Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 294
- SegmentHeader
- AyatText
- {116} وهذا الوعيد المترتِّب على الشقاق ومخالفة المؤمنين مراتب لا يحصيها إلا الله بحسب حالة الذنب صغراً وكبراً؛ فمنه ما يخلد في النار ويوجب جميع الخذلان، ومنه ما هو دون ذلك؛ فلعلَّ الآية الثانية كالتفصيل لهذا المطلق، وهو أن الشرك لا يغفره الله تعالى؛ لتضمُّنه القدح في ربِّ العالمين و [في] وحدانيَّته، وتسوية المخلوق الذي لا يملك لنفسه ضرًّا ولا نفعاً بمن هو مالك النفعِ والضرِّ، الذي ما من نعمة إلاَّ منه، ولا يدفع النقم إلاَّ هو، الذي له الكمال المطلق من جميع الوجوه والغنى التامُّ بجميع وجوه الاعتبارات؛ فمن أعظم الظُّلم وأبعد الضَّلال عدم إخلاص العبادة لمن هذا شأنه وعظمته، وصرف شيء منها للمخلوق الذي ليس له من صفات الكمال شيء ولا له من صفات الغنى شيءٌ، بل ليس له إلاَّ العدم: عدم الوجود وعدم الكمال وعدم الغنى، والفقر من جميع الوجوه. وأما ما دون الشرك من الذنوب والمعاصي؛ فهو تحت المشيئة: إن شاء الله غَفَرَهُ برحمتِهِ وحكمتِهِ، وإن شاء عذَّب عليه وعاقب بعدلِهِ وحكمتِهِ. وقد استدلَّ بهذه الآية الكريمة على أن إجماع هذه الأمة حجة، وأنها معصومةٌ من الخطأ، ووجه ذلك أنَّ الله توعَّد من خالف سبيل المؤمنين بالخِذلان والنار، وسبيل المؤمنين مفردٌ مضاف يشمل سائر ما المؤمنون عليه من العقائد والأعمال؛ فإذا اتَّفقوا على إيجاب شيء أو استحبابه أو تحريمه أو كراهته أو إباحته؛ فهذا سبيلهم فمن خالفهم في شيء من ذلك بعد انعقاد إجماعهم عليه؛ فقد اتّبَعَ غير سبيلهم. ويدلُّ على ذلك قوله تعالى: {كنتُم خير أمةٍ أخْرِجَتْ للناس تأمرون بالمعروفِ وتَنْهَوْنَ عن المنكرِ}، ووجهُ الدِّلالة منها أنَّ الله تعالى أخبر أن المؤمنين من هذه الأمة لا يأمُرون إلا بالمعروف؛ فإذا اتَّفقوا على إيجاب شيءٍ أو استحبابِهِ؛ فهو مما أمروا به، فيتعيَّن بنصِّ الآية أن يكون معروفاً، ولا شيء بعد المعروف غير المنكر، وكذلك إذا اتَّفقوا على النهي عن شيء؛ فهو مما نهوا عنه، فلا يكون إلاَّ منكراً. ومثلُ ذلك قولُه تعالى: {وكذلك جعلناكم أمة وسطاً لتكونوا شهداءَ على الناس}، فأخبر تعالى أنَّ هذه الأمة جعلها الله وسطاً؛ أي: عدلاً خياراً؛ ليكونوا شهداء على الناس؛ أي: في كل شيء؛ فإذا شهدوا على حكم بأنَّ الله أمر به أو نهى عنه أو أباحه؛ فإنَّ شهادتهم معصومةٌ؛ لكونِهِم عالمين بما شهدوا به عادلين في شهادتهم؛ فلو كان الأمرُ بخلاف ذلك؛ لم يكونوا عادلين في شهادتِهم ولا عالمين بها. ومثلُ ذلك قوله تعالى: {فإنْ تنازَعْتُم في شيءٍ فرُدُّوه إلى الله والرسول}؛ يُفهم منها أنَّ ما لم يَتَنازعوا فيه بل اتَّفقوا عليه أنهم غير مأمورين بردِّه إلى الكتاب والسنة، وذلك لا يكون إلاَّ موافقاً للكتاب والسُّنة، لا يكون مخالفاً. فهذه الأدلة ونحوها تفيدُ القطع أنَّ إجماع هذه الأمة حجَّةٌ قاطعةٌ.
- AyatMeaning
- [116] یہ وعید، جو رسول اللہeاور مومنین کی مخالفت پر مرتب ہوتی ہے گناہ کے چھوٹا بڑا ہونے کے اعتبار سے اس کے بہت سے مراتب ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی شمار نہیں کر سکتا۔ ان میں سے بعض مراتب ایسے ہیں جو جہنم میں خلود کا باعث ہوں گے۔ باقی تمام اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور دوری کا موجب ہیں۔ بعض گناہوں کا مرتبہ کمتر ہے۔ شاید دوسری آیت اس آیت کریمہ کے اطلاق کی تفصیل کی طرح ہے۔ یعنی شرک کو اللہ تعالیٰ کبھی نہیں بخشے گا کیونکہ شرک اللہ رب العالمین، اور اس کی توحید میں نقص اور مخلوق کو، جو خود اپنے نفع و نقصان کی مالک نہیں، اس اللہ کے برابر قرار دینا ہے جو نفع و نقصان کا مالک ہے، ہر قسم کی نعمت صرف اسی کی طرف سے ہے، تمام تکلیفوں کو صرف وہی دور کرنے والا ہے ہر اعتبار سے کمال مطلق اور تمام وجوہ سے غنائے تام کا وہی مالک ہے۔ سب سے بڑا ظلم اور سب سے بڑی گمراہی یہ ہے کہ جس ہستی کی یہ عظمت و شان ہو، اس کی عبادت کے لیے اخلاص نہ ہو اور جو صفات کمال اور صفات غنا میں سے کسی چیز کی بھی مالک نہ ہو۔ بلکہ وہ عدم کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا وجود نیست ہے، کمال نیست ہے، بے نیازی نیست ہے اور ہر لحاظ سے محتاجی ہی محتاجی ہے۔ وہ گناہ جو شرک سے کمتر ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اپنی رحمت اور حکمت سے ان گناہوں کو بخش دے گا اور اگر چاہے گا تو اپنے عدل و حکمت سے ان کو عذاب دے گا۔ اس آیت کریمہ سے اس بات پر استدلال کیا گیا ہے کہ اجماع امت حجت ہے نیز یہ کہ وہ خطا سے محفوظ ہے۔ اس استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کے راستے کی مخالفت کرنے پر جہنم اور خذلان کی وعید سنائی ہے اور مومنین کا راستہ مفرد اور مضاف ہے جو ان عقائد و اعمال پر مشتمل ہے جن پر تمام اہل ایمان عمل پیرا ہیں۔ جب تمام اہل ایمان کسی چیز کے وجوب، استحباب، تحریم، کراہت یا جواز پر متفق ہیں تو یہی ان کا راستہ ہے۔ اور جو کوئی اہل ایمان کے کسی چیز پر انعقاد اجماع کے بعد ان کی مخالفت کرتا ہے تو وہ اہل ایمان کے راستے کے علاوہ کسی اور راستے پر گامزن ہے۔ اجماع امت کے حجت ہونے پر یہ آیت کریمہ بھی دلالت کرتی ہے ﴿ كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْ٘مَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْؔكَرِ ﴾ (آل عمران : 3؍110) ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کی ہدایت کے لیے پیدا کی گئی ہو تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔‘‘ اس آیت کریمہ میں استدلال کا پہلو یہ ہے کہ اس امت کے اہل ایمان صرف نیکی ہی کا حکم دیتے ہیں، لہٰذا جب وہ کسی چیز کے وجوب یا استحباب پر متفق ہو جاتے ہیں تو یہ گویا وہ چیز ہے جس کا انھیں حکم دیا گیا۔ پس آیت کریمہ کی نص سے متعین ہو گیا کہ وہ معاملہ معروف ہی ہو گا اور معروف کے علاوہ جو کچھ ہے وہ منکر ہے۔ اسی طرح جب وہ کسی چیز سے منع کرنے پر متفق ہو جاتے ہیں تو وہ انھی باتوں میں سے ہے جن سے انھیں روکا گیا ہے، پس وہ یقینا منکر ہے۔ اسی کی نظیر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے ﴿ وَؔ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰؔكُمْ اُمَّؔةً وَّسَطًا لِّتَكُ٘وْ٘نُوْا شُهَدَآءَؔ عَلَى النَّاسِ ﴾ (البقرۃ : 2؍143) ’’اور اسی طرح ہم نے تمھیں ’’امت وسط‘‘ بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔‘‘ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ اس نے اس امت کو معتدل اور بہترین امت بنایا ہے تاکہ وہ ہر چیز کے بارے میں لوگوں پر گواہ بنیں۔ جب وہ کسی حکم کے بارے میں یہ گواہی دیں کہ یہ حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے یا اس نے اس کو مباح قرار دیا ہے۔ تو ان کی شہادت معتبر اور معصوم ہے کیونکہ وہ جس چیز کی شہادت دے رہے تھے اس کا علم رکھتے ہیں اور اپنی شہادت میں عادل ہیں۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا تو وہ اپنی شہادت میں عادل اور اس کا علم رکھنے والے نہ ہوتے اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول بھی اس کی نظیر ہے ﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ ﴾ (النساء : 4؍59) ’’اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو جائے تو معاملے کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔‘‘ اس آیت کریمہ سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ جس معاملہ میں انکے درمیان کوئی اختلاف نہیں بلکہ اتفاق ہے، اسے وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹانے پر مامور نہیں ہیں۔ ایسا معاملہ قرآن اور سنت کے موافق ہی ہوگا، مخالف نہیں ہوسکتا۔ ان دلائل سے قطعی طور پر یہ مستفاد ہوتا ہے کہ اس امت کا اجماع حجت ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [116
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF