Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 309
- SegmentHeader
- AyatText
- {138} البشارة تستعمل في الخير، وتستعمل في الشر بقيدٍ؛ كما في هذه الآية. يقول تعالى: {بشِّر المنافقين}؛ أي: الذين أظهروا الإسلام وأبطنوا الكفر بأقبح بشارةٍ وأسوئها، وهو العذاب الأليم، وذلك بسبب محبَّتهم الكفار وموالاتهم ونصرتهم وتركهم لموالاة المؤمنين؛ فأيُّ شيءٍ حملهم على ذلك؟! أيبتغون عندهم العِزَّة؟! وهذا هو الواقع من أحوال المنافقين، ساء ظنُّهم بالله، وضَعُفَ يقينُهم بنصر الله لعبادِهِ المؤمنين، ولحظوا بعض الأسباب التي عند الكافرين، وقصر نظرُهم عما وراء ذلك، فاتَّخذوا الكافرين أولياء يتعزَّزون بهم ويستنصِرون، والحال أنَّ العزَّة لله جميعاً؛ فإنَّ نواصي العباد بيدِهِ ومشيئته نافذةٌ فيهم، وقد تكفَّل بنصر دينِهِ وعبادِهِ المؤمنين، ولو تخلَّل ذلك بعض الامتحان لعباده المؤمنين وإدالة العدوِّ عليهم إدالةً غير مستمرة؛ فإن العاقبة والاستقرار للمؤمنين. وفي هذه الآية الترهيب العظيم من موالاة الكافرين وترك موالاة المؤمنين، وأنَّ ذلك من صفات المنافقين، وأنَّ الإيمان يقتضي محبَّة المؤمنين وموالاتهم وبُغض الكافرين وعداوَتِهم.
- AyatMeaning
- [139,138] ’’بشارت‘‘ کا لفظ خیر کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور شر کے معنوں میں اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی قید سے مقید ہو۔ جیسا کہ اس آیت کریمہ میں ہے۔ ﴿ بَشِّ٘رِ الْ٘مُنٰفِقِیْنَ ﴾ ’’منافقوں کو بشارت سنادو۔‘‘ یعنی وہ لوگ جو اسلام ظاہر کرتے ہیں اور اپنے دلوں میں کفر کو چھپائے ہوئے ہیں انھیں بدترین بشارت سنا دیجیے۔ اور وہ ہے دردناک عذاب کی بشارت۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ کفار سے محبت کرتے ہیں، ان سے موالات رکھتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اہل ایمان سے ترک موالات کرتے ہیں۔ کس چیز نے انھیں اس رویے پر آمادہ کیا؟ کیا یہ ان کے پاس عزت کے متلاشی ہیں؟ یہ منافقین کے احوال تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانی کا شکار تھے۔ ان کا یقین اس بارے میں بہت کمزور تھا کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی مدد فرمائے گا وہ بعض ان اسباب کو دیکھ رہے تھے جو کفار کو میسر تھے اور اس سے آگے دیکھنے سے ان کی نظر قاصر تھی۔ پس انھوں نے کفار کو اپنا دوست اور ولی و مددگار بنا لیا جن سے یہ مدد طلب کرتے ہیں اور جن کے پاس یہ عزت ڈھونڈتے ہیں۔ حالانکہ تمام تر عزت کا مالک اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔ بندوں کی پیشانیاں اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور ان میں اسی کی مشیت نافذ ہے۔ وہ اپنے دین اور اپنے مومن بندوں کی مدد کا ضامن ہے۔ اگرچہ وہ کبھی کبھی اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے یہ مدد چھوڑ دیتا ہے اور دشمن کو ان پر غلبہ دے دیتا ہے۔ مگر دشمن کی فتح اور کامیابی دائمی اور مستقل نہیں ہوتی۔ انجام کار، فتح اور کامیابی اہل ایمان ہی کی ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ میں کفار کے ساتھ موالات رکھنے اور اہل ایمان کے ساتھ موالات ترک کرنے پر زبردست ترہیب ہے۔ نیز بتایا گیا ہے کہ یہ منافقین کی صفات ہیں۔ ایمان تو اہل ایمان کے ساتھ محبت اور موالات اور کفار کے ساتھ عداوت رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [139
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF