Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 266
- SegmentHeader
- AyatText
- {58} الأمانات كلُّ ما اؤتُمِنَ عليه الإنسان وأُمِرَ بالقيام به، فأمر اللهُ عباده بأدائِها؛ أي: كاملة موفَّرة لا منقوصة ولا مبخوسةً ولا ممطولاً بها، ويدخُلُ في ذلك أماناتُ الولايات والأموال والأسرار والمأمورات التي لا يطَّلع عليها إلا الله. وقد ذكر الفقهاء على أنَّ مَن اؤتُمِنَ أمانة؛ وَجَبَ عليه حفظُها في حِرْز مثلها؛ قالوا: لأنه لا يمكنُ أداؤها إلاَّ بحفظها، فوجب ذلك. وفي قوله: {إلى أهلها}: دلالة على أنها لا تُدْفَعُ وتؤدَّى لغير المؤتَمِن، ووكيلُهُ بمنزلتِهِ؛ فلو دفعها لغير ربِّها؛ لم يكن مؤدِّياً لها. {وإذا حكمتُم بين الناس أن تحكُموا بالعدل}: وهذا يشمل الحكم بينهم في الدِّماء والأموال والأعراض؛ القليل من ذلك والكثير، على القريب والبعيد والبَرِّ والفاجر والوليِّ والعدوِّ. والمراد بالعدل الذي أمر الله بالحكم به هو ما شَرَعَهُ الله على لسان رسولِهِ من الحدود والأحكام، وهذا يستلزم معرفة العدل ليحكُمَ به، ولما كانت هذه أوامر حسنةً عادلةً؛ قال: {إنَّ الله نِعمَّا يَعِظُكُم به، إنَّ اللهَ كان سميعاً بصيراً}: وهذا مدحٌ من الله لأوامره ونواهيه؛ لاشتمالها على مصالح الدارين ودفع مضارِّهما؛ لأنَّ شارعها السميع البصير الذي لا تَخْفى عليه خافيةٌ ويعلم من مصالح العباد ما لا يعلمون.
- AyatMeaning
- [58] ہر وہ چیز جس پر انسان کو امین بنایا جائے اور اس کے انتظام کی ذمہ داری اس کے سپرد کی جائے، امانت کہلاتی ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ امانتیں بغیر کسی کمی اور بغیر کسی ٹال مٹول کے پوری کی پوری ادا کر دیں۔اس میں عہدوں کی امانت، اموال کی امانت، بھید اور رازوں کی امانت اور ان مامورات کی امانت جنھیں اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا، سب شامل ہیں۔فقہاء کہتے ہیں کہ جس کسی کے پاس کوئی امانت رکھی جائے اس پر اس کی حفاظت کرنا واجب ہے۔ چونکہ امانت کی حفاظت کیے بغیر اس کو واپس ادا کرنا ممکن نہیں۔ اس لیے حفاظت واجب ہے۔ اللہ تعالی کے ارشاد ﴿ اِلٰۤى اَهْلِهَا ﴾ ’’اس کے مالک کی طرف‘‘ میں اس بات کی دلیل ہے کہ امانت صرف اسی شخص کو لوٹائی جائے اور ادا کی جائے جو اس کا مالک ہے۔ اور وکیل مالک ہی کے قائم مقام ہے۔ اگر وہ امانت مالک کے سوا کسی اور شخص کے حوالے کر دے تو اس نے امانت ادا نہیں کی۔ ﴿ وَاِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ ﴾ ’’اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے مطابق کرو‘‘ یہ حکم ان کے درمیان قتل کے مقدمات ، مالی مقدمات اور عزت و آبرو کے مقدمات، خواہ یہ چھوٹے ہوں یا بڑے، سب کو شامل ہے اور اس کا اطلاق قریب، بعید، صالح، فاجر، دوست اور دشمن سب پر ہوتا ہے۔ وہ عدل جس کا اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں حکم دیا ہے اس سے مراد حدود و احکام میں عدل کے وہ ضابطے ہیں جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولeکی زبان پر مشروع فرمایا ہے۔ یہ حکم معرفت عدل کو مستلزم ہے تاکہ اس کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے۔ چونکہ یہ احکام بہت اچھے اور عدل و انصاف پر مبنی ہیں اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا ﴾ ’’اللہ تم کو اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے‘‘ یہ اللہ تعالی کی طرف سے اپنے اوامر و نواہی کی مدح و تعریف ہے کیونکہ یہ اوامر و نواہی دنیا و آخرت کے مصالح کے حصول اور دنیا و آخرت کی مضرتوں کو دور کرنے پر مشتمل ہیں کیونکہ ان اوامر و نواہی کو مشروع کرنے والی ہستی سمیع و بصیر ہے۔ جس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے وہ اپنے بندوں کے ان مصالح کو جانتا ہے جو وہ خود نہیں جانتے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [58]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF