Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
5
SuraName
تفسیر سورۂ مائدۃ
SegmentID
336
SegmentHeader
AyatText
{12} يخبر تعالى أنه أخذ على بني إسرائيل الميثاق الثقيل المؤكَّد، وذكر صفة الميثاق وأجرهم إن قاموا به وإثمهم إن لم يقوموا به، ثم ذَكَر أنَّهم ما قاموا به، وذكَرَ ما عاقبهم به، فقال: {ولقد أخَذَ الله ميثاق بني إسرائيل}؛ أي: عهدهم المؤكد الغليظ، {وبَعَثْنا منهم اثني عشر نقيباً}؛ أي: رئيساً وعريفاً على من تحته؛ ليكون ناظراً عليهم حاثًّا لهم على القيام بما أمروا به مطالباً يدعوهم، {وقال الله}: للنقباء الذين تحمَّلوا من الأعباء ما تحمَّلوا: {إني معكم}؛ أي: بالعون والنصر؛ فإن المعونة بقدر المؤنة. ثم ذكر ما واثقهم عليه فقال: {لئن أقمتُمُ الصلاةَ}: ظاهراً وباطناً بالإتْيان بما يلزمُ وينبغي فيها والمداومة على ذلك، {وآتيتُم الزَّكاة}: لمستحقيها، {وآمنتُم برسلي}: جميعهم، الذين أفضلهم وأكملهم محمد - صلى الله عليه وسلم -. {وعزَّرْتموهم}؛ أي: عظَّمتموهم، وأدَّيتم ما يجبُ لهم من الاحترام والطاعة، {وأقرضتُم الله قرضاً حسناً}: وهو الصدقة والإحسان الصادر عن الصِّدق والإخلاص وطيب المكسب؛ فإذا قمتم بذلك {لأكفِّرَنَّ عنكم سيِّئاتكم ولأدخِلَنَّكُم جناتٍ تجري من تحتها الأنهار}: فجمع لهم بين حصول المحبوب بالجنَّة وما فيها من النعيم واندفاع المكروه بتكفير السيئات ودفع ما يترتَّب عليها من العقوبات. {فمَن كَفَرَ بعد ذلك}: العهد والميثاق المؤكَّد بالأيمان والالتزامات المقرون بالترغيب بذِكْر ثوابه، {فقد ضَلَّ سواء السبيل}؛ أي: عن عمدٍ وعلم، فيستحقُّ ما يستحقُّه الضَّالُّون من حرمان الثواب وحصول العقاب.
AyatMeaning
[12] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے بنی اسرائیل سے بہت موکد اور بھاری عہد لیا، پھر اس میثاق اور عہد کا وصف بیان فرمایا اور بتایا کہ اگر وہ اس عہد کو پورا کریں گے تو ان کو کیا اجر ملے گا اور اگر وہ اس عہد کو پورا نہیں کریں گے تو ان کو کیا سزا ملے گی، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ انھوں نے اس عہد کو پورا نہیں کیا اور یہ بھی بتایا کہ ان کو اس کی پاداش میں کیا سزا ملی۔ ﴿ وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ﴾ ’’اور اللہ نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا۔‘‘ یعنی اللہ نے بنی اسرائیل سے مضبوط اور موکد عہد لیا ﴿وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا﴾ ہم نے ان کے بارہ سردار مقرر کر دیے جو ان کے معاملات کی دیکھ بھال کرتے تھے اور جن باتوں کا انھیں حکم دیا جاتا تھا اس کی تعمیل کرنے پر انھیں آمادہ کرتے تھے۔ ﴿وَقَالَ اللّٰهُ ﴾ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان نقیبوں (سرداروں ) سے فرمایا جنھوں نے ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھایا تھا ﴿ااِنِّیْ مَعَكُمْ﴾ ’’میں تمھارے ساتھ ہوں ‘‘ یعنی میری اعانت و نصرت تمھارے ساتھ ہے۔ کیونکہ مدد ہمیشہ ذمہ داری کے بوجھ کے مطابق ہوتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان امور کا ذکر فرمایا جن پر عہد لیا تھا۔ ﴿لَىِٕنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰ٘وةَ ﴾ ’’اگر تم نماز پڑھتے رہو گے۔‘‘ یعنی اگر تم نماز کو اس کے ظاہری اور باطنی لوازم کے ساتھ قائم کرو اور پھر اس پر دوام اختیار کرو گے ﴿وَاٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ ﴾ ’’اور زکاۃ دیتے رہو گے۔‘‘ یعنی مستحق لوگوں کو زکٰوۃ دو گے ﴿وَاٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ ﴾ ’’اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے۔‘‘ تمام انبیاء و رسل پر ایمان لاؤ گے، جن میں سب سے افضل اور سب سے اکمل جناب محمد مصطفیe ہیں ﴿وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ ﴾ ’’اور ان کی مدد کروگے۔‘‘ یعنی اگر تم انبیاء کی تعظیم اور ان کی اطاعت اور ان کا احترام کرو گے جو تم پر واجب ہے ﴿وَاَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَ٘رْضًا حَسَنًا ﴾ ’’اور تم اللہ کو قرض حسن دو گے‘‘ یعنی صدقہ دو گے اور بھلائی کرو گے جس کا مصدر صدق و اخلاص اور کسب حلال ہو۔ جب تم مذکورہ بالا تمام امور قائم کر لو گے ﴿لَّاُكَفِّ٘رَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَلَاُدْخِلَنَّـكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْ٘هٰرُ﴾ ’’تو میں تم سے تمھاری برائیاں دور کر دوں گا اور تمھیں ان باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی‘‘ اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے جنت میں اپنی نعمتوں اور محبوب امور کے حصول اور گناہوں کی تکفیر اور اس پر مرتب ہونے والی سزا کو دور کر کے ناپسندیدہ امور کے دور ہٹنے کو یکجا بیان فرمایا۔ ﴿فَ٘مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ ﴾ ’’پھر جس نے اس کے بعد کفر کیا۔‘‘ یعنی جو کوئی اس عہد و میثاق کے بعد جسے ایمان اور ثواب کی ترغیب کے ذریعے سے موکد کیا گیا ہے۔ کفر کا رویہ اختیار کرتا ہے ﴿فَقَدْ ضَلَّ سَوَؔآءَؔ السَّبِیْلِ﴾ ’’تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔‘‘ یعنی وہ جان بوجھ کر سیدھے راستے سے بھٹکتا ہے تو وہ اسی سزا کا مستحق ہو گا، جس کے مستحق گمراہ لوگ ہوں گے، جیسے ثواب سے محرومی اور عذاب سے دوچار ہونا۔
Vocabulary
AyatSummary
[12]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List