Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 5
- SuraName
- تفسیر سورۂ مائدۃ
- SegmentID
- 352
- SegmentHeader
- AyatText
- {52} ولما نهى الله المؤمنين عن تولِّيهم؛ أخبرَ أنَّ ممَّن يدَّعي الإيمان طائفة تواليهم فقال: {فترى الذين في قلوبهم مرضٌ}؛ أي: شكٌّ ونفاقٌ وضعفُ إيمان يقولون: إنَّ تولِّينا إيَّاهم للحاجة؛ فإننا {نخشى أن تصيبنا دائرة}؛ أي: تكون الدائرة لليهود والنصارى؛ فإذا كانت الدائرة لهم؛ فإذاً لنا معهم يدٌ يكافِئونا عنها، وهذا سوء ظنِّ منهم بالإسلام. قال تعالى رادًّا لظنِّهم السيئ: {فعسى الله أن يأتي بالفتح}: الذي يُعِزُّ الله به الإسلام على اليهود والنصارى، ويقهرهم المسلمون، {أو أمرٍ من عندِهِ}: ييأسُ به المنافقون من ظَفَرِ الكافرين من اليهود وغيرهم، {فيصبِحوا على ما أسرُّوا}؛ أي: أضمروا {في أنفسِهِم نادمين}: على ما كان منهم، وضَرَّهم بلا نفع حَصَلَ لهم، فحصل الفتحُ الذي نصر الله به الإسلام والمسلمين، وأذلَّ به الكفر والكافرين، فندموا وحصل لهم من الغمِّ ما الله به عليم.
- AyatMeaning
- [52] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کو اہل کتاب سے دوستی رکھنے سے منع کیا تو آگاہ فرمایا کہ ایمان کا دعویٰ کرنے والوں میں سے ایک گروہ ان کے ساتھ دوستی رکھتا ہے۔ ﴿ فَتَرَى الَّذِیْنَ فِیْ قُ٘لُوْبِهِمْ مَّرَضٌ ﴾ ’’پس آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے جن کے دلوں میں روگ ہے‘‘ یعنی ان کے دلوں میں شک، نفاق اور ضعف ایمان ہے۔ کہتے ہیں کہ ہم نے ضرورت کے تحت ان کو دوست بنایا ہے اس لیے کہ ﴿ نَخْشٰۤى اَنْ تُصِیْبَنَا دَآىِٕرَةٌ﴾ ’’ہم ڈرتے ہیں کہ ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے‘‘ یعنی ہمیں ڈر ہے کہ کہیں گردش ایام یہود و نصاریٰ کے حق میں نہ ہو جائے اور اگر زمانے کی گردش ان کے حق میں ہو تو ہمارا ان پر یہ احسان انھیں اس بدلے میں ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر آمادہ کرے گا۔ یہ اسلام کے بارے میں ان کی انتہائی بدظنی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی بدظنی کا رد کرتے ہوئے فرماتا ہے ﴿ فَعَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْ٘فَ٘تْحِ ﴾ ’’ہو سکتا ہے اللہ فتح عطا کرے‘‘ جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اسلام اور مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ پر غالب کر دے ﴿ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِهٖ ﴾ ’’یا کوئی حکم اپنے پاس سے‘‘ جس سے منافقین، یہود وغیرہ کفار کے کامیاب ہونے سے مایوس ہو جائیں ۔ ﴿ فَیُصْبِحُوْا عَلٰى مَاۤ اَسَرُّوْا ﴾ ’’پس ہوجائیں وہ اس پر جو کچھ وہ چھپاتے ہیں ‘‘ ﴿ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ نٰدِمِیْنَ﴾ ’’اپنے نفسوں میں نادم ہوں ‘‘ یعنی اس رویے پر جس کا اظہار ان کی طرف سے ہوا اور جس نے انھیں نقصان پہنچایا اور کوئی نفع انھیں حاصل نہ ہوا۔ پس مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اسلام اور مسلمانوں کو نصرت سے نوازا اور کفر اور کفار کو ذلیل کیا۔ پس ان کو ندامت اٹھانی پڑی اور انھیں ایسے غم کا سامنا کرنا پڑا جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [52]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF