Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 23
- SegmentHeader
- AyatText
- {49 ـ 54} هذا: شروع في تعداد نعمه على بني إسرائيل على وجه التفصيل فقال: {وإذ نجيناكم من آل فرعون}؛ أي: من فرعون وملئه وجنوده وكانوا قبل ذلك، {يسومونكم}؛ أي: يولونهم ويستعملونهم {سوء العذاب}؛ أي: أشده بأن كانوا، {يذبحون أبناءكم}؛ خشية نموكم، {ويستحيون نساءكم}؛ أي: فلا يقتلونهن فأنتم بين قتيل ومُذلَّل بالأعمال الشاقة مستحيَى على وجه المنة عليه والاستعلاء عليه فهذا غاية الإهانة، فَمَنَّ الله عليهم بالنجاة التامة، وإغراق عدوهم، وهم ينظرون لتَقَرَّ أعينهم {وفي ذلكم}؛ أي: الإنجاء {بلاء}؛ أي: إحسان {من ربكم عظيم}؛ فهذا مما يوجب عليكم الشكر والقيام بأوامره. ثم ذكر منته عليهم بوعده لموسى أربعين ليلة؛ لينزل عليهم التوراة المتضمنة للنعم العظيمة والمصالح العميمة، ثم إنهم لم يصبروا قبل استكمال الميعاد حتى عبدوا العجل من بعده؛ أي ذهابه {وأنتم ظالمون}؛ عالمون بظلمكم، قد قامت عليكم الحجة، فهو أعظم جرماً، وأكبر إثماً. ثم إنه أمركم بالتوبة على لسان نبيه موسى بأن يقتل بعضكم بعضاً؛ فعفا الله عنكم بسبب ذلك {لعلكم تشكرون}؛ الله.
- AyatMeaning
- [54-49] ﴿ وَاِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَؔ ﴾یعنی فرعون، اس کے سرداروں اور اس کی فوجوں سے نجات دی جو انھیں اس سے قبل ذلت آمیز عذاب میں مبتلا رکھتے تھے ﴿یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوٓءَ الْعَذَابِ﴾ وہ دیتے تھے تمہیں سخت عذاب ۔یعنی ایذا پہنچاتے اور تم سے کام لیتے تھے﴿یُذَبِّحُوْن اَبْنَآءَ کُمْ﴾ اور وہ یہ کہ تمھارے بیٹوں کو اس خوف سے ذبح کرتے تھے کہ کہیں تمھاری تعداد بڑھ نہ جائے ﴿وَیَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَ کُمْ﴾ ’’اور تمھاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے‘‘ یعنی وہ تمھاری عورتوں کو قتل نہیں کرتے تھے پس تمھاری حالت یہ تھی کہ یا تو تمھیں قتل کر دیا جاتا تھا یا تم سے مشقت کے کام لے کر تمھیں ذلیل کیا جاتا تھا۔ اور تمھیں احسان کے طور پر اور اظہار غلبہ کے لیے زندہ رکھا جاتا تھا۔ یہ توہین اور اہانت کی انتہا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے انھیں مکمل نجات عطا کر کے اور ان کے آنکھوں دیکھتے ان کے دشمن کو غرق کر کے ان پر احسان فرمایا۔ تاکہ ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہو۔ ﴿وَفِیْ ذٰلِکُمْ﴾ ’’اور اس میں‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے اس نجات عطا کرنے میں ﴿بَلَآءٌ مِنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ﴾ ’’تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑا احسان ہے۔‘‘ پس یہ چیز تم پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور اس کے احکامات کی اطاعت کو واجب کرتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا کہ اس نے موسیٰ(u)کے ساتھ چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا کہ وہ ان پر تورات نازل کرے گا جو عظیم نعمتوں اور مصالح عامہ کو متضمن ہو گی۔ پھر وہ اس میعاد کے مکمل ہونے تک صبر نہ کر سکے چنانچہ انھوں نے حضرت موسیٰuکے چلے جانے کے بعد بچھڑے کی پوجا شروع کر دی ﴿وَاَنْتُمْ ظَالِمُوْنَ﴾ ’’اور تم ظالم تھے‘‘ یعنی اپنے ظلم کو جاننے والے۔ تم پر حجت قائم ہو گئی۔ پس یہ سب سے بڑا جرم اور سب سے بڑا گناہ ہے۔ پھر اس نے اپنے نبی موسیٰ(u)کی زبان پر تمھیں توبہ کرنے کا حکم دیا۔ اور اس توبہ کی صورت یہ تھی کہ تم ایک دوسرے کو قتل کرو گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس سبب سے تمھیں معاف کر دیا ﴿لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ شاید کہ تم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [54-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF