Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
5
SuraName
تفسیر سورۂ مائدۃ
SegmentID
342
SegmentHeader
AyatText
{27} أي: قُصَّ على الناس وأخبرهم بالقضية التي جرت على ابني آدم بالحقِّ تلاوة يَعْتَبِر بها المعتبرون صدقاً لا كذباً وجِدًّا لا لعباً. والظاهر أن ابني آدم هما ابناه لصلبه؛ كما يدلُّ عليه ظاهر الآية والسياق، وهو قول جمهور المفسرين؛ أي: اتل عليهم نبأهما في حال تقريبهما للقربان الذي أدَّاهما إلى الحال المذكورة، {إذ قَرَّبا قُرباناً}؛ أي: أخرج كلٌّ منهما شيئاً من مالِهِ لقصد التقرُّب إلى الله، {فَتُقُبِّلَ من أحدِهما ولم يُتَقَبَّلْ من الآخر}: بأن علم ذلك بخبرٍ من السماء أو بالعادة السابقة في الأمم أنَّ علامة تقبُّل الله للقربان أن تنزِلَ نارٌ من السماء فتحرقه. {قال} الابنُ الذي لم يتقبَّل منه للآخر حسداً وبغياً: {لأقْتُلَنَّكَ} فقال له الآخر مترقِّقاً له في ذلك: {إنَّما يتقبَّلُ الله من المتَّقين}؛ فأيُّ ذنبٍ لي وجناية توجبُ لك أن تقتلني إلا أني اتَّقيت الله تعالى الذي تقواه واجبةٌ عليَّ وعليك وعلى كلِّ أحد. وأصحُّ الأقوال في تفسير {المتَّقين} هنا؛ أي: المتقين لله في ذلك العمل؛ بأن يكونَ عملُهم خالصاً لوجه الله، متَّبعين فيه لسنَّة رسول الله - صلى الله عليه وسلم -.
AyatMeaning
[27] یعنی لوگوں کے سامنے قصہ بیان کر اور ان کو اس جھگڑے کے بارے میں بتا جو آدمu کے دو بیٹوں کے درمیان ہوا تھا۔ یہ اس طرح تلاوت کرے کہ اصحاب اعتبار اسے جھوٹا نہیں بلکہ سچا اور اسے کھیل تماشہ نہیں بلکہ ایک انتہائی سنجیدہ واقعہ گردانیں ۔ اور ظاہر بات یہ ہے کہ آدم کے ’’دو بیٹوں ‘‘ سے مراد صلبی بیٹے ہیں جیسا کہ آیت کریمہ کا ظاہر اور اس کا سیاق اس پر دلالت کرتا ہے اور یہی جمہور مفسرین کا قول ہے۔ یعنی ان دونوں بیٹوں کا قصہ بیان کر جبکہ انھوں نے تقرب کے لیے قربانی کی جس نے انھیں ذکر کردہ حالت تک پہنچایا۔ ﴿ اِذْ قَ٘رَّبَ٘ا قُ٘رْبَ٘انًا ﴾ ’’جب ان دونوں نے قربانی پیش کی۔‘‘ یعنی دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کی خاطر کچھ قربانی پیش کی ﴿ فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ﴾ ’’پس ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی نامقبول‘‘ ان میں سے جس کی قربانی قبول نہ ہوئی اسے آسمان سے کسی خبر کے ذریعے سے معلوم ہوا یا سابقہ امتوں میں عادت الٰہی کے مطابق قربانی کے قبول ہونے کی علامت یہ تھی کہ آسمان سے آگ نازل ہو کر قربانی کو جلا ڈالتی تھی۔ ﴿ قَالَ ﴾ وہ بیٹا جس کی قربانی قبول نہ ہوئی تھی حسد اور تعدی کی بنا پر دوسرے بیٹے سے بولا: ﴿ لَاَقْتُلَنَّكَ ﴾ ’’میں تجھے قتل کر کے رہوں گا۔‘‘ دوسرے بیٹے نے نہایت نرمی سے اس سے کہا: ﴿ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ ﴾ ’’اللہ صرف متقیوں کی قربانی قبول فرماتا ہے‘‘ اس میں میرا کون سا گناہ اور کون سا جرم ہے جو تجھ پر میرے قتل کو واجب کرتا ہے۔ سوائے اس کے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں جس سے ڈرنا مجھ پر، تجھ پر اور ہر ایک پر فرض ہے۔ اس آیت کریمہ میں ’’متقین‘‘ کی تفسیر میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ یہاں اس سے مراد ہے عمل میں اللہ تعالیٰ کی خاطر تقویٰ اختیار کرنے والے یعنی ان کا عمل خالص اللہ تعالیٰ کے لیے اور رسول اللہe کی اتباع میں ہو۔
Vocabulary
AyatSummary
[27]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List