Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 311
- SegmentHeader
- AyatText
- {142} يخبر تعالى عن المنافقين بما كانوا عليه من قبيح الصفات وشنائع السمات، وأن طريقَتَهم مخادعة الله تعالى؛ أي: بما أظهروه من الإيمان، وأبطنوه من الكفران؛ ظنُّوا أنه يروجُ على الله ولا يعلمه ولا يُبديه لعباده، والحال أنَّ الله خادِعُهم؛ فمجرَّد وجود هذه الحال منهم ومشيهم عليها خداعٌ لأنفسهم، وأيُّ خداع أعظمُ ممَّن يسعى سعياً يعود عليه بالهوانِ والذُّلِّ والحرمانِ، ويدلُّ بمجرَّده على نقص عقل صاحبه؛ حيث جمع بين المعصية ورآها حسنةً وظنَّها من العقل والمكر؟! فلله ما يصنع الجهلُ والخِذلانُ بصاحبه! ومن خداعه لهم يوم القيامة ما ذَكَرَهُ الله في قوله: {يوم يقول المنافقون والمنافقات للذين آمنوا انظُرونا نَقْتَبِسْ من نورِكُم قيلَ ارجِعوا وراءكم فالْتَمِسوا نوراً فضُرِبَ بينَهم بسورٍ له بابٌ باطِنُهُ فيه الرحمةُ وظاهرهُ من قِبَلِهِ العذابُ ينادونهم ألم نكن معكم ... } إلى آخر الآيات. ومن صفاتِهم أنَّهم {إذا قاموا إلى الصلاة} إن قاموا، التي هي أكبر الطاعات العملية {قاموا كسالى}: متثاقلين لها متبَرِّمين من فعلها، والكسل لا يكون إلاَّ مِن فَقْدِ الرغبة من قلوبهم؛ فلولا أنَّ قلوبهم فارغةٌ من الرغبة إلى الله وإلى ما عنده عادمةٌ للإيمان؛ لم يصدر منهم الكسل. {يراؤون الناس}؛ أي: هذا الذي انطوت عليه سرائرُهُم، وهذا مصدرُ أعمالهم، مراءاة الناس، يقصِدون رؤية الناس وتعظيمَهم، واحترامَهم، ولا يُخلصِون لله؛ فلهذا {لا يذكرونَ الله إلا قليلاً}؛ لامتلاء قلوبِهِم من الرِّياء؛ فإنَّ ذكر الله تعالى وملازمته لا يكون إلاَّ من مؤمن ممتلئٍ قلبُه بمحبَّة الله وعظمته.
- AyatMeaning
- [142] اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کی قبیح صفات اور مکروہ علامات کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے نیز یہ کہ ان کا طریق اللہ کو فریب دینا ہے یعنی بظاہر وہ مومن ہیں مگر باطن میں کافر ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دے دیں گے اور اللہ تعالیٰ کو ان کے کرتوتوں کا علم نہیں اور وہ ان کا دھوکا اپنے بندوں پر ظاہر نہیں کرے گا حالانکہ اللہ تعالیٰ خود ان کو دھوکے میں مبتلا کر رہا ہے۔ ان کا مجرد یہ حال ہونا اور اس راستے پر گامزن رہنا ان کا اپنے آپ کو دھوکے میں مبتلا کرنا ہے بھلا اس سے بڑا دھوکہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص پوری دوڑ دھوپ کرے مگر اس کا ماحصل رسوائی، ذلت اور محرومی کے سوا کچھ نہ ہو۔ یہ چیز اس شخص کی کم عقلی پر دلالت کرتی ہے کہ وہ معصیت کا ارتکاب کرتا ہے اور اسے نیکی خیال کرتا ہے اور اسے بڑی عقل مندی اور چال بازی سمجھتا ہے۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ جہالت اور خذلان اسے کس انجام پر پہنچائیں گے۔ قیامت کے روز ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا دھوکہ یہ ہو گا۔ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے ﴿ یَوْمَ یَقُوْلُ الْ٘مُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْ٘ظُ٘رُوْنَا نَ٘قْ٘تَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ١ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَؔكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًؔا١ؕ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَ٘ابٌؔ١ؕ بَ٘اطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ۰۰ یُنَادُوْنَهُمْ اَلَمْ نَؔكُنْ مَّعَكُمْ …﴾ (الحدید : 57؍13) ’’اس روز منافق مرد اور منافق عورتیں اہل ایمان سے کہیں گے ٹھہرو ہم بھی تمھارے نور سے روشنی حاصل کر لیں، ان سے کہا جائے گا پیچھے لوٹ جاؤ اور وہاں روشنی تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا جس کے اندرونی جانب رحمت ہو گی اور بیرونی جانب عذاب۔ منافق پکار پکار کر اہل ایمان سے کہیں گے کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے؟‘‘ ان منافقین کی صفات یہ ہیں ﴿ وَاِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰ٘وةِ ﴾ ’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ نماز جو کہ سب سے بڑی عملی نیکی ہے۔ اگر وہ نماز کے لیے کھڑے ہو ہی جاتے ہیں ﴿ قَامُوْا كُسَالٰى ﴾ ’’تو سست ہوکر۔‘‘ یعنی بوجھل پن کے ساتھ تنگ دل اور زچ ہو کر اٹھتے ہیں۔ ’’کاہلی‘‘ کا اطلاق ان پر تب ہوتا ہے جب ان کے دلوں میں رغبت کا فقدان ہو، اگر انکے دل اللہ تعالیٰ اور اس کے ثواب کی طرف رغبت سے خالی نہ ہوتے اور ان میں ایمان معدوم نہ ہوتا تو ان سے سستی اور کسل مندی کبھی صادر نہ ہوتی۔ ﴿ یُرَؔآءُوْنَ النَّاسَ ﴾ ’’لوگوں کے دکھانے کو۔‘‘ یعنی یہ ان کی فطرت ہے اور یہی ان کے اعمال کا مصدر ہے۔ ان کے اعمال لوگوں کے دکھاوے کے لیے ہیں انکا مقصد محض ریاکاری اور لوگوں سے تعظیم اور احترام حاصل کرنا ہے۔ اپنے اعمال کو اللہ کے لیے خالص نہیں کرتے۔ لہٰذا فرمایا: ﴿ وَلَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ ’’اور اللہ کا ذکر نہیں کرتے مگر بہت کم۔‘‘ کیونکہ ان کے دل ریا سے لبریز ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کا التزام صرف مومن ہی کر سکتا ہے، کیونکہ اس کا دل اللہ تعالیٰ کی محبت اور عظمت سے لبریز ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [142
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF