Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
5
SuraName
تفسیر سورۂ مائدۃ
SegmentID
366
SegmentHeader
AyatText
{88} ثم أمر بضدِّ ما عليه المشركون الذين يحرِّمون ما أحلَّ الله فقال: {وكُلوا مما رَزَقَكُمُ الله حلالاً طيِّباً}؛ أي: كُلوا من رزقِهِ الذي ساقه إليكم بما يسَّره من الأسباب إذا كان حلالاً لا سرقةً ولا غصباً ولا غير ذلك من أنواع الأموال التي تؤخذ بغير حقٍّ، وكان أيضاً طيباً، وهو الذي لا خبث فيه، فخرج بذلك الخبيث من السباع والخبائث. {واتقوا الله}: في امتثال أوامره واجتناب نواهيه، {الذي أنتم به مؤمنونَ}؛ فإنَّ إيمانكم بالله يوجِبُ عليكُم تقواه ومراعاة حقِّه؛ فإنَّه لا يتمُّ إلاَّ بذلك. ودلَّت الآية الكريمة على أنه إذا حَرَّمَ حلالاً عليه من طعام وشرابٍ وسريةٍ وأمةٍ ونحو ذلك؛ فإنَّه لا يكون حراماً بتحريمه، لكن لو فعله؛ فعليه كفَّارة يمين؛ كما قال تعالى: {يا أيُّها النبيُّ لم تحرِّمُ ما أحلَّ الله لك ... } الآية؛ إلاَّ أنَّ تحريم الزوجة فيه كفارة ظهار، ويدخل في هذه الآية أنه لا ينبغي للإنسان أن يتجنَّب الطيِّبات ويحرمَها نفسه، بل يتناولها مستعيناً بها على طاعة ربِّه.
AyatMeaning
[88] پھر اللہ تعالیٰ نے اہل شرک کے طریقے کے برعکس جنھوں نے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرایا، حکم دیا ﴿ وَؔكُلُوْا مِمَّؔا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰ٘لًا﴾ ’’اور جو حلال طیب روزی اللہ نے تمھیں دی ہے اسے کھاؤ۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے اس رزق میں سے کھاؤ جو اللہ تعالیٰ نے ان اسباب کے ذریعے سے تمھاری طرف بھیجا ہے جو تمھیں میسر ہیں ۔ بشرطیکہ یہ رزق حلال ہو اور چوری یا غصب شدہ وغیرہ مال میں سے نہ ہو جو ناحق حاصل کیا گیا ہوتا ہے۔ نیز وہ پاک بھی ہو، یعنی اس میں کوئی ناپاکی نہ ہو۔ اس طرح درندے اور دیگر ناپاک چیزیں اس دائرے سے نکل جاتی ہیں ۔ ﴿ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ﴾ ’’اور اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل اور اس کی منہیات کے اجتناب میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو ﴿الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ﴾ ’’وہ اللہ جس پر تم ایمان رکھتے ہو‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ پر ایمان تم پر تقویٰ اور حقوق اللہ کی رعایت و حفاظت واجب کرتا ہے کیونکہ اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی حلال چیز ، مثلاً: ماکولات، مشروبات یا لونڈی وغیرہ کو حرام ٹھہرا لیتا ہے تو یہ چیز اس کے حرام ٹھہرا لینے سے حرام نہیں ہو جاتی، البتہ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو قسم کا کفارہ واجب ہو جائے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ﴾ (التحریم: 66؍1) ’’اے نبی! آپ اس چیز کو کیوں حرام ٹھہراتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دی ہے۔‘‘مگر بیوی کو اپنے آپ پر حرام ٹھہرانے سے ظہار کا کفارہ لازم آئے گا۔( اس مسئلے میں کافی اختلاف ہے‘ ایک رائے یہ بھی ہے جس کا اظہارفاضل مفسر رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے‘ دوسری رائے یہ ہے کہ اس میں کفارۂ یمین ہے (اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے‘ واللہ اعلم) اور تیسری رائے ہے کہ اس میں سرے سے کوئی کفارہ ہی نہیں ہے۔ امام ابن قیم اور امام ابن کثیر کا رجحان دوسری رائے کی طرف اور امام شوکانی کا تیسری رائے کی طرف ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے تفسیر فتح القدیر‘ آیت زیر بحث۔ زاد المعاد، ج : 5؍ 302۔312، فتح الباري، کتاب الطلاق، والروضۃ الندیۃ، ج : 2، کتاب الطلاق وغیرھا من الکتب ( ص ۔ ی) اس آیت کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ انسان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ پاک چیزوں سے اجتناب کرے اور انھیں اپنے آپ پر حرام ٹھہرا لے بلکہ وہ انھیں استعمال کرے اور اس طرح اطاعت الٰہی پر ان سے مدد لے۔
Vocabulary
AyatSummary
[88]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List