Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 292
- SegmentHeader
- AyatText
- {111} ثم قال: {ومن يكسِبْ إثماً فإنَّما يكسِبُهُ على نفسه}: وهذا يَشْمَلُ كلَّ ما يؤثم من صغير وكبير؛ فمن كسب سيئةً؛ فإن عقوبتها الدُّنيوية والأخروية على نفسه لا تتعدَّاها إلى غيرها؛ كما قال تعالى: {ولا تَزِرُ وازرةٌ وِزْرَ أخرى}، لكن إذا ظهرتِ السيئاتُ فلم تُنْكَرْ؛ عَمَّتْ عقوبتُها وشَمَلَ إثمُها؛ فلا تخرج أيضاً عن حكم هذه الآية الكريمة؛ لأنَّ من ترك الإنكار الواجبَ؛ فقد كسب سيئةً، وفي هذا بيان عدل الله وحكمتِهِ أنه لا يعاقب أحداً بذنبِ أحدٍ، ولا يعاقبُ أحداً أكثر من العقوبة الناشئة عن ذنبِهِ، ولهذا قال: {وكان الله عليماً حكيماً}؛ أي: له العلم الكامل والحكمةُ التامةُ، ومن علمه وحكمتِهِ أنَّه يعلم الذنبَ وما صدرَ منه والسببَ الداعي لفعله والعقوبةَ المترتبةَ على فعله، ويعلم حالة المذنبِ أنَّه إن صَدَرَ منه الذنبُ بغلبة دواعي نفسِهِ الأمَّارة بالسوء مع إنابته إلى ربِّه في كثيرٍ من أوقاته: أنَّه سيغفرُ له ويوفِّقه للتوبة، وإن صدر منه بتجرُّئه على المحارم استخفافاً بنظر ربِّه وتهاوناً بعقابِهِ؛ فإنَّ هذا بعيدٌ من المغفرة بعيدٌ من التوفيق للتوبة.
- AyatMeaning
- [111] پھر فرمایا: ﴿ وَمَنْ یَّؔكْسِبْ اِثْمًا فَاِنَّمَا یَكْسِبُهٗ عَلٰى نَفْسِهٖ ﴾ ’’اور جو شخص گناہ کرتا ہے اس کا بوجھ اسی پر ہے‘‘ اس میں ہر قسم کا چھوٹا بڑا گناہ شامل ہے۔ جو کوئی کسی برائی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کی دنیاوی اور اخروی سزا صرف اسی کے لیے ہے یہ سزا کسی اور کی طرف منتقل نہ ہو گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ﴾ (الانعام : 6؍164) ’’کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ مگر جب برائیاں غالب آ جائیں اور ان پر نکیر نہ کی جائے تو ان کا عذاب عام ہو جاتا ہے اور ان کے گناہ میں سب شامل ہو جاتے ہیں اور کوئی شخص اس آیت کے حکم سے خارج نہیں۔ کیونکہ جو کوئی برائیوں پر نکیر نہیں کرتا جبکہ ایسا کرنا واجب ہے، تو وہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کے عدل و حکمت کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو کسی دوسرے کے گناہ کی سزا نہیں دیتا اور نہ کسی کو اس کے جرم سے بڑھ کر سزا دیتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَكَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا ﴾ ’’اور اللہ بخوبی جاننے والا، بہت حکمت والا ہے‘‘ یعنی وہ علم کامل اور حکمت تامہ کا مالک ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا علم و حکمت ہے۔ کہ اسے گناہ کا علم ہے اسے یہ بھی علم ہے کہ گناہ کس سے صادر ہوا۔ اس گناہ کا داعیہ کیا تھا۔ اور اس گناہ پر کیا سزا مترتب ہوگی۔ وہ گناہ کے مرتکب کے احوال کو بھی خوب جانتا ہے کہ اگر اس سے یہ گناہ نفس امارہ کے داعیہ کے غلبہ سے صادر ہوا اور وہ اپنے اکثر اوقات میں توبہ و انابت کے ذریعے سے اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ اسے بخش دے گا اور اسے توبہ کی توفیق عطا کرے گا اور اگر اس نے اللہ تعالیٰ کی نظر کا استخفاف اور اس کے عذاب کی تحقیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے محارم کے ارتکاب کی جرأت کی ہے تو یہ شخص اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور توبہ کی توفیق سے بہت دور ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [111
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF