Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 278
- SegmentHeader
- AyatText
- {84} هذه الحالة أفضل أحوال العبد؛ أن يجتهدَ في نفسه على امتثال أمر الله من الجهاد وغيره، ويحرِّض غيره عليه، وقد يعدم في العبد الأمران أو أحدهما؛ فلهذا قال [اللهُ] لرسوله: {فقاتِلْ في سبيل الله لا تُكَلَّفُ إلا نفسَك}؛ أي: ليس عليك قدرة على غير نفسك، فلن تُكَلَّفَ بفعل غيرك. {وحرِّضِ المؤمنين} على القتال، وهذا يشمل كلَّ أمر يحصُل به نشاط المؤمنين وقوَّة قلوبهم؛ من تقويتهم، والإخبار بضَعْف الأعداء وفشلهم، وبما أعدَّ الله للمقاتلين من الثواب، وما على المتخلِّفين من العقاب؛ فهذا وأمثاله كلُّه يدخُل في التحريض على القتال. {عسى الله أن يكفَّ بأس الذين كفروا}؛ أي: بقتالِكم في سبيل الله وتحريض بعضِكم بعضاً. {والله أشدُّ بأساً}؛ أي: قوة وعزَّة، {وأشدُّ تنكيلاً}: بالمذنب في نفسه وتنكيلاً لغيره؛ فلو شاء تعالى؛ لانتصر من الكفار بقوَّته، ولم يجعلْ لهم باقيةً، ولكن من حكمتِهِ يبلو بعض عبادِهِ ببعض؛ ليقوم سوق الجهاد، ويحصُل الإيمان النافع إيمان الاختيار لا إيمان الاضطرار، والقَهْر الذي لا يفيدُ شيئاً.
- AyatMeaning
- [84] بندۂ مومن کے احوال میں سے بہترین حال یہ ہے کہ جہاد وغیرہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں خود بھی کوشش کرے اور دوسروں کو بھی ترغیب دے۔ کبھی کبھی بندے میں کوئی ایک امر یا دونوں امور معدوم ہوتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولeسے فرمایا: ﴿ فَقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۚ لَا تُكَلَّفُ اِلَّا نَفْسَكَ ﴾ ’’آپ اللہ کی راہ میں لڑیں۔ آپ اپنے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں۔‘‘ یعنی چونکہ آپ کو اپنی ذات کے سوا کسی دوسرے پر قدرت حاصل نہیں اس لیے آپ کو کسی دوسرے کے فعل کا مکلف نہیں ٹھہرایا گیا۔ ﴿ وَحَرِّضِ الْ٘مُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور مومنوں کو بھی ترغیب دیں۔‘‘ یعنی اہل ا یمان کو قتال کی ترغیب دیں اور یہ ترغیب ان تمام امور کو بھی شامل ہے جس سے اہل ایمان کو نشاط، ان کے دلوں کو قوت اور ان کو طاقت حاصل ہوتی ہو۔ نیز یہ ترغیب اس بات کو بھی شامل ہے کہ دشمنوں کے ضعف اور کمزوری سے مومنوں کو آگاہ کیا جائے اور یہ ترغیب اس بات کو شامل ہے کہ مومنوں کو اس امر سے آگاہ کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کرنے والوں کے لیے کیا ثواب تیار کر رکھا ہے اور جہاد چھوڑ کر گھر بیٹھ رہنے والوں کے لیے کیا عذاب ہے۔ مذکورہ بالا اور اس قسم کے تمام امور جہاد اور قتال کی ترغیب کے زمرے میں آتے ہیں۔ ﴿ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّؔكُفَّ بَاْسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ﴾ ’’قریب ہے کہ اللہ کافروں کی لڑائی کو بند کردے۔‘‘ یعنی ہو سکتا ہے کہ اللہ کے راستے میں تمھارے جہاد اور جہاد کے لیے ایک دوسرے کو ترغیب دینے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کفار کو روک دے۔ ﴿ وَاللّٰهُ اَشَدُّ بَ٘اْسًا ﴾ ’’اور اللہ لڑائی کے اعتبار سے بہت سخت ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ زیادہ قوت اور غلبہ والا ہے ﴿ وَّاَشَدُّ تَنْكِیْلًا﴾ ’’اور سزا کے لحاظ سے بھی بہت سخت ہے۔‘‘ گناہ گار کو فی نفسہ سخت سزا دیتا ہے۔ جس سے دوسرے کو بھی عبرت ہوتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنی قوت کے ذریعے سے ہی کفار پر غالب آجائے اور ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑے، مگر اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے آزمائے تاکہ جہاد کا بازار گرم رہے اور نفع مند ایمان حاصل ہو، یعنی اختیاری ایمان۔ نہ کہ جبری اضطراری ایمان، جو کچھ بھی فائدہ نہیں دیتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [84]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF