Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 5
- SuraName
- تفسیر سورۂ مائدۃ
- SegmentID
- 345
- SegmentHeader
- AyatText
- {35} هذا أمر من الله لعباده المؤمنين بما يقتضيه الإيمان من تقوى الله والحذر من سخطه وغضبه، وذلك بأن يجتهدَ العبد ويبذلَ غاية ما يمكنه من المقدور في اجتناب ما يَسخطه الله من معاصي القلب واللسان والجوارح الظاهرة والباطنة، ويستعين بالله على تركها لينجو بذلك من سخط الله وعذابه. {وابتغوا إليه الوسيلة}؛ أي: القُرْبَ منه والحظوة لديه والحبَّ له، وذلك بأداء فرائضه القلبية كالحبِّ له وفيه، والخوف والرجاء والإنابة والتوكل، والبدنيَّة كالزكاة والحج، والمركَّبة من ذلك كالصلاة ونحوها من أنواع القراءة والذِّكر، ومن أنواع الإحسان إلى الخَلْق بالمال والعلم والجاه والبدن والنُّصح لعباد الله؛ فكلُّ هذه الأعمال تُقرِّبُ إلى الله، ولا يزال العبدُ يتقرَّب بها إلى الله حتَّى يحبَّه؛ فإذا أحبَّه؛ كان سمعَه الذي يسمع به، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها، ويستجيبُ الله له الدعاء. ثم خصَّ تبارك وتعالى من العبادات المقرِّبة إليه الجهاد في سبيله، وهو بذل الجهد في قتال الكافرين بالمال والنفس والرأي واللسان والسعي في نصر دين الله بكلِّ ما يقدِرُ عليه العبد؛ لأنَّ هذا النوع من أجلِّ الطاعات وأفضل القُرُبات، ولأنَّ من قام به؛ فهو على القيام بغيرِهِ أحرى وأولى، {لعلَّكم تفلحونَ}: إذا اتَّقيتم الله بترك المعاصي، وابتغيتُم الوسيلة إلى الله بفعل الطاعات، وجاهدتُم في سبيله ابتغاء مرضاته. والفلاحُ هو الفوز والظَّفَرُ بكلِّ مطلوب مرغوب والنجاة من كل مرهوب؛ فحقيقتُهُ السعادة الأبديَّة والنعيم المقيم.
- AyatMeaning
- [35] اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایمان کے تقاضے کے مطابق تقویٰ اختیار کریں اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور اس کے غضب سے بچیں اور وہ اس طرح کہ بندۂ مومن مقدور بھر ان امور سے اجتناب کرے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنتے ہیں قلب، زبان اور جوارح کے ظاہری اور باطنی گناہوں سے بچے اور ان گناہوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگے تاکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور اس کے عذاب سے نجات حاصل کر سکے۔ ﴿و َابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ ﴾ ’’اور ڈھونڈو اس کی طرف وسیلہ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کا قرب، اس کے پاس مرتبہ اور اس کی محبت طلب کرو۔ یہ چیز فرائض قلبی، مثلاً: محبت الٰہی، اس کے خوف، اس پر امید، اس کی طرف انابت اور اس پر توکل، فرائض بدنی ، مثلاً: زکٰوۃ اور حج وغیرہ اور قلب و بدن سے مرکب فرائض ، مثلاً: نماز، ذکر اور تلاوت اور لوگوں سے اپنے اخلاق، مال، علم، جاہ اور بدن کے ذریعے سے بھلائی سے پیش آنے اور ان کی خیر خواہی کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ پس یہ تمام اعمال تقرب الٰہی کا ذریعہ ہیں ۔ بندہ اعمال کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے جب اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرنے لگتا ہے تو اللہ اس کے کان بن جاتا ہے جن کے ذریعے سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہے جس کے ذریعے سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہے جس کے ذریعے سے وہ پکڑتا ہے، اس کے پاؤں بن جاتا ہے جس کے ذریعے سے وہ چلتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی دعائیں قبول کرتا ہے۔( مطلب یہ ہے کہ اللہ کا محبوب انسان اپنے تمام اعضاء کو اس طرح استعمال کرتا ہے جس طرح اللہ پسند کرتا ہے، یہ مطلب نہیں کہ وہ اللہ کا جز بن جاتا یا اللہ اس میں حلول کر جاتا ہے‘ جیسا کہ بعض مشرکین میں اس قسم کے عقیدے پائے جاتے ہیں ۔ )(ص ۔ ی) پھر اللہ کے قریب کرنے والی عبادات میں سے جہاد فی سبیل اللہ کا خصوصی طور پر بیان کیا اور یہ جہاد نام ہے، کافروں کے ساتھ لڑائی میں اپنی پوری طاقت صرف کرنے کا، مال، جان، رائے، زبان کے ذریعے سے اور اللہ کے دین کی مدد میں اپنی مقدور بھر سعی و کوشش کرنے کا۔ اس لیے کہ عبادت کی یہ قسم تمام طاعات میں سب سے زیادہ جلیل القدر اور قربات میں سب سے افضل ہے، نیز یہ کہ جو اس کی ادائیگی کا اہتمام کر لیتا ہے، وہ دیگر فرائض و عبادات بہ طریق اولیٰ بجا لاتا ہے۔ ﴿ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ ’’تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اگر تم نے گناہوں کو ترک کر کے تقویٰ اختیار کیا، نیکیوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کا وسیلہ تلاش کر لیا اور اس کی رضا کی خاطر اس کے راستے میں جہاد کیا تو امید کی جا سکتی ہے کہ تم فلاح پا لو گے۔ فلاح اپنے ہر مطلوب و مرغوب کے حصول میں کامیابی اور مرہوب سے نجات کا نام ہے۔ پس اس کی حقیقت ابدی سعادت اور دائمی نعمت ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [35]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF