Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
292
SegmentHeader
AyatText
{109} {ها أنتم هؤلاء جادَلْتُم عنهم في الحياة الدُّنيا فمن يجادِلُ الله عنهم يوم القيامة أم من يكونُ عليهم وكيلاً}؛ أي: هَبْكم جادلتم عنهم في هذه الحياة الدنيا ودَفَعَ عنهم جدالُكم بعضَ ما يحذَرون من العارِ والفضيحةِ عند الخَلْق؛ فماذا يُغني عنهم وينفعُهم؟! ومَن يجادلُ الله عنهم يوم القيامة حين تتوجَّه عليهم الحجَّة وتشهد عليهم ألسنتهم وأيديهم وأرجُلُهم بما كانوا يعملون؟! يومئذٍ يوفِّيهم الله دينهم الحق ويعلمون أنَّ الله هو الحق المبين؛ فمن يجادلُ عنهم من يعلم السِّرَّ وأخفى ومن أقام عليهم من الشهود ما لا يمكن معه الإنكارُ؟ وفي هذه الآية الإرشاد إلى المقابلة بين ما يُتَوَهَّم من مصالح الدُّنيا المترتبة على ترك أوامر الله أو فعل مناهيه وبين ما يَفوتُ من ثواب الآخرة أو يَحْصُلُ من عقوباتِها، فيقولُ من أمرتْه نفسُهُ بتركِ أمر الله: ها أنت تركتَ أمره كسلاً وتفريطاً؛ فما النفع الذي انتفعت به؟ وماذا فاتك من ثواب الآخرة؟ وماذا ترتَّب على هذا الترك من الشقاء والحرمان والخيبة والخسران؟ وكذلك إذا دعته نفسُه إلى ما تشتهيه من الشَّهوات المحرَّمة؛ قال لها: هبكِ فعلتِ ما اشتهيتِ؛ فإنَّ لذَّته تنقضي ويعقُبها من الهموم والغموم والحَسَرات وفوات الثواب وحصول العقاب ما بعضُه يكفي العاقل في الإحجام عنها، وهذا من أعظم ما ينفع العبدَ تدبُّره، وهو خاصَّة العقل الحقيقي؛ بخلاف من يدَّعي العقل وليس كذلك؛ فإنَّه بجهله وظلمِهِ يؤثر اللَّذَّة الحاضرة والراحة الراهنة، ولو ترتَّب عليها ما ترتب. والله المستعان.
AyatMeaning
[109] ﴿ هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰؔدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَ٘مَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَؔكِیْلًا ﴾ ’’ہاں تو یہ ہو تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا اور کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا‘‘ یعنی فرض کیا اس دنیا کی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑ لیا، تمھاری اس حمایت نے مخلوق کے سامنے ان کو عار اور فضیحت سے بچا لیا۔ تب قیامت کے روز کون سی چیز انھیں بچائے گی اور وہ اسے کیا فائدہ دے گی؟ اور قیامت کے روز جب حجت اس کے خلاف ہو گی، ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے کرتوتوں پر گواہی دیں گے، کون ان کی حمایت میں بولے گا؟ ﴿ یَوْمَىِٕذٍ یُّوَفِّیْهِمُ اللّٰهُ دِیْنَهُمُ الْحَقَّ وَیَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ ﴾ (النور : 24؍25) ’’اس روز اللہ ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا اور انھیں معلوم ہو جائے گا کہ اللہ ہی برحق اور حق کو ظاہر کرنے والا ہے۔‘‘ پس ان کی حمایت میں اس ہستی سے کون جھگڑے گا جو مخفی رازوں کو جانتی ہے جو ان کے خلاف ایسے گواہوں کو کھڑا کرے گی جن کے ہوتے ہوئے کسی کو انکار کی مجال نہ ہو گی؟ اس آیت کریمہ میں اس امر کے مقابلہ کی طرف راہنمائی فرمائی ہے جو ان موہوم دنیاوی مصالح کے مابین، جو اللہ تعالیٰ کے اوامر کو ترک کرنے اور اس کی منہیات کے ارتکاب پر مترتب ہوتے ہیں اور اس اخروی ثواب کے مابین ہوتا ہے جس سے انسان محروم یا وہاں کے عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔ پس جس شخص کو اس کے نفس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ترک کرنے کا حکم دیا ہے وہ اپنے آپ سے پوچھے ’’تو نے سستی اور کوتاہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ترک کر دیا تو اس کے عوض تو نے کون سا منافع کمایا؟ اور کتنا اخروی ثواب ہے جو تجھے حاصل ہونے سے رہ گیا؟ اور اللہ کے حکم کو ترک کرنے کے نتیجے میں کتنی بدبختی، محرومی، ناکامی اور خسارے کا سامنا کرنا پڑا؟‘‘ اسی طرح جب اس کا نفس شہوات محرمہ کی طرف بلائے تو وہ اس سے مخاطب ہو کر کہے ’’فرض کیا جس چیز کی تو نے خواہش کی میں نے پوری کر دی، اس کی لذت تو ختم ہو جائے گی مگر یہ لذت اپنے پیچھے اتنے غم و ہموم، حسرتیں، ثواب سے محرومیاں اور عذاب چھوڑ جائے گی کہ ان کا کچھ حصہ بھی عقلمند شخص کو ان لذتوں کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔‘‘ یہی وہ سب سے بڑی چیز ہے جس میں تدبر بندے کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہی حقیقی عقل مندی کی خصوصیت ہے، اس شخص کے برعکس جو عقل مندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر وہ عقلمند ہوتا نہیں۔ کیونکہ وہ اپنے ظلم و جہالت کی وجہ سے دنیا کی لذت و راحت کو ترجیح دیتا ہے خواہ اس پر کیسے ہی نتائج مرتب کیوں نہ ہوں۔۔۔ واللہ المستعان!
Vocabulary
AyatSummary
[109
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List