Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 302
- SegmentHeader
- AyatText
- {129} يخبر تعالى أن الأزواج لا يستطيعون وليس في قُدرتهم العدل التامُّ بين النساء، وذلك لأن العدل يستلزم وجود المحبَّة على السَّواء، والداعي على السواء، والميل في القلب إليهنَّ على السواء، ثم العمل بمقتضى ذلك، وهذا متعذِّر غير ممكن؛ فلذلك عفا الله عمّا لا يستطاع ونهى عما هو ممكنٌ بقوله: {فلا تميلوا كلَّ الميل فتذروها كالمعلَّقة}؛ أي: لا تميلوا ميلاً كثيراً بحيث لا تؤدُّون حقوقَهن الواجبة، بل افعلوا ما هو باستطاعتكم من العدل؛ فالنفقة والكسوة والقَسْم ونحوها عليكم أن تعدِلوا بينهنَّ فيها؛ بخلاف الحبِّ والوطء ونحو ذلك؛ فإنَّ الزوجة إذا ترك زوجها ما يجب لها؛ صارت كالمعلقة التي لا زوج لها فتستريح وتستعدُّ للتزوج، ولا ذات زوج يقوم بحقوقها. {وإن تُصْلِحوا} ما بينكم وبين زوجاتِكم بإجبار أنفسكم على فعل ما لا تهواه النفس احتساباً وقياماً بحقِّ الزوجة، وتصلحوا أيضاً فيما بينكم وبين الناس، وتصلحوا أيضاً بين الناس فيما تنازعوا فيه، وهذا يستلزم الحثَّ على كلِّ طريق يوصل إلى الصُّلح مطلقاً كما تقدم. {وتَتَّقوا}: الله بفعل المأمور وترك المحظور والصَّبر على المقدور، {فإنَّ الله كان غفوراً رحيماً}: يَغْفِرُ ما صَدَرَ منكم من الذُّنوب والتقصير في الحقِّ الواجب، ويرحمكم كما عطفتم على أزواجكم ورحمتموهنَّ.
- AyatMeaning
- [129] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ شوہر اپنی بیویوں کے درمیان انصاف نہیں کر سکتے اور پورا پورا عدل و انصاف کرنا ان کے بس میں بھی نہیں۔ کیونکہ عدل اس بات کو مستلزم ہے کہ تمام بیویوں کے ساتھ یکساں محبت ہو، محبت کا داعیہ سب کے لیے برابر ہو اور دل کا میلان ان سب کے لیے مساوی ہو۔ پھر اس کے تقاضے کے مطابق عمل ہو۔ چونکہ یہ ناقابل عمل اور ناممکن ہے اس لیے جو چیز انسان کے بس میں نہیں اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا ہے اور اس چیز سے منع کر دیا جو انسان کے بس میں ہے چنانچہ فرمایا ﴿ فَلَا تَمِیْلُوْا كُ٘لَّ٘ الْ٘مَیْلِ فَتَذَرُوْهَا كَالْمُعَلَّقَةِ۠ ﴾ ’’ایک ہی کی طرف مائل نہ ہوجانا کہ دوسروں کو ایسی حالت میں چھوڑدو کہ گویا وہ لٹک رہی ہے۔‘‘ یعنی تم ایک طرف بہت زیادہ نہ جھک جاؤ کہ تم ان کے وہ حقوق بھی ادا نہ کر سکو جو واجب ہیں۔ بلکہ اپنی استطاعت بھر عدل و انصاف سے کام لو۔ پس نان و نفقہ، لباس اور شب باشی کی تقسیم وغیرہ ایسے امور ہیں جن میں عدل کرنا تم پر فرض ہے، اس کے برعکس محبت اور مجامعت وغیرہ میں عدل و انصاف ممکن نہیں۔ پس جب شوہر بیوی کے وہ حقوق ترک کر دیتا ہے جنھیں ادا کرنا واجب ہے تو بیوی اس معلق عورت کی مانند ہو جاتی ہے جس کا خاوند نہیں ہوتا کہ جس سے وہ راحت حاصل کرے اور حقوق زوجیت ادا کرنے کی تیاری کرے اور نہ وہ خاوند والی ہوتی ہے جو اس کے حقوق کی دیکھ بھال کرے۔ ﴿ وَاِنْ تُصْلِحُوْا ﴾ ’’اور اگر آپس میں موافقت کرلو۔‘‘ یعنی اگر تم اپنے اور اپنی بیویوں کے درمیان معاملات کی اصلاح کر لو۔ یعنی بیوی کے حقوق ادا کرتے ہوئے احتساب کے ساتھ اپنے نفس کو اس فعل پر مجبور کرو جس کو بجا لانے پر وہ آمادہ نہیں اور ان معاملات کی بھی اصلاح کر لو جو تمھارے اور لوگوں کے درمیان ہیں اور لوگوں کے تنازعات میں ان کے مابین صلح کرواؤ۔ یہ چیز اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صلح کے لیے علی الاطلاق ہر طریقہ بروئے کار لایا جائے۔ ﴿ وَتَتَّقُوْا ﴾ ’’اور پرہیز گاری کرو۔‘‘ مامورات پر عمل اور محظورات کو ترک کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مقدور بھر صبر کرو ﴿ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَ٘فُوْرًؔا رَّحِیْمًا ﴾ ’’اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ تمھارے تمام گناہوں کو معاف کر دے گا جو تم سے صادر ہوتے ہیں اور ان کوتاہیوں کو نظر انداز کر دے گا اور جیسے تم اپنی بیویوں کے ساتھ شفقت و مودت کا رویہ رکھتے ہو اللہ تعالیٰ بھی تم پر رحم کرے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [129
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF