Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
314
SegmentHeader
AyatText
{148} يخبر تعالى أنه لا يحبُّ الجهر بالسوء من القول؛ أي: يبغض ذلك ويمقُتُه ويعاقبُ عليه، ويشمل ذلك جميع الأقوال السيئة التي تسوء وتحزن؛ كالشتم والقذف والسَّبِّ ونحو ذلك؛ فإن ذلك كلَّه من المنهيِّ عنه الذي يبغضُه الله، ويدلُّ مفهومها أنه يحبُّ الحسن من القول؛ كالذِّكر والكلام الطيب الليِّن. وقوله: {إلَّا من ظُلم}؛ أي: فإنه يجوز له أن يَدْعُوَ على من ظَلَمَهُ ويشتكي منه ويجهر بالسُّوء لمن جَهَرَ له به من غير أن يكذِبَ عليه ولا يزيدُ على مظلمتِهِ ولا يتعدَّى بشتمه غير ظالمه، ومع ذلك؛ فعفوُهُ وعدم مقابلته أولى؛ كما قال تعالى: {فمن عفا وأصْلَحَ فأجرُهُ على الله}، {وكان الله سميعاً عليماً}. ولما كانت الآية قد اشتملت على الكلام السيئ والحسن والمباح؛ أخبر تعالى أنه سميع، فيسمع أقوالكم؛ فاحذروا أن تتكلَّموا بما يغضب ربَّكم فيعاقبكم [على ذلك]، وفيه أيضاً ترغيب على القول الحسن. عليمٌ بنيَّاتكم ومصدر أقوالكم.
AyatMeaning
[148] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی اعلانیہ بری بات کہے، یعنی اللہ تعالیٰ اس شخص سے سخت ناراض ہوتا ہے اور اس پر سزا دیتا ہے۔ اس میں وہ تمام برے اقوال شامل ہیں جو تکلیف دہ اور صدمہ پہنچاتے ہیں ، مثلاً: گالی گلوچ، قذف اور سب و شتم کرنا۔ اس لیے کہ ایسے تمام اقوال سے منع کیا گیا ہے جنھیں اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اچھی بات کو پسند کرتا ہے ، مثلاً: ذکر الٰہی، اچھا اور نرم پاکیزہ کلام، وغیرہ۔ ﴿ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ ﴾ ’’مگر وہ جو مظلوم ہو۔‘‘ یعنی جس شخص پر ظلم کیا گیا ہو وہ ظلم کرنے والے کے لیے بد دعا کر سکتا ہے، شکایت کر سکتا ہے اور اس شخص کو اعلانیہ بری بات کہہ سکتا ہے جس نے اعلانیہ بری بات کہی ہے، البتہ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس پر بہتان لگائے یا اس کے ظلم سے بڑھ کر زیادتی کرے یا ظالم کے علاوہ کسی اور کو گالی وغیرہ دے۔ بایں ہمہ معاف کر دینا اور ظلم و زیادتی میں مقابلہ نہ کرنا زیادہ اولیٰ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَ٘مَنْ عَفَا وَاَصْلَ٘حَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ ﴾ (الشوری: 42؍40) ’’پس جس کسی نے معاف کر دیا اور اصلاح کی اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔‘‘ ﴿ وَؔكَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا﴾ ’’اور اللہ (سب کچھ) سنتا، جانتا ہے۔‘‘ چونکہ آیت کریمہ برے، اچھے اور مباح کلام کے احکام پر مشتمل ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرما دیا کہ وہ سننے والا ہے، تمھارے اقوال سنتا ہے اس لیے ایسی بات کہنے سے بچو جو تمھارے رب کی ناراضی کا باعث بنے اور وہ تمھیں سزا دے۔ اس آیت کریمہ میں اچھی بات کہنے کی بھی ترغیب ہے ﴿ عَلِیْمًا ﴾ وہ تمھاری نیتوں اور تمھارے اقوال کے مصدر کو جانتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[148
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List