Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
5
SuraName
تفسیر سورۂ مائدۃ
SegmentID
351
SegmentHeader
AyatText
{48} يقول تعالى: {وأنزلنا إليكَ الكتابَ}: الذي هو القرآنُ العظيم، أفضلُ الكتب وأجلها، {بالحقِّ}؛ أي: إنزالاً بالحقِّ ومشتملاً على الحقِّ في أخباره وأوامره ونواهيه، {مصدِّقاً لما بين يديه من الكتاب}: لأنَّه شهد لها، ووافَقَها، وطابقت أخبارُه أخبارَها، وشرائعُه الكبار شرائعَها، وأخبرت به، فصار [وجوده] مصداقاً لخبرها، {ومهيمناً عليه}؛ أي: مشتملاً على ما اشتملت عليه الكتب السابقة، وزيادة في المطالب الإلهية والأخلاق النفسية؛ فهو الكتاب الذي تَتَبَّعَ كلَّ حقٍّ، جاءت به الكتب فأمر به، وحثَّ عليه، وأكثر من الطُّرق الموصلة إليه، وهو الكتاب الذي فيه نبأ السابقين واللاحقين، وهو الكتاب الذي فيه الحكم والحكمة والأحكام، الذي عُرِضت عليه الكتب السابقة؛ فما شهد [له] بالصدق؛ فهو المقبول، وما شهد له بالردِّ؛ فهو مردود قد دخله التحريف والتبديل، وإلاَّ؛ فلو كان من عند الله لم يخالفه. {فاحكُم بينهم بما أنزل الله}: من الحكم الشرعيِّ الذي أنزله الله عليك، {ولا تتَّبع أهواءهم عمَّا جاءك من الحقِّ}؛ أي: لا تجعل اتِّباع أهوائهم الفاسدة المعارضة للحقِّ بدلاً عما جاءك من الحقِّ، فتستبدل الذي هو أدنى بالذي هو خير. لكلٍّ منكم أيُّها الأمم جعلنا: {شِرْعَةً ومنهاجاً}؛ أي: سبيلاً وسنة، وهذه الشرائع التي تختلف باختلاف الأمم، هي التي تتغيَّر بحسب تغيُّر الأزمنة والأحوال، وكلُّها ترجع إلى العدل في وقت شِرعتها، وأما الأصول الكبار التي هي مصلحةٌ وحكمةٌ في كلِّ زمانٍ؛ فإنها لا تختلف، فتُشَرَّع في جميع الشرائع، {ولو شاء الله لَجَعَلَكُم أمةً واحدةً}: تبعاً لشريعة واحدة، لا يختلف متأخِّرها ولا متقدِّمها. {ولكن لِيَبْلُوَكَم فيما آتاكم}: فيختبِرُكم وينظُرُ كيف تعملون، ويبتلي كلَّ أمةٍ بحسب ما تقتضيه حكمتُه، ويؤتي كلَّ أحدٍ ما يليق به، وليحصل التنافس بين الأمم؛ فكلُّ أمةٍ تحرص على سبق غيرها. ولهذا قال: {فاستبقوا الخيرات}؛ أي: بادروا إليها وأكملوها؛ فإنَّ الخيرات الشاملة لكلِّ فرضٍ ومستحبٍّ من حقوق الله وحقوق عبادِهِ لا يصير فاعلها سابقاً لغيره مستولياً على الأمر إلا بأمرين: المبادرة إليها، وانتهاز الفرصة حين يجيء وقتها ويعرِضُ عارضها، والاجتهاد في أدائها كاملة على الوجه المأمور به. ويستدلُّ بهذه الآية على المبادرة لأداء الصلاة وغيرها في أول وقتها، وعلى أنه ينبغي أن لا يقتصر العبد على مجرد ما يجزي في الصلاة وغيرها من العبادات من الأمور الواجبة، بل ينبغي أن يأتي بالمستحبَّات التي يقدر عليها لتتمَّ وتكْمُل ويحصل بها السبق. {إلى الله مرجعكم جميعاً}: الأمم السابقة واللاحقة، كلهم سيجمعهم الله ليوم لا ريب فيه، {فينبِّئكم بما كنتم فيه تختلفون}: من الشرائع والأعمال، فيثيب أهلَ الحقِّ والعمل الصالح، ويعاقبُ أهل الباطل والعمل السيئ.
AyatMeaning
[48] ﴿ وَاَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ ﴾ ’’اور اتاری ہم نے آپ کی طرف کتاب‘‘ یعنی قرآن عظیم جو سب سے افضل اور جلیل ترین کتاب ہے ﴿ بِالْحَقِّ ﴾ ’’حق کے ساتھ‘‘ یعنی ہم نے اسے حق کے ساتھ نازل کیا ہے یہ کتاب اپنی اخبار اور اوامر و نواہی میں حق پر مشتمل ہے ﴿ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ الْكِتٰبِ ﴾ ’’اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے‘‘ کیونکہ یہ کتب سابقہ کی صداقت کی گواہی دیتی ہے، ان کی موافقت کرتی ہے، اس کی خبریں ان کی خبروں کے مطابق، اس کے بڑے بڑے قوانین ان کے بڑے بڑے قوانین کے مطابق ہیں ان کتابوں نے اس کتاب کے بارے میں خبر دی ہے پس اس کا وجود ان کتب سابقہ کی خبر کا مصداق ہے ﴿ وَمُهَیْمِنًا عَلَیْهِ ﴾ ’’اور ان کے مضامین پر نگہبان ہے‘‘ یعنی یہ کتاب ان امور پر مشتمل ہے جن امور پر سابقہ کتب مشتمل تھیں ۔ نیز مطالب الہٰیہ اور اخلاق نفسیہ میں بعض اضافے ہیں ۔ یہ کتاب ہر اس حق بات کی پیروی کرتی ہے جو ان کتابوں میں آ چکی ہے اور اس کی پیروی کا حکم اور اس کی ترغیب دیتی ہے اور حق تک پہنچانے کے بہت سے راستوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں حکمت ، دانائی اور احکام ہیں جس پر کتب سابقہ کو پیش کیا جاتا ہے، لہٰذا جس کی صداقت کی یہ گواہی دے وہ مقبول ہے جس کو یہ رد کر دے وہ مردود ہے کیونکہ وہ تحریف اور تبدیلی کا شکار ہو چکی ہے۔ ورنہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی تو یہ اس کی مخالفت نہ کرتی۔ ﴿ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ ﴾ ’’پس ان کے درمیان اس کے موافق فیصلہ کریں جو اللہ نے اتارا‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپe پر جو حکم شرعی نازل فرمایا ہے اس کے مطابق فیصلہ کیجیے ﴿ وَلَا تَ٘تَّ٘بِـعْ اَهْوَآءَؔهُمْ عَمَّؔا جَآءَكَ مِنَ الْحَقِّ ﴾ ’’اور آپ کے پاس جو حق آیا، اسے چھوڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں ‘‘ یعنی ان کی حق کے خلاف خواہشات فاسدہ کی اتباع کو اس حق کا بدل نہ بنائیں جو آپe کے پاس آچکا ہے، ورنہ آپ اعلیٰ کے بدلے ادنیٰ کو لیں گے۔ ﴿ لِكُ٘لٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ ﴾ ’’تم میں سے ہر ایک کو دیا ہم نے‘‘ یعنی اے قومو! ﴿ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا ﴾ ’’ایک دستور اور راہ‘‘ یعنی تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک راستہ اور طریقہ مقرر کر دیا ہے۔ یہ شریعتیں جو امتوں کے اختلاف کے ساتھ بدل جاتی رہی ہیں ، زمان و مکان اور احوال کے تغیر و تبدل کے مطابق ان شرائع میں تغیر و تبدل واقع ہوتا رہا ہے اور ہر شریعت اپنے تشریع کے وقت عدل کی طرف راجع ہے۔ مگر بڑے بڑے اصول جو ہر زمان و مکان میں مصلحت اور حکمت پر مبنی ہوتے ہیں کبھی نہیں بدلتے، وہ تمام شرائع میں مشروع ہوتے ہیں ۔ ﴿ وَلَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً ﴾ ’’اور اگر اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امت بنا دیتا‘‘ یعنی ایک شریعت کی پیروی میں ایک امت بنا دیتا کسی متقدم اور متاخر امت میں کوئی اختلاف نہ ہوتا ﴿ وَّلٰكِنْ لِّیَبْلُوَؔكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ ﴾ ’’لیکن وہ تمھیں آزمانا چاہتا ہے اپنے دیے ہوئے حکموں میں ‘‘ پس وہ تمھیں آزمائے اور دیکھے کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے تقاضوں کے مطابق ہر قوم کو آزماتا ہے اور ہر قوم کو اس کے احوال اور شان کے لائق عطا کرتا ہے تاکہ قوموں کے درمیان مقابلہ رہے۔ پس ہر قوم دوسری قوم سے آگے بڑھنے کی خواہش مند ہوتی ہے اس لیے فرمایا: ﴿ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ ﴾ ’’نیک کاموں میں جلدی کرو۔‘‘ یعنی نیکیوں کے حصول کے لیے جلدی سے آگے بڑھو اور ان کی تکمیل کرو۔ کیونکہ وہ نیکیاں جو فرائض و مستحبات، حقوق اللہ اور حقوق العباد پر مشتمل ہوتی ہیں ، ان کا فاعل ان دو امور کو مدنظر رکھے بغیر کسی سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ (۱) جب نیکی کرنے کا وقت آ جائے اور اس کا سبب ظاہر ہو جائے تو فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے جلدی سے اس کی طرف بڑھنا۔ (۲) اور حکم کے مطابق اسے کامل طور پر ادا کرنے کی کوشش کرنا۔ اس آیت کریمہ سے اس امر پر استدلال کیا جاتا ہے کہ نماز کو اول وقت پڑھنے کی کوشش کی جائے۔ نیز یہ آیت کریمہ اس امر پر بھی دلالت کرتی ہے کہ بندے کو صرف نماز وغیرہ اور دیگر امور واجبہ کی ادائیگی پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ مقدور بھر مستحبات پر بھی عمل کرے تاکہ واجبات کی تکمیل ہو اور ان کے ذریعے سے سبقت حاصل ہو۔ ﴿ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا ﴾ ’’تم سب کا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے‘‘ تمام امم سابقہ ولاحقہ نے اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو ایک ایسے روز اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں ﴿ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ﴾ ’’پس وہ تمھیں ان امور کی بابت خبر دے گا جن میں تم آپس میں اختلاف کرتے تھے‘‘ یعنی جن شرائع اور اعمال کے بارے میں تمھارے درمیان اختلاف تھا، چنانچہ وہ اہل حق اور نیک عمل کرنے والوں کو ثواب سے نوازے گا اور اہل باطل اور بدکاروں کو سزا دے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[48]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List