Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 271
- SegmentHeader
- AyatText
- {74} ومن لُطف الله بعباده أن لا يَقْطَعَ عنهم رحمتَه، ولا يغلقَ عنهم أبوابها، بل من حصل على غير ما يليق؛ أمرَه ودعاه إلى جبر نقصِهِ وتكميل نفسِهِ، فلهذا أمر هؤلاء بالإخلاص والخروج في سبيلهِ، فقال: {فَلْيُقاتِلْ في سبيل الله الذين يَشْرونَ الحياة الدُّنيا بالآخرة}؛ هذا أحد الأقوال في هذه الآية وهو أصحها، وقيل إن معناه فليقاتل في سبيل الله المؤمنون الكاملو الإيمان الصادقون في إيمانهم {الذين يشرون الحياة الدنيا بالآخرة}؛ أي: يبيعون الدُّنيا رغبةً عنها بالآخرة رغبةً فيها؛ فإنَّ هؤلاء [هم] الذين يوجَّه إليهم الخطاب؛ لأنهم الذين قد أعدُّوا أنفسَهم ووطَّنوها على جهاد الأعداء؛ لما معهم من الإيمان التامِّ المقتضي لذلك، وأمَّا أولئك المتثاقلون؛ فلا يُعبأ بهم خرجوا أو قعدوا، فيكون هذا نظيرَ قوله تعالى: {قل آمنوا به أو لا تؤمنوا إنَّ الذين أوتوا العلم من قبلِهِ إذا يُتْلى عليهم يَخِرُّونَ للأذقان سُجَّداً ... } إلى آخر الآيات، وقوله: {فإن يَكْفُر بها هؤلاء فقد وَكَّلْنا بها قوماً ليسوا بها بكافرينَ}. وقيل: إن معنى الآية: فليقاتل المقاتِلُ والمجاهدُ للكفار الذين يَشْرون الحياةَ الدُّنيا بالآخرةِ، فيكون على هذا الوجه. {الذين} في محلِّ نصب على المفعولية، {ومَن يقاتِلْ في سبيل الله}: بأن يكونَ جهاداً قد أمر الله به ورسولُهُ، ويكون العبد مخلصاً لله فيه قاصداً وجه الله، {فَيُقْتَلْ أو يَغْلِبْ فسوف نُؤْتيهِ أجراً عظيماً}: زيادةً في إيمانِهِ ودينِهِ وغنيمةً وثناءً حسناً وثواب المجاهدين في سبيل الله الذين أعدَّ الله لهم في الجنة ما لا عينٌ رأتْ ولا أذنٌ سمعتْ ولا خَطَرَ على قلب بشرٍ.
- AyatMeaning
- [74] یہ بندوں پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ ان پر اپنی رحمت کا سلسلہ منقطع کرتا ہے، نہ اپنی رحمت کے دروازے ان پر بند کرتا ہے بلکہ اگر کوئی ایسا کام کر بیٹھتا ہے جو اس کے حکم کے مطابق نہیں ہوتا تو وہ اسے اپنے نقصان کی تلافی کرنے اور اپنے نفس کی تکمیل کی دعوت دیتا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو اخلاص اور اللہ کی راہ میں نکلنے کا حکم دیا ہے۔ فرمایا ﴿ فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ ﴾ ’’پس چاہیے کہ وہ لوگ اللہ کے راستے میں لڑیں جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچتے ہیں‘‘ یہ اس آیت کی تفسیر کے بارے میں چند اقوال میں سے ایک قول ہے اور سب سے زیادہ صحیح ہے۔ ایک اور قول کے مطابق اس کا معنی یہ ہے کہ ان مومنوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا چاہیے جو اپنے ایمان میں کامل اور صدق کے حامل ہیں۔ ﴿ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ ﴾ یعنی آخرت میں رغبت رکھتے ہیں دنیا کو آخرت کے بدلے بیچ دیتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ کے خطاب کا رخ ہے کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو دشمنوں کے ساتھ جہاد کرنے کے لیے تیار کر کے عادی بنا لیا ہے۔ اس لیے کہ یہ لوگ ایمان کامل کے حامل ہیں جو جہاد کا تقاضا کرتا ہے۔ رہے وہ لوگ جو جہاد کے لیے نہیں اٹھتے تو یہ لوگ جہاد کے لیے نکلیں یا گھر بیٹھے رہیں اللہ تعالیٰ کو ان کی پروا نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی نظیر ہے ﴿ قُ٘لْ اٰمِنُوْا بِهٖۤ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖ٘ۤ اِذَا یُتْ٘لٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل : 17؍107) ’’کہہ دیجیے کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے جب وہ ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں۔‘‘ آیات کے آخر تک۔ نیز اس کی نظیر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے۔ ﴿ فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَؔكَّؔلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ﴾ (الانعام : 6؍89) ’’اگر یہ کفار اس کا انکار کرتے ہیں تو ہم نے اس پر ایمان لانے کے لیے کچھ ایسے لوگوں کومقرر کر دیا ہے جو اس کا انکار کرنے والے نہیں۔‘‘ بعض کہتے ہیں کہ اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ لڑائی کرنے والے مجاہد کو کفار کے خلاف لڑنا چاہیے جنھوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خرید لی ہے۔ تب اس صورت میں آیت کریمہ میں موجود لفظ (اَلَّذِیْنَ) مفعول ہونے کی بنا پر نصب کے مقام پر ہے۔ فرمایا: ﴿ وَمَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﴾ ’’اور جو لڑتا ہے اللہ کے راستے میں‘‘ یعنی یہ جہاد ہو جس کا اللہ اور اس کے رسولeنے حکم دیا ہے اور بندہ اس میں اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور اس کی رضا کا قصد رکھتا ہو ﴿ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا ﴾ ’’پس وہ قتل کر دیا جائے یا غالب آجائے، ہم اسے اجر عظیم عطا کریں گے‘‘ یعنی یہ اجر ان کے دین و ایمان میں اضافہ، مال غنیمت اور ثنائے حسن کی صورت میں عطا ہو گا۔ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت میں وہ ثواب تیار کر رکھا ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی کے دل میں اس کا کبھی گزر ہوا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [74]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF