Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
5
SuraName
تفسیر سورۂ مائدۃ
SegmentID
371
SegmentHeader
AyatText
{94} هذا من مِنَنِ الله على عباده أن أخبرهم بما سيفعل قضاءً وقدراً ليطيعوه ويقدموا على بصيرة ويهلك من هلك عن بيِّنة ويحيا من حيَّ عن بيِّنة، فقال تعالى: {يا أيُّها الذين آمنوا}: لا بدَّ أن يَختبر الله إيمانكم، {لَيَبْلُوَنَّكم الله بشيءٍ من الصيد}؛ أي: شيء غير كثير، فتكون محنةً يسيرةً؛ تخفيفاً منه تعالى ولطفاً، وذلك الصيد الذي يبتليكم الله به {تنالُهُ أيديكم ورِماحُكم}؛ أي: تتمكَّنون من صيده؛ ليتمَّ بذلك الابتلاء؛ لا غير مقدور عليه بيد ولا رمح فلا يبقى للابتلاء فائدةٌ. ثم ذكر الحكمة في ذلك الابتلاء، فقال: {ليعلمَ اللهُ}: علماً ظاهراً للخَلْق يترتَّب عليه الثواب والعقاب، {مَن يخافُه بالغيب}: فيكفُّ عمَّا نهى الله عنه، مع قدرتِهِ عليه وتمكُّنه، فيثيبه الثواب الجزيل، ممَّن لا يخافه بالغيب، فلا يرتدع عن معصيةٍ تعرِض له، فيصطاد ما تمكَّن منه. {فمن اعتدى}: منكم بعد هذا البيان الذي قطع الحجج وأوضح السبيل، {فله عذابٌ أليمٌ}؛ أي: مؤلم موجع، لا يقدر على وصفه إلا الله؛ لأنه لا عذر لذلك المعتدي، والاعتبار بمن يخافه بالغيب وعدم حضور الناس عنده، وأما إظهار مخافة الله عند الناس؛ فقد يكون ذلك لأجل مخافة الناس، فلا يُثاب على ذلك.
AyatMeaning
[94] اللہ تعالیٰ کا بندوں پر یہ فضل و احسان ہے کہ اس نے ان کو خبر دی ہے کہ وہ قضا و قدر کے اعتبار سے یہ فعل سرانجام دے گا۔ تاکہ وہ اس کی اطاعت کریں اور بصیرت کے ساتھ آگے آئیں اور جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ فرمایا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ﴾ ’’اے ایمان والو!‘‘ ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ تمھارے ایمان کا امتحان لے ﴿ لَیَبْلُوَنَّـــكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ ﴾ ’’البتہ ضرور آزمائے گا تم کو اللہ ایک بات سے ایک شکار میں ‘‘ یعنی کسی زیادہ بڑی چیز کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تمھیں نہیں آزمائے گا بلکہ اپنے لطف و کرم کی بنا پر تخفیف کرتے ہوئے بہت معمولی سی چیز کے ذریعے سے تمھارا امتحان لے گا۔ یہ شکار ہے جس کے ذریعے سے اللہ تبارک و تعالیٰ تمھیں آزمائے گا ﴿ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَرِمَاحُكُمْ ﴾ ’’جس پر پہنچتے ہیں تمھارے ہاتھ اور تمھارے نیزے‘‘ یعنی تم اس کے شکار پر متمکن ہوتے ہو تاکہ اس طرح آزمائش مکمل ہو جائے اگر ہاتھ یا نیزے کے ذریعے سے شکار قدرت و اختیار میں نہ ہو تو آزمائش کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آزمائش کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿لِیَعْلَمَ اللّٰهُ ﴾ ’’تاکہ جان لے اللہ‘‘ یعنی ایسا جاننا جو مخلوق پر ظاہر ہو اور اس پر ثواب و عذاب مترتب ہوتا ہو ﴿مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ ﴾ ’’کون اس سے غائبانہ ڈرتا ہے۔‘‘ پس جس چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے روکا ہے، اس پر قدرت و اختیار ہونے کے باوجود وہ اس سے رک جاتا ہے تو وہ اسے بہت زیادہ اجر عطا فرماتا ہے، اس کے برعکس وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ سے غائبانہ طور پر ڈرتا نہیں اور اس کی نافرمانی سے باز نہیں آتا، اس کے سامنے شکار آجاتا ہے، اگر اس پر قابو پا سکتا ہے تو اس کو شکار کر لیتا ہے۔۔۔۔ ﴿فَ٘مَنِ اعْتَدٰؔى ﴾ ’’تو جو زیادتی کرے۔‘‘ یعنی تم میں سے جو کوئی حد سے تجاوز کرے گا ﴿ بَعْدَ ذٰلِكَ ﴾ ’’اس کے بعد‘‘ یعنی اس بیان کے بعد جس نے ہر قسم کی حجت کو باطل کر کے راستے کو واضح کر دیا ہے ﴿ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ ’’پس اس کے لیے انتہائی دردناک عذاب ہے‘‘ جس کا وصف اللہ کے سوا کوئی بیان نہیں کر سکتا۔ کیونکہ حد سے تجاوز کرنے والے اس شخص کے لیے کوئی عذر نہیں ۔ اعتبار اس شخص کا ہے جو لوگوں کی عدم موجودگی میں غائبانہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔ رہا لوگوں کے پاس اللہ تعالیٰ کے خوف کا اظہار کرنا تو یہ کبھی کبھی لوگوں کے خوف کی وجہ سے بھی ہوتا ہے تب اس پر کوئی ثواب نہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[94]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List