Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
1
SuraName
تفسیر سورۂ فاتحہ
SegmentID
1
SegmentHeader
AyatText
{7} {صراط الذين أنعمت عليهم} من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين {غير} صراط {المغضوب عليهم} الذي عرفوا الحق وتركوه كاليهود ونحوهم، وغير صراط {الضالين} الذين تركوا الحق على جهل وضلال كالنصارى ونحوهم.
AyatMeaning
[7] یہ صراط مستقیم نبیوں، صدیقوں، شہیدوں اور صالحین کا راستہ ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں سے سرفراز فرمایا یہ ﴿اَلْمَغْضُوبِ عَلَیْھِمْ﴾ لوگوں کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا، جنھوں نے حق کو پہچان کر بھی اسے ترک کر دیا، مثلاً یہود وغیرہ۔ اور نہ یہ ﴿الضَّآلِّیْنَ﴾ یعنی گمراہ لوگوں کا راستہ ہے جنھوں نے نصاریٰ کی مانند حق کو ترک کر کے جہالت اور گمراہی کو اختیار کیا۔ پس یہ سورت اپنے ایجاز و اختصار کے باوجود ایسے مضامین پر مشتمل ہے جو قرآن مجید کی کسی اور سورت میں نہیں پائے جاتے۔ سورۂ فاتحہ توحید کی اقسام ثلاثہ کو متضمن ہے۔ ۱۔ توحید ربوبیت : اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾سے ماخوذ ہے۔ ۲۔ توحید الوہیت : یعنی صرف اللہ تعالیٰ ہی کو عبادت کا مستحق سمجھنا۔ لفظ ’’اللہ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنَ﴾ سے ماخوذ ہے۔ ۳۔ توحید اسماء و صفات : توحید اسماء و صفات سے مراد ہے کہ بغیر کسی تعطیل، تمثیل اور تشبیہ کے اللہ تعالیٰ کے لیے ان صفات کمال کا اثبات کرنا جن کو خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے اور رسول اللہeنے ثابت کیا ہے اور اس پر لفظ (اَلْحَمْدُ) دلالت کرتا ہے۔ جیسا کہ گزشتہ صفحات میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ﴾ اثبات نبوت کو متضمن ہے کیونکہ سیدھے راستے کی طرف راہ نمائی نبوت و رسالت کے بغیر ناممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿مٰالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾سے اعمال کی جزا و سزا ثابت ہوتی ہے، نیز یہ جزا و سزا عدل و انصاف سے ہوگی کیونکہ ’’دین‘‘ کے معنی ہیں، عدل کے ساتھ بدلہ دینا۔ اور سورۂ فاتحہ تقدیر کے اثباتکو بھی متضمن ہے، نیز اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ بندہ ہی درحقیقت فاعل ہے۔ قدریہ اور جبریہ کے نظریات کے برعکس۔ بلکہ ﴿اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ﴾ تمام اہل بدعت و ضلالت کی تردیدکو متضمن ہے کیونکہ صراط مستقیم سے مراد حق کی معرفت اور اس پر عمل پیرا ہونا ہے اور بدعتی اور گمراہ شخص ہمیشہ حق کا مخالف ہوتا ہے۔ ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنَ﴾ اس بات کو متضمن ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص رکھا جائے، چاہے اس کا تعلق عبادات سے ہو یا استعانت سے۔ فَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
Vocabulary
AyatSummary
[7]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List