Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 318
- SegmentHeader
- AyatText
- {163} يخبر تعالى أنَّه أوحى إلى عبده ورسوله من الشرع العظيم والأخبار الصادقة ما أوحى إلى هؤلاء الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، وفي هذا عدة فوائد: منها: أنَّ محمداً - صلى الله عليه وسلم - ليس ببدع من الرسل، بل أرسل الله قبله من المرسلين العدد الكثير والجمَّ الغفير؛ فاستغراب رسالته لا وجه له إلاَّ الجهل أو العناد. ومنها: أنَّه أوحى إليه كما أوحى إليهم من الأصول والعدل الذي اتَّفقوا عليه، وأنَّ بعضهم يصدِّق بعضاً، ويوافق بعضهم بعضاً. ومنها: أنَّه من جنس هؤلاء الرسل؛ فليعتبِرْه المعتبر بإخوانه المرسلين؛ فدعوتُه دعوتُهم، وأخلاقُهم متَّفقة، ومصدَرُهم واحدٌ، وغايتُهم واحدةٌ، فلم يقرنْه بالمجهولين ولا بالكذَّابين ولا بالملوك الظَّالمين. ومنها: أنَّ في ذِكْرِ هؤلاء الرسل وتعدادهم من التنويه بهم والثناء الصادق عليهم وشرح أحوالهم مما يزداد به المؤمنُ إيماناً بهم ومحبَّة لهم واقتداءً بهديهم واستناناً بسنَّتهم ومعرفةً بحقوقِهم، ويكون ذلك مصداقاً لقوله: {سلامٌ على نوح في العالمين} {سلامٌ على إبراهيم} {سلامٌ على موسى وهارون} {سلامٌ على إلياسينَ. إنَّا كذلك نَجْزي المحسنينَ}؛ فكل محسن له من الثَّناء الحسن بين الأنام بحسبِ إحسانِهِ، والرسلُ خصوصاً هؤلاء المسمَّون في المرتبة العلياء من الإحسان. ولمّا ذكر اشتراكهم بوحيه؛ ذَكَرَ تخصيص بعضِهم، فذَكَرَ أنَّه آتى داود الزَّبور، وهو الكتاب المعروف المزبور، الذي خَصَّ الله به داود عليه السلام لفضلِهِ وشرفِهِ، وأنَّه كلَّم موسى تكليماً؛ أي: مشافهةً منه إليه لا بواسطة، حتى اشتهر بهذا عند العالمين، فيقال: موسى كليم الرحمن.
- AyatMeaning
- [163] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنے بندے اور رسول محمد مصطفیe پر اسی طرح عظیم شریعت اور سچی خبریں وحی کی ہیں جس طرح اس نے ان انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام پر وحی کی تھیں ۔ اس میں متعدد فوائد ہیں : (۱) نبی اکرمe کوئی نئے اور انوکھے رسول نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپe سے پہلے بھی بے شمار رسول بھیجے ہیں اس لیے آپe کی رسالت کو انوکھا اور نادر سمجھنا جہالت اور عناد کے سوا کچھ نہیں ۔ (۲) اللہ تعالیٰ نے محمد مصطفیe کی طرف اصول اور عدل کے ضابطے وحی کیے ہیں جس طرح انبیائے سابقین کی طرف وحی فرمائے تھے جن پر عمل کر کے وہ تقویٰ اختیار کرتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کی تصدیق اور ایک دوسرے کی موافقت کرتے تھے۔ (۳) محمد مصطفیe انھی انبیاء و رسل کی جنس سے تعلق رکھتے ہیں ، لہٰذا آپ کو دیگر انبیاء و رسل کے زمرے میں رکھ کر آپ کا اعتبار کرنا چاہیے۔ آپ کی دعوت وہی ہے جو ان رسولوں کی دعوت تھی، آپ کے اخلاق ان کے اخلاق سے متفق، آپ کی اور ان کی تعلیمات کا مصدر ایک اور آپ کے اور ان سب کے مقاصد یکساں ہیں ... پس اللہ تعالیٰ نے آپe کا مجہول اور کذاب لوگوں اور ظالم بادشاہوں کے ساتھ ذکر نہیں کیا۔ (۴) (قرآن مجید میں ) ان انبیاء و رسل کے تذکرے اور ان کی تعداد بیان کرنے میں ان کی ایسی مدح و ثنا اور تعریف و تعظیم ہے اور ان کے احوال کی اس طرح تشریح ہے جس سے ان کے بارے میں مومن کے ایمان اور محبت میں اضافہ ہوتا ہے، ان کے طریقے اور سنت کو اپنانے کا جذبہ بڑھتا ہے اور ان کے حقوق کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے ان ارشادات کا مصداق ہے۔ ﴿سَلٰ٘مٌ عَلٰى نُوْحٍ فِی الْعٰلَمِیْنَ (الصافات:37؍79) سَلٰ٘مٌ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ (الصافات: 37؍109) سَلٰ٘مٌ عَلٰى مُوْسٰؔى وَهٰرُوْنَ (الصافات: 37؍120) سَلٰ٘مٌ عَلٰۤى اِلْ یَ٘اسِیْنَ (الصافات: 37؍130) اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ (الصافات: 37؍131)﴾ پس بھلائی اور احسان کرنے والے ہر شخص کو اس کے احسان کے مطابق مخلوق کے اندر ثنائے حسن نصیب ہوتی ہے۔ تمام انبیاء و رسل خصوصاً وہ انبیائے کرام جن کے اسمائے گرامی گزشتہ سطور میں ذکر کیے گئے ہیں احسان کے بلند ترین مرتبہ پر فائز ہیں ۔ جہاں اللہ تعالیٰ نے وحی میں ان کے اشتراک کا ذکر فرمایا، وہاں اس نے بعض انبیاء کے اختصاص کا بھی ذکر کیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ اس نے جناب داودu کو زبور عطا کی اور یہ وہ معروف اور لکھی ہوئی کتاب ہے جو داودu کے فضل و شرف کی بنا پر ان کے لیے مخصوص کی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے جناب موسیٰu کے ساتھ کلام فرمایا، یعنی بغیر کسی واسطہ کے بالمشافہ کلام فرمایا۔ حتیٰ کہ یہ بات تمام دنیا میں مشہور ہوگئی اور جناب موسیٰu کو ’’کلیم الرحمن‘‘ کہا جانے لگا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [163
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF