Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
305
SegmentHeader
AyatText
{134} ثم أخبر أنَّ مَن كانت هِمَّتُه وإرادتُه دنيَّة غير متجاوزة ثواب الدُّنيا، وليس له إرادةٌ في الآخرة؛ فإنه قد قَصَرَ سعيه ونظره، ومع ذلك؛ فلا يحصلُ له من ثواب الدُّنيا سوى ما كتب الله له منها؛ فإنه تعالى هو المالك لكل شيء، الذي عنده ثواب الدُّنيا والآخرة، فَلْيُطْلَبا منه ويُستعان به عليهما؛ فإنَّه لا يُنال ما عنده إلاَّ بطاعتِهِ، ولا تُدرك الأمور الدينيَّة والدنيويَّة إلاَّ بالاستعانة به والافتقار إليه على الدوام، وله الحكمة تعالى في توفيق من يوفِّقه وخِذلان مَن يخذلُه وفي عطائه ومنعه، ولهذا قال: {وكان الله سميعاً بصيراً}.
AyatMeaning
[134] پھر اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ جس کسی کی ہمت اور ارادہ گھٹیا ہے اور دنیا کے ثواب سے آگے نہیں بڑھتا۔ اور وہ آخرت کا کوئی ارادہ ہی نہیں رکھتا، پس اس کی نظر اور اس کی کوشش کوتاہ ہے۔ بایں ہمہ اسے دنیا کا ثواب بھی صرف اتنا ہی ملے گا جتنا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہر چیز کا مالک ہے دنیا و آخرت کا ثواب اسی کے پاس ہے، پس دنیا و آخرت اسی سے طلب کی جائے اور ان کے حصول کے لیے اسی سے مدد مانگی جائے۔ کیونکہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ صرف اس کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتا ہے اور تمام دینی اور دنیاوی امور کا حصول اسی سے مدد طلب کرنے اور ہمیشہ صرف اسی کا محتاج ہونے سے ممکن ہے وہ جس کسی کو اپنی توفیق سے نوازتا ہے یا اسے توفیق سے محروم کر کے اسے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے اس میں اس کی حکمت پنہاں ہے اس کا کسی کو عطا کرنا اور محروم کرنا اس کی حکمت ہی پر مبنی ہے۔ اسی لیے فرمایا: ﴿ وَؔكَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا﴾ ’’اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[134
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List