Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
292
SegmentHeader
AyatText
{107} {ولا تجادِلْ عن الذين يختانون أنفسَهم}: الاختيانُ والخيانةُ بمعنى الجنايةِ والظُّلم والإثم، وهذا يَشْمَلُ النهي عن المجادلة عن من أذنب وتُوَجَّهُ عليه عقوبةٌ من حدٍّ أو تعزيرٍ؛ فإنَّه لا يجادل عنه بدفع ما صدر منه من الخيانة أو بدفع ما ترتَّب على ذلك من العقوبة الشرعية. {إنَّ الله لا يحبُّ مَن كان خوَّاناً أثيماً}؛ أي: كثير الخيانة والإثم، وإذا انتفى الحبُّ؛ ثبتَ ضدُّه، وهو البغض، وهذا كالتعليل للنهي المتقدم.
AyatMeaning
[107] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَهُمْ ﴾ ’’اور آپ ان لوگوں کی طرف سے مت جھگڑیں جو اپنے نفسوں سے خیانت کرتے ہیں‘‘ (الاخْتِیَانُ) اور (اَلْخِیَانَۃُ) جرم، ظلم اور گناہ کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور اس میں اس شخص کی طرف سے جھگڑنا بھی شامل ہے جو کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہے جس میں کوئی حد یا تعزیر لازم آتی ہو۔ اس شخص سے جو خیانت وغیرہ صادر ہوئی ہے اس کی مدافعت میں یا اس کو شرعی عقوبت سے بچانے کے لیے اس کی حمایت میں جھگڑا نہ کیا جائے۔ ﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًا﴾ ’’کیونکہ اللہ خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو نہایت کثرت سے خیانت اور گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ جب محبت کی نفی ہو جائے تو اس کی ضد کا اثبات ہوتا ہے اور محبت کی ضد بغض ہے۔ آیت کریمہ کی ابتدا میں مذکور ممانعت کے لیے یہ چیز تعلیل کی حیثیت رکھتی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[107
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List