Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 276
- SegmentHeader
- AyatText
- {82} يأمر تعالى بتدبُّر كتابه، وهو التأمُّل في معانيه وتحديق الفكر فيه وفي مبادئِهِ وعواقبه ولوازم ذلك؛ فإنَّ في تدبُّر كتاب الله مفتاحاً للعلوم والمعارف، وبه يُسْتَنْتَجُ كلُّ خير وتستخرجُ منه جميعُ العلوم، وبه يزداد الإيمان في القلب وترسَخُ شجرته؛ فإنَّه يعرِّف بالربِّ المعبود وما له من صفات الكمال وما يُنَزَّهُ عنه من سماتِ النقص، ويعرِّف الطريقَ الموصلة إليه وصِفَةَ أهلها وما لهم عند القدوم عليه، ويعرِّف العدوَّ الذي هو العدوُّ على الحقيقة والطريقَ الموصلة إلى العذاب وصفة أهلها وما لهم عند وجود أسباب العقاب. وكلَّما ازداد العبد تأمُّلاً فيه؛ ازداد علماً وعملاً وبصيرةً، لذلك أمر الله بذلك وحثَّ عليه وأخبر أنه هو المقصود بإنزال القرآن؛ كما قال تعالى: {كتابٌ أنزلناه إليك مُبارَكٌ ليدَّبَّروا آياتِهِ وليتذكَّرَ أُولو الألبابِ}؛ وقال تعالى: {أفلا يتدبَّرون القرآن أم على قُلوبٍ أقفالُها}. ومن فوائدِ التدبُّر لكتاب الله أنَّه بذلك يصل العبدُ إلى درجة اليقين والعلم بأنَّه كلام الله؛ لأنَّه يراه يصدِّق بعضُه بعضاً، ويوافق بعضُه بعضاً، فترى الحِكَمَ والقصةَ والإخبارات تُعاد في القرآن في عِدَّة مواضع، كلُّها متوافقة متصادقة، لا ينقُض بعضُها بعضاً؛ فبذلك يُعلم كمال القرآن، وأنَّه من عند مَن أحاط علمُهُ بجميع الأمور؛ فلذلك قال تعالى: {ولو كانَ مِن عندِ غيرِ الله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً}؛ أي: فلما كان من عند الله، لم يكن فيه اختلافٌ أصلاً.
- AyatMeaning
- [82] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تدبر کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہاں تدبر سے مراد ہے کتاب اللہ کے معانی میں غور و فکر اس کے مبادی، نتائج و عواقب اور اس کے لوازم میں گہری نظر سے سوچنا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں تدبر تمام علوم و معارف کی کنجی ہے۔ ہر بھلائی اسی کے ذریعے سے حاصل کی جاتی ہے اور تمام علوم کا استخراج اسی سے کیا جاتا ہے۔ کتاب اللہ ہی سے قلب میں ایمان کا اضافہ ہوتا ہے اور شجرۂ ایمان جڑ پکڑتا ہے۔ کتاب اللہ ہی رب معبود کی معرفت عطا کرتی ہے، اس معرفت سے نوازتی ہے کہ رب معبود کی صفات کمال کیا ہیں اور وہ کون سی صفات نقص سے منزہ ہے۔ کتاب اللہ اس راستے کی معرفت عطا کرتی ہے جو رب معبود تک پہنچاتا ہے نیز اس راستے پر چلنے والے لوگوں کی معرفت سے نوازتی ہے اور ان نعمتوں کا ذکر کرتی ہے جو رب رحیم کی خدمت میں حاضر ہونے پر عطا ہوں گی۔ کتاب اللہ بندے کو اس کے دشمن کی معرفت عطا کرتی ہے، ایسا دشمن جو حقیقی دشمن ہے۔ ان راہوں کی نشاندہی کرتی ہے جو انسان کو عذاب کی منزل تک پہنچاتی ہیں۔ ان راہوں پر چلنے والے لوگوں کی معرفت عطا کرتی ہے نیز آگاہ کرتی ہے کہ اسباب عقاب کے وجود پر ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ بندۂ مومن کتاب اللہ میں جتنا زیادہ غور و فکر کرے گا اتنا ہی زیادہ اس کے علم و عمل اور بصیرت میں اضافہ ہو گا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے کتاب اللہ میں تدبر و تفکر کا حکم اور اس کی ترغیب دی ہے۔ اور آگاہ فرمایا کہ قرآن عظیم کو نازل کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّ٘رُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَلِیَتَذَكَّـرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ ﴾ (ص:38؍29) ’’یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی جو بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں تدبر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت پکڑیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْ٘قُ٘رْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا ﴾ (محمد : 47؍24) ’’کیا یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔‘‘ کتاب اللہ میں تدبر کا فائدہ یہ ہے کہ بندۂ مومن اس کے ذریعے سے درجہ یقین تک پہنچ جاتا ہے اور اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے کیونکہ اسے صاف نظر آتا ہے کہ یہ کلام ایک دوسرے کی تصدیق اور موافقت کرتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر، احکام، اور اخبار کا اعادہ کیا جاتا ہے مگر ہر مقام پر وہ ایک دوسرے کی تصدیق اور موافقت کرتے ہیں ایک دوسرے کی مخالفت نہیں کرتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کامل ہے اور ایک ایسی ہستی کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جس کے علم نے تمام امور کا احاطہ کر رکھا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا ﴾ ’’اگر یہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقینا اس میں بہت اختلاف پاتے‘‘ چونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اس لیے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [82]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF