اپنائی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر سختی کی۔ نیز اگر انھوں نے ’’اِنْ شَاءَ اللہ‘‘ نہ کہا ہوتا تب بھی وہ مطلوبہ گائے تک نہ پہنچ سکتے۔ ﴿ فَذَبَحُوْهَا﴾ یعنی انھوں نے اس گائے کو ذبح کر ہی ڈالا جس کے یہ اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ ﴿ وَمَا كَادُوْا یَ٘فْعَلُوْنَ﴾ ان کے تشدد اور تکلف کی وجہ سے جس کا وہ اظہار کر رہے تھے، نظر نہیں آتا تھا کہ وہ گائے ذبح کریں گے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [71]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF