Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
281
SegmentHeader
AyatText
{87} يخبر تعالى عن انفرادِهِ بالوحدانيَّة، وأنَّه لا معبود ولا مألوه إلاَّ هو لكمالِهِ في ذاته وأوصافه، ولكونِهِ المنفردَ بالخلق والتدبير والنِّعم الظاهرة والباطنة، وذلك يستلزم الأمر بعبادتِهِ والتقرُّب إليه بجميع أنواع العبوديَّة؛ لكونِهِ المستحقَّ لذلك وحده، والمجازي للعباد بما قاموا به من عبوديَّته أو تركوه منها، ولذلك أقسم على وقوع محلِّ الجزاء، وهو يوم القيامة، فقال: {لَيَجْمَعَنَّكم}؛ أي: أولكم وآخركم، في مقام واحد، في {يوم القيامة لا ريبَ فيه}؛ أي: لا شكَّ ولا شبهة بوجهٍ من الوجوه بالدليل العقلي والدليل السمعي. فالدليل العقليُّ ما نشاهدُهُ من إحياء الأرض بعد موتها، ومن وجود النَّشأة الأولى التي وقوع الثانية أولى منها بالإمكان، ومن الحكمة التي يجزمُ بأنَّ الله لم يخلق خلقه عبثاً يَحْيَوْنَ ثم يموتون. وأما الدليل السمعيُّ؛ فهو إخبار أصدق الصادقين بذلك، بل إقسامه عليه، ولهذا قال: {ومَن أصدقُ من الله حديثاً}، كذلك أمر رسولَه - صلى الله عليه وسلم - أن يُقْسِمَ عليه في غير موضع من القرآن؛ كقوله تعالى: {زَعَمَ الذين كفروا أن لن يُبْعَثوا، قل بلى وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثم لَتُنَبَّؤنَّ بما عمِلْتُم وذلك على الله يسيرٌ}. وفي قوله: {ومن أصدقُ من الله حديثاً}، {ومن أصدق من الله قِيلاً}: إخبارٌ بأنَّ حديثه وأخباره وأقواله في أعلى مراتب الصدق، بل أعلاها، فكلُّ ما قيل في العقائد والعلوم والأعمال مما يناقِضُ ما أخبر الله به؛ فهو باطلٌ لمناقضته للخبر الصادق اليقين؛ فلا يمكِنُ أن يكون حقًّا.
AyatMeaning
[87] اللہ تعالیٰ وحدانیت میں اپنی انفرادیت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے نیز یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود اور الٰہ نہیں۔ کیونکہ وہ اپنی ذات اور اوصاف میں کامل ہے نیز اس لیے کہ وہ تخلیق و تدبیر کائنات میں اور ظاہری اور باطنی نعمتیں عطا کرنے میں متفرد ہے اور یہ امر اس کی عبادت اور عبودیت کی تمام انواع کے ذریعے سے اس کے تقرب کو مستلزم ہے۔ اس لیے اس نے محل جزا کے وقوع یعنی روز قیامت پر قسم کھائی ہے فرمایا: ﴿ لَیَجْمَعَنَّـكُمْ ﴾ ’’وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تمھارے اولین و آخرین کو ایک ہی جگہ پر جمع کرے گا ﴿ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ ﴾ ’’قیامت کے دن‘‘ یعنی عقلی اور سمعی دلیل کے اعتبار سے کسی بھی پہلو سے قیامت میں کوئی شک نہیں۔ رہی عقلی دلیل تو ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ زمین کے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ اسے زندگی عطا کرتا ہے۔ امکان کے اعتبار سے پہلی دفعہ پیدا کرنے سے دوسری دفعہ پیدا کرنا زیادہ آسان ہے۔ حکمت الٰہی انسان پر واجب ٹھہراتی ہے کہ وہ قطعی طور پر جان لے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو عبث پیدا نہیں کیا۔ کہ وہ زندگی حاصل کریں گے اور بس مر جائیں گے۔ (اور اس کے بعد کچھ نہیں ہو گا، ایسا نہیں ہو گا، بلکہ روز قیامت حساب ہو گا) رہی سمعی اور نقلی دلیل تو سب سے زیادہ سچی ہستی نے اس کے وقوع کے بارے میں خبر دی ہے بلکہ اس پر قسم کھائی ہے۔ ﴿ وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا﴾ ’’اللہ سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہوگا‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر رسول اللہeکو اس حقیقت پر قسم کھانے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّ٘نْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُ٘لْ بَلٰى وَرَبِّیْ لَتُبْعَثُ٘نَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ ﴾ (التغابن : 64؍7) ’’وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، سمجھتے ہیں کہ انھیں دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا نہیں جائے گا کہہ دو ہاں میرے رب کی قسم! تمھیں ضرور اٹھایا جائے گا اور جو اعمال تم نے کیے ہیں ان کے بارے میں تمھیں ضرور بتایا جائے گا اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا﴾ اور ﴿وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا ﴾ میں اس بات کی خبر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بات اس کی خبریں اور اس کے اقوال صداقت کے اعلیٰ مراتب بلکہ اعلیٰ ترین مراتب پر ہیں۔لہٰذا ہر وہ بات جو عقائد، علوم اور اعمال کے بارے میں کہی گئی ہو اگر وہ اللہ تعالیٰ کی خبر کے خلاف ہے تو وہ باطل ہے کیونکہ یہ امور یقینی طور پر سچی خبر کے متناقض ہیں ان کا حق ہونا ممکن ہی نہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[87]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List